سرینگر //گورنر ستیہ پال ملک کی صدارت میں ریاستی انتظامی کونسل کی میٹنگ میں جموں اینڈ کشمیر کمرشل کورٹس بِل2008 کو منظوری دی گئی جس کی رو سے کمرشل عدالتوں کے قیام کی راہ ہموار ہوگی اور کمرشل نوعیت کے تنازعوں کو تیز تر بنیادوں پر نپٹانے میں مدد ملے گی۔بِل میں کوڈ آف سِول پروسیجر سموت1977 کی ترمیم بھی شامل ہے۔ابتدائی طور سرینگر اور جموں میں دو کمرشل عدالتیں قائم کی جائیں گی۔انتظامی کونسل میٹنگ میںکٹرہ سے شری ماتا ویشنو دیوی استھاپن کے راستے پر کام کررہے مرکبانوں کی باز آباد کاری سے متعلق سب کمیٹی کی رپورٹ کو منظوری دی۔ سب کمیٹی کا قیام ریاستی حکومت نے سُپریم کورٹ اور نیشنل گرین ٹربیونل کے احکامات پر عمل میں لایا تھا۔رپورٹ کے مطابق ٹریک پر مرکبانوں کی تعداد کو10 برس کے عرصے میں4600 سے کم کر کے2500 کیا جائے گا جبکہ ایک دِن ٹریک پر صرف2 ہزار مرکبانوں کو کام کرنے کی اجازت ہوگی۔انتظامی کونسل میٹنگ میں محکمہ خزانہ کو منصوبہ بندی اور ترقیاتی محکمہ ایکسپینڈیچر سے متعلق کاموں کو منتقل کرنے کو منظوری دی گئی۔اکاؤنٹس اینڈ ٹریجریز، کوڈز ڈویثرن، ڈائریکٹوریٹ آف اسٹیملشمنٹ، ڈائیریکٹوریٹ آف انسٹی چیوشنل فائنانسز اینڈ ریسورس، ریونیو ڈویثرن، بجٹ ڈویثرن اور ایکسپینڈیچر ڈویثرن محکمہ خزانہ کے پاس ہوں گے جبکہ مونیٹرنگ ، پلاننگ، اکنامکس اور سپیشل فنکشن ڈویثرن منصوبہ بندی اور نگرانی محکمہ کے پاس ہوں گے۔مستقبل میں تمام کیپکس اور نان کیپکس منظورنامے محکمہ خزانہ کی طرف سے کئے جائیں گے جبکہ منصوبہ بندی اور ترقیاتی محکمہ کاڈر کنٹرولنگ اتھارٹی کے طور کام کرے گا۔پرنسپل سیکرٹری فائنانس کی چیئرمین شِپ میں منصوبہ بندی، نگرانی محکمہ کے پرنسپل سیکرٹری اور جی اے ڈی کے کمشنر سیکرٹری کمیٹی کے ممبر ہوں گے۔
ریاست میں کمرشل عدالتوں کے قیام کو منظوری
