سرینگر// سرینگر کے نفسیاتی اسپتال سے ایک مریض کے12برس قبل پراسرار طور پر لاپتہ ہونے پر ریاستی انسانی حقوق کمیشن کے سربراہ جسٹس(ر) بلال نازکی نے چیف سیکریٹری کو مذکورہ بیمار کی بازیابی کیلئے خصوصی اقدمات کے علاوہ ان افسران اور ملازمین کے خلاف محکمانہ کاروائیاں عمل میں لانے کی ہدایت دی،جن کی غفلت شعاری کی وجہ سے دماغی طور پر بیمار مذکورہ نوجوان اسپتال سے لاپتہ ہوا۔ ریاستی انسانی حقوق کمیشن میں ایک شہری نے عرضی دی تھی کہ12 جولائی2007کو اس کا بیٹا جو کہ نفسیاتی طور پر بیمار تھا،صرف10 دن اسپتال میں داخل رہنے کے بعد لاپتہ ہوا۔جسٹس (ر) بلال نازکی کی عدالت میں بدھ کو اس کیس کی شنوائی کے دوران کمیشن کے سربراہ نے کہا کہ مشاہدہ میں آیا ہے کہ ایک مریض اسپتال سے لاپتہ ہوا،اور کوئی بھی کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی،جو کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے،جبکہ اس کی ذمہ داری عائد کی جانی چاہئے تھی۔ جسٹس(ر) بلال نازکی نے کہا کہ سرکار کس طرح یہ کہہ سکتی ہے کہ اس واقعے میں ان پر کوئی ذمہ داری نہیں ہے۔جسٹس بلال نازکی نے ریاست کے چیف سیکریٹری کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ16نومبر2017کو کمیشن نے اس کیس کی شنوائی کے دوران جو ہدایت کی تھی کہ مذکورہ نوجوان کے اہل خانہ کو معاوضہ دیا جایئے،اس معاوضے کے حصول کو یقینی بنایا جانا چاہے۔انسانی حقوق کے ریاستی کمیشن نے مزید ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ ان افسران اور حکام کو ذمہ دار بنا کر محکمانہ کاروائی کے دائرے میں لایا جانا چاہے،جو اس کے ذمہ دار ہیں۔ ریاستی چیف سیکریٹری پر مزید ذور دیا گیا کہ اس معاملے پر ذمہ داری عائد کی جانی چاہے،جبکہ کاروائی کی رپورٹ6ہفتوں میں کمیشن کے پاس پیش کی جائے۔