سرینگر // رہمو پلوامہ میں ایک بار پھر پیلٹ کا قہر ڈھایا گیا۔احتجاجی مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے فورسز نے خواتین اور چھوٹے بچوں کو بھی نہیں بخشا جس کے دوران دو سکولی طالبات کی آنکھوں کو براہ راست نشانہ بنایا گیا جس میں ایک کی دونوں آنکھیں متاثر ہوسکتی ہیں۔گائوں میں پیلٹ فائرنگ سے 17افراد زخمی ہوئے جن میں ایک ایسا شخص بھی شامل ہے جسے کئی ہفتے قبل گولی بھی لگی تھی۔رہمو میں سوموار کی صبح پہلے فوج نے محاصرہ کے دوران زیادتیاں کرنے کی کوشش کی لیکن بعد میں پولیس اور سی آر پی ایف نے ایسا قہر ڈھایا کہ رونگھٹے کھڑے ہوگئے۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ پولیس اور فورسز نے سیدھے رہائشی مکانوں کا رخ کیا اور آپریشن توڑ پھوڑ شروع کی۔اس دوران جب درجنوں مکانوں اور گاڑیوں کی بڑے پیمانے پر توڑ پھوڑ کی۔ جب اس پر مقامی مرد و زن نے احتجاج کیا تو فورسز نے لاٹھیاں برسانا شروع کیں ۔ اس موقعہ پر لوگ مشتعل ہوئے اور انہوں نے پتھرائو شروع کیا جس کے بعد کافی دیر تک جھڑپیں ہوئیں جس کے دوران فورسز اہلکاروں نے اپنا سب سے بڑا ہتھیار پیلٹ گن کا استعمال کیا ۔ مقامی لوگوں کے مطابق پیلٹ فائرنگ سے تین لڑکیوں کی آنکھوں کو پیلٹ لگے۔ 9سالہ افرا جان دختر نثار احمد ڈار کی دونوں آنکھوں میں پیلٹ لگے ہیں اور ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ابھی انکی آنکھوں کے بارے میں کچھ بھی نہیں بتایا جاسکتا۔13سالہ توصیفہ جان دختر عبدالرشید ڈار کی آنکھوں کو بھی براہ راست پیلٹ کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ اسکی حالت بھی تشویشناک ہے ۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اسکی ایک آنکھ متاثر ہوسکتی ہے اگر چہ اسکی دونوں آنکھوں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔اسکے علاوہ 22سالہ افروزہ اختر دختر غلام نبی ڈار کو بھی پیلٹ کا نشانہ بنایا گیا ہے اور اسکی آنکھیں بھی متاثر ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔ان سبھی طالبات کو صدر اسپتال کے امراض چشم یونٹ میں داخل کریا گیا ہے جہاں انکی ضراحیاں عمل میں لائی گئیں ہیں۔رہو گائوں میں کل ملا کر17افراد کو پیلٹ لگے ہیں جبکہ ماردھاڑ کی وجہ سے مزید12افراد زخمی ہوئے ہیں۔پیلٹ فائرنگ سے زخمی ہونے والے محمد اشراف ڈار کی حالت صورہ میں نازک قرار دی جارہی ہے۔وہ پرچھو چلو کے دوران کئی ہفتے قبل گولی لگنے سے شدید زخمی ہوا تھا اور کل سے پیلت کا نشانہ بنایا گیا ہے۔