منیمہ اختر ۔ پونچھ
پونچھ، جو جموں و کشمیر کے خوبصورت پہاڑی علاقے میں واقع ہے، قدرتی وسائل اور جنگلی حیات کے لیے جانا جاتا ہے۔ تاہم حالیہ برسوں میں جنگلی جانوروں خصوصاًریچھوں کی بڑھتی ہوئی موجودگی نے مقامی لوگوں کی زندگی کو دشوار بنا دیا ہے۔ ان کے قہر نہ صرف فصلوں کی تباہی کا سبب بن رہا ہے بلکہ انسانی زندگیاں بھی خطرے میں آگئی ہے۔پونچھ کے دیہاتی علاقے ہمیشہ سے جنگلی حیات کی آماجگاہ رہے ہیںتاہم حالیہ عرصے میں ریچھوں کی تعداد میں غیر متوقع اضافہ ہوا ہے۔ اس سے مقامی لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔حالیہ دنوں میں ریچھوں کے حملوں کے کئی واقعات سامنے آئے ہیں جن میں کئی لوگ زخمی ہوئے ہیں اور بعض کی موت بھی ہوئے ہے۔ریچھوں کے حملے اکثر اس وقت ہوتے ہیں جب لوگ جنگلات یا اپنے کھیتوں میں کام کرنے جاتے ہیں۔ریچھوں کی بڑھتی ہوئی موجودگی سے مقامی کسانوں کو زبردست مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ریچھ اکثر کھیتوں میں گھس کر فصلوں کو تباہ کر دیتے ہیں، جس سے کسانوں کی سال بھی محنت و مشقت ر پانی پھِر جاتا ہے اور اُن کی کمائی کا ذریعہ بھی ختم ہوجاتا ہے۔ مکئی، آلو اور دیگر زرعی پیداوار خاص طور پر ریچھوں کی زد میں آتی ہیں۔مقامی لوگوں کے مطابق حکومت کی طرف سے جنگلی حیات کی حفاظت کے لیے بنائے گئے ادارے اس مسئلے سے نمٹنے کے لئے اور زیادہ محنت کرنے کی ضرورت ہے۔ اگرچہ کچھ علاقوں میں ریچھوں کو پکڑنے کے لیے اقدامات کئے گئے ہیں، لیکن یہ موثر ثابت نہیں ہو رہے ہیں۔ انتظامیہ کی کاوشوں کے ساتھ ساتھ مقامی لوگ بھی اپنے تحفظ کے لیے خود ہی اقدامات کررہے ہیں۔جنگلی جانوروں کے مسلسل حملوں کی وجہ سے مقامی لوگوں کی زندگیاں انتہائی دشوار گذاربن گئی ہیں۔ دن کے وقت کھیتوں میں کام کرنا اور رات کو اپنے گھروں میں محفوظ رہناتک ایک چیلنج بن چکا ہے۔ بچےاور بزرگ گھروں سے باہر جانے کا نام نہیں لیتے،جس کے نتیجے میں لوگوں کی معمول کی سرگرمیاں محدود ہوکر رہ گئی ہیں۔ ضلع پونچھ کی تحصیل منڈی کے علاقہ لورن میں جنگلی جانوروں کا قہر جاری ہے ۔قریباً تین ہفتے قبل کو بھی ریچھ کے حملے میں،جبری کھراپا نامی گائوں باشندے بشیر احمد شیخ ولد رحیم شیخ دن گیارہ بجے جب اپنے گھر کے پاس ہی کھیت میں مکئی کی فصل کو دیکھنے گئے تو ریچھ نے ان پر حملہ کر کے شدید زخمی کر دیا۔ پوراچہرہ، آنکھیں،ناک یہاں تک کہ دماغ بھی باہر نکال دیاتھا، مقامی لوگوں جائے واقع پر پہنچے تو فوری طور پر اس شخص کو ضلع ہسپتال پونچھ پہنچایا، جہاں مناسب انتظام نہ ہونے کی وجہ سے علاج و معالجہ کے لئے ڈاکٹروں نے اُسے امرتسر،پنجاب ریفر کر دیا۔جہاں کے مندیپ ہسپتال میںمذکورہ شخص زندگی کی جنگ ہار گیا۔۱۵؍اگست کو لورنؔ کے ہی علاقہ مہار کوٹ میں ایک چالیس سالہ خاتون گلزار بی زوجہ عبدالمجید ساکنہ محلہ ناریاںؔ میں ریچھ کے حملے میں شدید زخمی ہو گئی۔ ان کے علاج و معالجہ کیلئے ضلع ہسپتال پونچھ لے جایا گیا جہاں سے انہیں راجوری کے ہسپتال میں منتقل کیا گیا ہے جہاں ابھی تک وہ زیرِ علاج ہیں۔اس سلسلے میں لورن کے علاقہ چھکڑی بن کے رہنے والے جمیل احمد محسن نے بتایا کہ علاقے میں ریچھوں نےکی ہڑبونگ جاری ہے۔ خوف زدہ لوگ اب اپنے گھروں سے باہر ہی نہیں نکلتے، اسکولی بچے کئی کئی دنوں تک اسکول نہیں جاتے ہیں، کچھ دنوں قبل ہمارے علاقے چکری بن کی ایک خاتون جن کا نام جمیلہ بی عمر پینتالیس سال تھی۔ وہ گھر سے مویشیوں کے لیے گھاس لانے کے لیے اپنے کھیت میں گئی ہوئی تھی۔ گھاس کاٹ کر اپنے سرپر گھاس اٹھایا ہوا تھا،راستے میں اچانک ایک ریچھ نے اس پر حملہ کردیا۔ راستہ چونکہ بہت اونچی پہاڑی پر اور کھسکنے والا تھا، بھاگنے کا کوئی راستہ نہ تھا۔ ریچھ نے اس حملے کے باعث وہ کافی نیچے دور کھائی میں جا گری، محکمہ پولیس موقع پر پہنچی تو سہی، لیکن تب تک وہ خاتون دم توڑ بیٹھی تھی۔
لورن کے علاقے لوہل بیلا سیٹھیؔ کے محمد اسحاق عمر چالیس سال نے بتایا کہ میں صبح صبح اپنے گھر سے مزدوری کرنے جا رہا تھا کہ اچانک مکئی کے کھیت سے ایک ریچھ نمودار ہوا اور مجھ پر حملہ کردیا۔ میں اپنی جان بچانے کے لئے بھاگنے لگا اور شدید زخمی ہونے سے بچ گیا۔ لیکن پھر بھی ریچھ نے میرے کمر میں بہُت سارے ناخن مار دئیے۔ میرے پاس پیسے بھی نہیں تھے کہ میں دوائی لا سکوں، منڈی کے سرکاری ہسپتال سے میں نے جا کر دوائی لائی، اُس سے ابھی تک کوئی خاص افاقہ نہیں ملا۔ مقامی شخص مشتاق احمد کا کہنا ہے کہ لوہیل بیلاؔ کے ایک اور باشندے کو شدید طور پر ریچھ نے زخمی کردیاہے۔ زخمی ہوئے شخص کا نام محمد فاروق میلو ہے،ان کی عمر پچاس سال ہے۔ محمد فاروق میلو اپنے گھر سے صبح راشن لانے کے لیے اسٹو ر پر جا رہے تھے کہ ریچھ اُن کے گھر کے پاس ہی مکئی میں گھُسا ہوا تھا کہ اچانک اُن پر حمل آور ہوااور اُسے بُری طرح سے زخمی کردیا، یہاں تک کہ اُس کی آنکھیں تک باہر آچکی تھیں۔ ا ُسے پہلے پونچھ ہسپتال اور اُسکے بعد سرینگر کے صورہ ہسپتال میں منتقل کیا گیا جہاں اُن کا علاج چل رہا ہے۔تاہم اسکی دونوں آنکھیں مکمل طور پر ضائع ہوچکی ہیں۔اُس کی بیوی نے اشک بار آنکھوں سے بتایا کہ انکے علاج و معالجہ اور روز مرہ کے اخراجات کے لیے ہمارے پاس کچھ بھی نہیںہے۔میرے شوہر واحد کمانے والےتھے۔جوسارے گھر کا خرچہ پورا کرتے تھے۔ اُن کے گھر میں آج بھی ماتم کا ماحول بنا ہوا ہے۔بہرحال اس جان لیوا بحران کا حل تلاش کرنا ضروری ہے تاکہ مقامی لوگ اپنی زندگیوں کو معمول پر لا سکیں۔ اس کے لئے حکومت کو فوری طور پر جنگلی حیات کے ماہرین کو شامل کر کے مسئلے کے حل کی کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔ جنگلی جانوروں اورریچھوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنا، مقامی لوگوں کے لیے آگاہی مہم چلانا، اور زرعی پیداوار کی حفاظت کے لیے اقدامات اٹھانا وقت کی اہم ضرورتیں ہیں۔پونچھ کے لوگوں کے لیے ریچھ کا قہر ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے، جس نے ان کی زندگی کو شدید متاثر کیا ہے۔ضرورت ہےکہ حکومت، انتظامیہ اور محکمہ کو فوری قدم اٹھانے اور مسئلے کو سنجیدگی سے لے تاکہ مقامی لوگ چین اور سکون کے ساتھ اپنی زندگی گزار سکیں۔(چرخہ فیچرس)