شنگھائی// ہم جانتے ہیں کہ کمپیوٹر سے لے کر اسمارٹ فون تک میں اب بھی دو اقسام کی میموریز استعمال ہوتی ہیں جن میں سے ایک ریڈ اونلی میموری (روم) ہے اور دوسری رینڈم ایکسیس میموری (ریم) ہے لیکن ایک نئی طرح کی میموری سے اب یہ ضرورت ختم ہوجائے گی۔روم کا کام یہ ہوتا ہے کہ وہ کمپیوٹر، لیپ ٹاپ، ٹیبلٹ یا اسمارٹ فون کو بوٹ کرتی ہے جبکہ ریم کی بدولت پروگرام اور ایپس چلائی جاتی ہیں تاہم اب ماہرین نے ایک تیسری قسم کی میموری میں کامیابی حاصل کی ہے جو اپنے بل پر سارے کام کرنے کے ساتھ ساتھ دیگر امور بھی انجام دیتی ہے۔شنگھائی میں واقع فیوڈان یونیورسٹی کے ماہرین نے اس قسم کی میموری پر ایک تحقیقی مضمون شائع کرایا ہے جسے ہفت روزہ سائنسی جریدے نیچر نینوٹیکنالوجی میں شامل کیا گیا ہے۔ تحقیق کے مطابق یہ نئی قسم کی میموری نہ ریم میں شمار ہوتی ہے اور نہ ہی روم کہلائے گی۔ہم جانتے ہیں کہ فوری طور پر ضروری ڈیٹا رینڈم ایکسیس میموری میں موجود ہوتا ہے جو آلہ بند ہوتے ہی غائب ہوجاتا ہے لیکن کمپیوٹر بند ہوتے ہی غیرمحفوظ کردہ ورڈ ڈاکیومنٹ بھی غائب ہوجاتی ہے جبکہ روم کا حصہ بن جانے والا ڈیٹا مستقل وہیں موجود رہتا ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ کمپیوٹر پر جس ڈیٹا پر آپ کام کررہے ہوں وہ فوری طور پر روم کا حصہ نہیں بن پاتا۔