روشنیوں کا تہوار دیوالی آج، مندر برقی قمقموں سے سجائے گئے

سرینگر // کشمیر میں صدیوں سے قیام پذیر ہند وطبقہ سے وابستہ افراد نے دیوالی کی تیاریاں مکمل کر لی ہیں اور آج وادی میںروشنیوں کا تہوار روایتی جوش وخروش کے ساتھ منایا جا ئے گا۔ برائی پر سچائی کی جیت کے طور پر منائے جارہے اس تہوار پر اقلیتی فرقے سے وابستہ افراد نے ہندو مسلم بھائی چارے کو صدیوں تک قائم رکھنے کا عہد کیا ہے۔ سرینگر کے کئی علاقوں میں بدھ کے روز سٹال قائم کئے گئے تھے، جہاں ضرورت کی چیزیں میسر رکھی گئی تھیں۔ ہنومان مندر  ، شنکر اچاریہ ، گن پت یار مندر ، یاتری نواس ، درگا ناتھ مندر کو برقی قمقموں سے سجایا گیا ہے۔مندروں میں آج شام خصوصی پوجا پاٹ ہوگی جس کے بعد پٹاکے سرکے جائیں گے۔بدھ کو ہندو طبقہ سے تعلق رکھنے والے لوگو ں نیمختلف قسم کی اگر بتیاں، مورتیاں، رنگین موم بتیاں وغیرہ خرید یں ،جبکہ ہری سنگھ ہائی سٹریٹ پر ہنو مان مندر کے نزدیک بھی سٹال لگائے دئے گئے تھے جہاں عقیدت مند پھول مالائیں اور دیگر چیزیں خرید رہے تھے ۔عموماً دیوالی کے روز ہندو برادری کپڑے، چپل ، گھڑیاں اور دیگر من پسند اشیاء کی خریداری کرتی ہے، رنگا رنگ کھانے تیار کیے جاتے ہیں اور دوست احباب سے ملاقاتیں بھی ہوتی ہیں۔دیوالی کیلئے رنگین موم بتیاں اور مٹھایاں اٹھائے ایک ہندو جوڑے نے کہا ’’ دیوالی صرف روشنیوں کا تہوار نہیں بلکہ مٹھائیوں کا بھی تہوار ہے کیونکہ اس دن ان کے پاس مسلم طبقہ کے دوست آکر ان کی خوشی میں شامل ہوتے ہیں۔ایک خاتون نے کہا ’یہ خریداری کا بھی تہوار ہے ۔ہری سنگ ہائی سٹریٹ میں 60برسوں سے سونے کا کاروبار کرنے والے راجیش جی کہتے ہیں’ کشمیر میں ہمیشہ دیوالی کے موقعہ پر مسلمانوں کی شرکت ان کے ساتھ رہی اور اس آپسی بھائی چارے کو کبھی مرتے ہوئے نہیں دیکھا اور نہ کبھی دیکھیں گے ،بلکہ لوگوں کا پیار ہمیشہ یہاں کے اقلیتی طبقہ کو ملتا رہا ۔انہوں نے حالیہ دنوں پیش آنے والے کچھ واقعات پر کہا کہ ایسے حالات پیدا کرنے والے نہ مسلمان ہیں نہ ہندو بلکہ ایسے لوگوں کا کوئی بھی مہذب نہیں ہوتا اور ایسے حربے کشمیر وادی میں ہندومسلمانوں کے پیار محبت اور آپسی بھائی چارے کو کبھی توڑ نہیں سکتے ۔انہوں نے کہا کہ میں آج دیوالی کے موقع پر کشمیر میں امن کیلئے دعا کرتا ہوں ۔راکیش نے کہا کہ 60برسوں میں انہیں کبھی ایسا نہیں لگا کہ ہم تنہا ہیں بلکہ یہاں کی مسلم برادری ہمیشہ ہمارے ساتھ ہر مشکل گھڑی میں شانہ بشانہ کھڑی رہی ۔پرویز احمد نامی ایک مقامی نوجوان کہتے ہیں کہ ہم صدیوں سے ہندوبھائیوں کے ساتھ یہ تہوار مناتے آئے ہیں اور مستقبل میں بھی مناتے رہیں گے اور ہم دعا کرتے ہیں کہ پرانے دن پھر لوٹ آئیں اور پنڈت بھائی اپنے گھروں کو لوٹیں ہم پھر سے ایک ساتھ یہ تہوار منائیں ۔

تہنیتی پیغامات

لیفٹیننٹ گورنر منوج سِنہا نے دیوالی کے موقعہ پر جموںوکشمیر کے لوگوں کو مبارک باد پیش کی ہے۔اَپنے پیغام میں لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ دیپاولی ، روشنیوں ،خوشی ، مسرت اور خوشحالی کا تہوار ہے۔اُنہوں نے کہا ،’’ یہ اندھیرے پر روشنی کی فتح اور مایوسی پر امیدکا جشن ہے ۔ یہ تہوار برائی کی اَچھائی پر فتح پر منایا جاتا ہے اور ہماری جامع ثقافت کی عکاسی کرتا ہے۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ اور عمر عبداللہ نے تینوں خطوں میں رہائش پذیر ہندوبرادری کو دیوالی کے تہوار پر مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ مذہبی تہوار ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ اخوت، انسانیت، پیار و محبت میں زندہ رہنے کا درس دیتے ہیں ارو خاص کر فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور بھائی چارہ میں زندگی گزارنے کی راہ دکھاتے ہیں۔انہوں نے تینوں خطوں کے عوام سے اپیل کی کہ وہ صدیوں کے بھائی چارے، مذہبی ہم آہنگی اور آپسی رواداری کی مشعل کو ہمیشہ فروزاں رکھنے کیلئے دشمنوں کی سازشوں کا ڈٹ کر مقابلہ کریں۔محبوبہ مفتی نے لوگوں کو مبارکباد دیتے ہوئے ان کے لیے امن، خوشی اور بھلائی کی خواہش کی ہے۔ محبوبہ نے امید ظاہر کی کہ روشنیوں کا تہوار جموں و کشمیر کے لوگوں کے لیے امن، ترقی اور خوشحالی کا مرکز ثابت ہوگا۔"تہوار مناتے وقت، ہمیں غریبوں اور ضرورت مندوں کو یاد رکھنا چاہیے اور ان کے ساتھ خوشیاں بانٹنی چاہیے۔ سید الطاف بخاری نے پیغام ِ تہنیت میں کہاکہ روشنیوں کا تہوار ’برائی کو دور کرتا ہے اور ہماری زندگی کومثبت سوچ، اُمید اور امن سے بھر دیتا ہے ۔ روشنی ’اُمید‘اور رجائیت کی علامت ہے جس کی اِس وقت پہلے سے کئی زیادہ ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ اِن مقدس تہواروں کو منانا اور ایکدوسرے کو مبارک باد دینا جموں وکشمیر کے عظیم ثقافتی اقدار کی عکاسی کرتا ہے جو آنے والے وقت میں جاری رہے گا۔