ریاستی درجہ کی بحالی کا مجاز پارلیمنٹ

سرینگر//جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے نے کہا  ہے صرف پارلیمنٹ ہی جموں و کشمیرکا ریاستی درجہ بحال کر سکتاہے۔5اگست 2019کو دفعہ 370اور 35Aکی منسوخی کے بعد جموں کشمیر کو یونین ٹریٹری بنا کر اسے لداخ سمیت دو حصوں میں تقسیم کیا گیا۔ اس فیصلے کے بعد این سی اور دیگر کئی افراد نے پارلیمنٹ کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا اور متعدد عرضداشتوں کے ذریعہ ریاستی درجہ کی بحالی اور دفعہ 370کی واپسی کی استدعا کی گئی ہے۔ یہ کیس تب سے عدالت عظمیٰ میں زیر التوا پڑا ہے۔جموں کشمیر کیسیاسی جماعتوں کی جانب سے ریاستی درجہ کی بحال کا ہر روز مطالبہ کیا جاتا رہا ہے، جس کی یقین دہائی 5اگست کو وزیر داخلہ امیت شاہ نے پارلیمنٹ میں کی گئی تقریر کے دوران کی ہے۔لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے منگل کے روز کہا کہ صرف پارلیمنٹ ہی مرکز کے زیر انتظام علاقے (UT) کی ریاست کا درجہ بحال کر سکتی ہے۔ سنہا نے یہ باتیں صنعت کاروں کیساتھ تبادلہ خیال کی ایک تقریب کے دوران کہی،جسے جموں کشمیر محکمہ صنعت و حرفت نے کنفیڈریشن آف انڈین انڈسٹری  (CII) کولکتہ کے تعاون سے منعقد کی تھی۔انہوں نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر میں جاری حد بندی کا عمل مکمل ہونے کے بعد اسمبلی انتخابات کرائے جائیں گے۔انہوں نے کہا "وزیر اعظم اور وزیر داخلہ دونوں نے اس مسئلے پر پارلیمنٹ اوراس سے باہر  بات کی ہے‘‘۔ انہوں نے (وزیراعظم اور وزیر داخلہ) نے واضح طور پر کہا ہے کہ حد بندی کا عمل مکمل ہونے کے بعد انتخابات ہوں گے اور ریاست کا درجہ بحال کیا جائے گا۔‘‘یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ وادی کشمیرمیں گزشتہ کئی روز سے سیاسی سرگرمیاں شروع ہونے کے ساتھ ہی ریاستی درجے کی بحالی کے حوالے سے الگ الگ بیانات شروع کئے گئے ہیں ۔