روس یوکرین جنگ

نیویارک//یواین آئی// اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کا کہنا ہے کہ یوکرین پر روس کے حملے میں اب تک 800 سے زیادہ شہری ہلاک ہوئے ہیں جبکہ زخمی ہونے والوں کی تعداد 1300 سے زائد ہے ۔انسانی حقوق دفتر کے مطابق شہریوں کی ہلاکتیں زیادہ تر فضائی حملوں، راکٹ اور میزائل شیلنگ سے ہوئی ہیں۔اقوام متحدہ کے انسانی حقوق دفتر کا یہ بھی کہنا ہے کہ 24 فروری سے یوکرین میں شروع ہونے والے روسی حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد کہیں زیادہ ہے ۔انھوں نے بتایا کہ جنگ زدہ علاقوں تک رسائی نہ ہونے کی وجہ سے ہلاکتوں کی درست تعداد بتانا مشکل ہے ۔ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ 9000 سے زیادہ لوگ بندرگاہی شہر ماریوپول چھوڑ کر محفوظ مقامات پر منتقل ہو گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اب تک مجموعی طور پر 1,80,000 سے زائد افراد کو مختلف انسانی راہداریوں کے ذریعے نکالا جا چکا ہے ۔مسٹر زیلینسکی نے الزام لگایا کہ روسی فوج جان بوجھ کر یوکرین کے بڑے شہروں کو نشانہ بنا رہی ہے تاکہ یوکرین کے عوام کو ان کے ساتھ تعاون کرنے پر مجبور کیا جا سکے ۔ انہوں نے روس پر ملک کے مرکز اور جنوب مشرق میں شہروں کو سپلائی روکنے کا الزام لگایا ہے ۔ادھر یوکرین کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ روسی فوج نے جزوی طور پر ڈونیسک آپریشنل ڈسٹرکٹ پر قبضہ کر لیا ہے ۔یوکرینی وزارت دفاع کے مطابق ڈونیسک پر روسی فوج کے قبضے سے یوکرین کی بحیرۂ ازوف تک رسائی عارضی طور پر معطل ہو گئی ہے ۔ وزارت دفاع نے بحیرۂ ازوف تک دوبارہ رسائی حاصل کرنے سے متعلق بیان جاری نہیں کیا ہے ۔دوسری جانب یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ یوکرین میں جنگ نہ روکی گئی تو روس کو ہونے والے نقصانات کا ازالہ کرنے میں کئی نسلیں لگ جائیں گی۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ یوکرین میں روسی جارحیت روکنے کے لیے بامعنی مذاکرات کی ضرورت ہے اور اب دو طرفہ گفت و شنید کا وقت ہے ۔