سرینگر// حکومت نے رہبر جنگلات، رہبر کھیل اور رہبر زراعت سمیت دیگر ایسی اسکیموں کے مسائل کا جائزہ لینے کیلئے ایڈیشنل چیف سیکریٹری محکمہ خزانہ کی سربراہی میں8رکنی سب کمیٹی کی تشکیل کو منظوری دی ہے۔ جنرل ایڈمنسٹریشن محکمہ کی جانب سے جاری آرڈر میں کہا گیا ہے کہ سرکار کی طرف سے جاریہ حکم نامہ294-GAD of 2020محررہ27فروری2020 کو مد نظر رکھتے ہوئے اس سب کمیٹی کو تشکیل دیا گیا ہے۔ محکمہ خزانہ کے مالیاتی کمشنر (ایڈیشنل چیف سیکریٹری) اس سب کمیٹی کے چیئرمین ہونگے جبکہ کمیٹی میں محکمہ صحت و طبی تعلیم کے مالیاتی کمشنر(ایڈیشنل چیف سیکریٹری)، محکمہ یوتھ سروس و کھیل کود کے پرنسپل سیکریٹری، محکمہ خزانہ کے ڈائریکٹر جنرل کوڈس، محکمہ زرعی پیدواری و بہبود کاشتکاری محکمہ کے نمائندے جو ایڈیشنل سیکریٹری کے عہدے سے کم نہ ہو، محکمہ جنگلات و ماحولیات کے نمائندے،جو ایڈیشنل سیکریٹری کے عہدے سے کم نہ ہو، محکمہ عمومی انتظامی کے نمائندے جو ایڈیشنل سیکریٹری کے عہدے سے کم نہ ہو اور محکمہ قانون ،انصاف و پالریمانی امور کے نمائندے جو ایڈیشنل سیکریٹری کے عہدے سے کم نہ ہو اس سب کمیٹی کے ممبران ہونگے۔ آرڈر میں کہا گیا ہے کہ اس سب کمیٹی کے اختیارات وہی ہونگے جو 294-GAD of2020محررہ27فروری2020 کے حکم نامے میں دئیے گئے تھے۔گزشتہ کچھ برسوں کے دوران جموں وکشمیرمیں حکومت کی جانب سے رہبر زراعت ، رہبر جنگلات اور رہبر کھیل اور اسی طرح کی اسکیموں کے تحت اہل نوجوانوں کومختلف سرکاری محکموںمیں مخصوص شرائط کیساتھ تعینات کیاگیایاکہ ایسے نوجوانوں کوسرکاری محکموںمیں مصروف کیاگیا۔ لیکن ایسے سینکڑوں ملازمین سے جڑے مسائل کوآج تک حل نہیں کیاگیاجبکہ اس حوالے سے کئی اعلیٰ اختیاری یااعلیٰ سطحی کمیٹیاں بھی ماضی میں تشکیل دی گئیں۔حکومت نے 27 فروری2020 کوجاری کردہ سرکاری آرڈر نمبرزیرنمبر294-JK(GAD)آف2020کے تحت ایک کمیٹی تشکیل دی۔ چیف سیکریٹری کی سربراہی میں قائم اس کمیٹی میںفائنانشل کمشنر ، محکمہ خزانہ ، کمشنر سیکرٹری محکمہ جنگلات ، علم الموسمیات اور ماحولیات ، سیکرٹری زراعت پیداوار محکمہ ، سیکرٹری یوتھ سروسز اور محکمہ کھیل ، سیکرٹری جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ اور سیکرٹری محکمہ قانون ، انصاف اور پارلیمانی امور پرمشتمل تھی اوراس کمیٹی سے کہا گیا کہ وہ ان اسکیموں کے تحت کی جانے والی مصروفیات یاتعیناتیوں کی جانچ کرے۔مزید یہ کہ کمیٹی کو ہدایت دی گئی کہ وہ نہرو یووا کیندر کے تحت کی جانے والی مصروفیات کی جانچ کرے۔ موجودہ اور مستقبل کے مالی مضمرات سمیت ان مصروفیات سے پیدا ہونے والے تمام مسائل؛ ان شعبوں کے باقاعدہ تنظیمی ڈھانچے پر ان مصروفیات کے مضمرات اور ضرورت کے مطابق ایک جامع نقطہ نظر تجویز کرے۔تاہم ، کمیٹی گذشتہ ڈیڑھ سال سے زیادہ عرصے کے دوران کسی سرگرمی کے حدود و اختیارات( ٹرمز آف ریفرنس )پر کوئی غور و خوض کرنے میں ناکام رہی ۔