ریڈیو اسلام جنوبی افریقہ کے ناظم سرینگر میں

سرینگر//ریڈیو کو اسلام کی خدمت انجام دینے کیلئے کس طرح استعمال کیاجاسکتا ہے اوردین کی اشاعت کیسے کی جاسکتی ہے۔ ان باتوں کی وضاحت یہاں جنوبی افریقہ سے آئے ایک نجی ریڈیو اسٹیشن’ریڈیواسلام‘ کے ڈائریکٹر مولاناحیدر علی دھورات نے ایک مذاکرہ کے دوران کی۔کل یہاں ہوٹل ریذیڈنسی میں منعقدہ  اس مذاکرے میںوادی میں ریڈیو اور ٹیلی ویژن سے جڑے معروف شخصیات کے علاوہ صحافی بھی موجودتھے۔مولاناحیدر علی نے شرکاء مجلس کو بتایا کہ کس طرح جنوبی افریقہ میں جمعیت علماء نے دین کی اشاعت کیلئے ریڈیو اسٹیشن شروع کیا۔انہوں نے کہا کہ موسیقی اور دیگر غیرشرعی پروگراموں کے بغیر بھی ریڈیو کی نشریات مقبول عام ہوسکتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اُن کے ریڈیو اسٹیشن سے اسلامی پروگراموں کے علاوہ خبریں اور حالات حاضرہ کے پروگرام بھی نشر ہوتے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جنوبی افریقہ میں حکومت نے لوگوں کو مکمل مذہبی آزادی دی ہے اور کوئی بھی شخص وہاں اپنے دین کی اشاعت کاکام مکمل آزادی کے ساتھ کرسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اُن کے ریڈیو اسٹیشن سے حکومت کی نکتہ چینی بھی کی جاتی ہے اور اُن پر اس کیلئے کوئی قدغن نہیں ہے ۔مولانا حیدرعلی نے کہا کہ واقعی جنوبی افریقہ میں لوگوں کو مکمل مذہبی آزادی حاصل ہے۔مولانا نے بتایا کہ ریڈیو اسلام کی آمدنی کا90فیصدحصہ اشتہارات سے حاصل ہوتا ہے۔انہوں نے شرکاء کی طرف سے اس موقعہ پر کئی سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ریڈیو اسلام پر معروف تجارتی کمپنیاں اپنے مصنوعات کی تشہیر کرتی ہیں۔انہوں نے شرکاء کو اس موقعہ پر بتایا کہ کیسے اشتہارات ریڈیو اسلام پر بغیر غیرشرعی کلمات وموسیقی کے تیار کئے جاتے ہیں۔مولانا حیدرعلی نے کہا کہ اُن کے اسٹیشن سے ڈرامے بھی نشر ہوتے ہیں جنہیں لوگ کافی زیادہ پسند کرتے ہیں۔مولانانے بتایا کہ مقامی سرکار نے ریڈیو اسلام کو کئی بار اعزازات اور انعامات سے بھی نوازا۔اس موقعہ پر دارالعلوم رحیمیہ کے مہتمم مولانا محمدرحمت اللہ بھی موجود تھے۔انہوں نے ریڈیو اسلام کے ڈائریکٹر کا تعارف حاضرین مجلس سے کرایا۔صحافی یوسف جمیل، میرطارق،نذیرمسعوی ،رفیق مسعودی ،ڈاکٹر معروف شاہ،محمود الرشید ،آر جے ناصراورجاویدآزر بھی مجلس میں شامل تھے۔