ریڈزونوں میں احتیاطی تدابیر

جیسا کہ ہم جانتے ہیں کورونا وبا یا کووڈ۔۱۹ نے عالم انسانیت میں قہر مچا کے رکھا ہوا ہے۔2019 کے آخر ی مہینوںمیں چین سے نمودار ہونے والا یہ SARS-CoV  وائرس پوری دنیا سے سخت ترین امتحان لے رہا ہے۔ ابھی تک پوری دنیا میں اس وباسے چھ لاکھ سے زائد اموات ہو چکی ہیںاور ایک کروڑسے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ وہیں ہندوستان بھی اس سے محفوظ نہ رہ سکااور اموات کی تعداد ستائیس ہزار سے پار ہوگئی جبکہ گیارہ لاکھ سے زیادہ لوگ اس بیماری سے متاثر ہوئے ہیں اور ابھی بھی یہ سلسلہ نہیں تھم رہا۔اگر ہم جموں کشمیر کی بات کریں تو سینکڑوں لوگ یومیہ متاثر (Positive cases) ہو رہے ہیں اور اموات کا سلسلہ بھی رواں دواں ہے۔
مرکزی و ریاستی سرکاروں  نے مارچ2020کے آخری ہفتے سے ہی لاک ڈائون کا فیصلہ کر کے سخت ترین پابندیاں نافذ العمل کیں۔ ماہ  جون اور جولائی میں اَن لاک(Unlock) کا سلسلہ جاری ہو گیا اور پابندیوںمیں نرمی لائی گئی ۔ دکانیں، بازار ، راشن گھاٹ وغیرہ سب کھول دئے گئے اور گاڑیاں بھی سڑکوں پر چلتی نظر آئیں۔کاروبار بھی شروع کیاگیا اور لوگ ایک دوسرے سے پھر ملنے جلنے لگے۔مزید پہلے سے درماندہ  مسافر، سیاح ،مزدور طبقہ لوگ ،ملازمین، ہسپتالوں میں زیر علاج بیمار وغیرہ مختلف ممالک و ریاستوں کے الگ الگ حصوں سے سرکاری اورنجی طور اپنے گھروں کو لوٹنے لگے۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ نجی طور آنے والے چند لوگوں کے ٹسٹ کئے گے اور چند بنا ٹسٹ کے ہی روانہ ہوئے۔ کچھ لوگ بنا رپورٹس موصول ہوئے اپنے گھروں میں آ گئے جو بعد میں پازیٹیو(Positive) پائے گئے اور اپنے گھر   کے افرادخانہ کیلئے وبال جان بن گئے۔ کچھ لوگوں نے اپنے سفر کی معلومات کو چھپائے رکھا جو بعد میں اپنے محلے، گائوں اور حتیٰ کہ شہر کی آبادی کو بھی متاثر کرگئے۔چونکہ اب سب لوگ خریداری کیلئے بازاروں اور شہر وںکا رخ کرنے لگے جسکی وجہ سے بھیڑ بھاڑ دیکھنے کو مل رہی ہے۔ سماجی دوری لوگوں میں نہیں دکھ رہی۔ ان وجوہات سے لوگ ایک دوسرے کے رابطے میں آئے اور اس وبا کا شکار ہو گئے اور متاثرین کی تعداد بڑھنے لگی۔ ان متاثر ہ علاقوں کاجب سرکاری طور دوبارہ جائیزہ لیا گیا تو ایک بار پھر سے پابندیوں کا نفاذ ہو گیا۔اشتہارات و اعلانات کا سلسلہ دوبارہ شروع ہوا اور لوگوں کو گھروں سے باہر نکلنے کیلئے تنبیہ کیا گیا اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی تلقین کی گئی۔ 
لیکن اب جب روز بروز اس وباکے نئے معاملات سامنے آنے لگے تو سرکار نے ان مختلف علاقوں کو ریڈ زونس (Red Zones) قرار دے کر آبادی پر رکاوٹیں لگا دیں اور لوگوں کو گھر میں ہی محصور ہونے کو کہا تا کہ اس وبا کا اثر ان علاقوں سے باہر نہ دیکھا جائے اور مزیدتندرست آبادی کو بچایا جا سکے۔
 محکمہ صحت کی طرف سے جاری کردہ ہدایات کے مطابق ان تمام ریڈ زونس میں عوام کے بے ترتیب نمونہ جات (Random sampling) کورونا ٹسٹ کیلئے لیے جانے لگے۔ متعددعلاقوں میں محکمہ نے اس ٹسٹنگ کی سہولیات کیلئے وہیں مراکز قائم کر کے عوام کو ہسپتال آنے کی زحمت نہیں دی جو کہ ایک خوش آئند قدم ہے۔ لیکن کچھ علاقوں میں یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ ان حساس علاقوں سے لوگوں کو ہسپتالوں میں لے جایا گیا اور دن بھر انتظار کرنے کے بعد کئی درجن لوگوں کی قطار میں کھڑے ہو کر اپنی اپنی باری پر مخصوص مرکز پر ٹسٹ کروانا پڑا۔ان میں بزرگ، بچے اور عورتیں بھی شامل تھیں جنھیں وہاں مشکلات بھی دیکھنی پڑیں۔چونکہ ان ٹسٹوں کی یومیہ حد لگ بگ400سے500ہے اور اتنی ہی تعداد میں لوگوں کا وہاں بھیڑ بھاڑ میں چلنا پھرنا اور اٹھنا بیٹھنا رہتا ہے اور پھر لوگوں کا لمبی لمبی قطاروں  میں لمبے وقت تک کھڑے رہنا کسی خطرے سے خالی نہیں،ایسے یہ احتمال رہتا ہے کہ لوگوں کو ایک دوسرے سے انفیکشن ہو سکتا ہے اور  کووڈ کے شکار ہو سکتے ہیں۔
 اس ضمن میں اگران علاقوں کیلئے یہ اقدامات اٹھائے جائیں تو کافی حد تک اس مہلک بیماریی کو پھیلنے سے روک سکتے ہیں:
 ۔سرکاری طور ان سبھی ریڈ زونز میں ایک ایک موبائیل کووڈ ٹسٹنگ مرکز قائم کیا جانا چاہیے اور صحت عملہ مع پولیس کو وہاں تعینات کیا جائے تا کہ بزرگ، بچوں اور عورتوں کو زیادہ تکلیف نہ پہنچے۔ 
۔ان مراکزمیں صفائی اور ستھرائی کا پورا خیال رکھا جائے اوروہاں سینیٹائیزرس اور ڈس انفیکٹنٹ کا استعمال لازمی ہونا چاہئے۔ان علاقوں کے محلہ جات، گلی کوچوں، راستوں اور خاص کر ان گھروں میں جہاں پازیٹیو مریض پائے گئے ہوں،کیمیکلز سے چھڑکائواورفیومیگیشن کرنا لازمی قرار دیاجائیے۔
 سرکار کی طرف سے جاری کردہ ہدایات پر عمل کریں اور اپنے اڑوس پڑوس میں متاثرین سے آگاہ رہیں تا کہ آپ اپنی اور اپنے کنبہ، گائوں، شہر اور اپنے ملک کی عوام کا صحت کا خیال رکھ سکیں۔
 ۔صحت عملہ عوام کو نرم لہجے سے سمجھائے اور پیش آئے تاکہ انجان مریضوں کی رہنمائی ہو سکے۔
 ۔عوام اپنے ٹسٹ کرواتے وقت سماجی دوری کا خاص خیال رکھیں اور اپنے چہرے کو ضروری ڈھانپ لیں۔
 ۔عوام پولیس اور صحت عملہ کو پورا تعاون دیںاور صبر سے کام لیں تا کہ کوئی خلل پیدا نہ ہو اورآپ کی صحیح جانچ ہو سکے  ۔
 ۔عوام اپنی رپورٹس موصول ہونے تک گھر سے باہر نہ نکلیں اور کسی کو اپنے گھر آنے کی اجازت نہ دیں جوسب کیلئے فائیدہ مندہے۔
رابطہ:بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی، راجوری
موبائل نمبر8803530035