جموں // ریاست کے چالیس ہزار سے زائید ایس ایس اے کے تحت کام کر نے والے رہبر تعلیم ٹیچرز جو گذشتہ چار مہینوں سے تنخواؤں سے محروم ہیں کو اگر چہ دو روز قبل روز ایس ایس کے سٹیٹ پروجیکٹ ڈائریکٹر نے ریاست کے متعلقہ چیف ایجوکیشن آفسران کے کھاتوں میں اپریل ماہ کی تنخواں ساتویں پے کمیشن کے بجائے چھٹے پے کمیشن کے حساب سے ڈال دی گئی ہے۔ اس معاملے کو لیکر ریاست بھر کے رہبر تعلیم اساتذہ سیخ پا ہیں۔ ان کے علاوہ دس ہزار سے زائید جنرل لائن ہیڈ ٹیچرز جو کہ ایس ایس کے تحت اپ گریڈ کئے گئے سکولوں میں ہیڈ ٹیچر کی حیثیت سے تعینات کئے گئے ہیں بھی شامل ہیں ۔یہاں جاری ایک پریس بیان کے مطابق اس سلسلے میں جموں کشمیر رہبر تعلیم ٹیچرز فورم کا ایک اجلاس فورم چیر مین فاروق احمد تانترے کی قیادت میں منعقد ہوا جس میں ریاست بھر کے فورم عہداران نے شرکت کی اس موقع پر فورم چیر مین نے کہا کہ وہ تنخواوں کے ڈی لنک کا مطالبہ کر رہے تھے اور سرکار نے ان کو ایک اور پریشانی میں ڈال دیا ہے۔مقررین نے کہا کہ اساتذہ کی فروری کی تنخواہ بقایا ہے جو کہ چھٹے پے کمیشن کے حساب سے ملنی تھی لیکن سرکار کی طرف سے گذشتہ روز فروری کو بقایا رکھ کر اپریل کی تنخوائیں ریاست کے 22 چیف ایجوکیشن افسران کے کھاتوں میں چھٹے پے کمشن کے حساب سے ڈالی ہیں۔ اْنہوں نے کہا ہے کہ سرکار کی طرف سے جاری اس ہٹ دھرمی کی وجہ سے کئی اساتذہ ذہنی کوفت میں مبتلاء ہو گئے ہیں سرکار اس آڈر کو فوری طور پر واپس لیکر ساتویں پے کمیشن کے حساب سے ریاست کے اکتالیس ہزار اساتذہ کی تنخوائیں واگذار کریں ۔