جموں//بھارتیہ جنتاپارٹی نے کہا ہے کہ وہ اہم مسائل کے بارے میں کافی سنجیدہ ہے اور ان کے ازالہ کے لئے اپنے وعدے پر کاربند ہے۔ پارٹی کے ترجمان اعلیٰ سنیل سیٹھی نے آج یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی ریاست کی واحد سیاسی جماعت ہے جس نے سب سے پہلے روہنگیائی مہاجرین کو ریاست سے باہر نکالنے کا مطالبہ کیا تھا کیونکہ یہ لوگ ریاست کی سیکورٹی کے لئے خطرہ بنے ہوئے ہیں۔پارٹی ترجمان نے مزید بتایا کہ ان لوگوں کو یہاں لانے والے کانگریس اور نیشنل کانفرنس ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاسپورٹ ایکٹ کے مطابق کوئی بھی غیر ملکی ریاست جموں و کشمیر میںپاسپورٹ کے بغیر داخل نہیں ہو سکتا ہے اوراگر کوئی ایسا کرے گا تو اسے جیل کی سلاخوں کے پیچھے دکھیل دیا جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ دفعہ 370 ہونے کے باوجود بھی ان لوگوں کے خلاف کوئی کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی بلکہ انہیں یہاں رہنے کے لئے دستاویزات بھی دئے گئے ہیںجس سے صاف ظاہر ہے ان لوگوں کو یہاں بسانے میں اس وقت کی حکومت ملوث ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ صرف اور صرف سیکورٹی کا معاملہ ہے اور روہنگیائی مہاجرین کے مذہب سے اس کا کوئی سروکار نہیں ہے۔ترجمان نے کہا کہ انہیں جموں بدر کرنے کے سلسلہ میں عبداللہ، میر، سوز ، تاریگامی یا دوسرے کسی بھی کشمیری لیڈر نے آواز نہیں اٹھائی۔ نوشہرہ کو ضلع کا درجہ دئیے جانے کا ذکر کرتے ہوئے بھاجپا ترجمان نے کہا کہ وہاں ایجی ٹیشن ختم ہو گئی ہے تاہم پارٹی کا ماننا ہے کہ نئے اضلاع کی تشکیل کے لئے ایک کمیشن قائم کیا جائے تا کہ نوشہرہ کے علاوہ دیگر مقامات کے لوگوں کی خواہشات کی بھی تکمیل ہو سکے۔ آصفہ قتل و آبرو ریزی معاملہ کا ذکر کرتے ہوئے سیٹھی نے کہا کہ چونکہ یہ معاملہ زیر سماعت ہے اس لئے اس پر رائے زنی مناسب نہیں تاہم انہوں نے اس معاملہ کی تحقیقات کرنے کے لئے تشکیل دی گئی SITپر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اس میں شامل عرفان نامی وانی ایک افسرایک ہندو لڑکی کی آبرو ریزی اور لڑکی و لڑکے کے دوہرے قتل میں ملوث رہاہے ۔ انہوں نے بتایا کہ وانی 2007میں ٹھاٹھری پولیس تھانہ کے تحت پڑنے والے کراڑہ پولیس چوکی کے انچارج رہتے ہوئے اس الزام میں گرفتار کیا گیا تھا ، ایسے افسر سے شفاف تحقیقات کی توقع کیوں کر کی جا سکتی ہے ۔ بی جے پی ترجمان نے قبائلی امور پالیسی کی وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ اس سلسلہ میں کوئی بھی حکمنامہ جاری نہیں ہوا ہے تا ہم میٹنگ کے نکات جان بوجھ کر جاری کئے گئے تھے جس پر بی جے پی نے فوری رد عمل ظاہر کیا تھا۔