روس۔ یوکرین تنازعے میں شدت | یورپ جنگ کی دہلیز پر،امریکہ کا شہریوں کو یوکرین چھوڑنے کا مشورہ

کیف //روس یوکرین تنازع شدت اختیار کرگیا ہے ،گزشتہ روز رات دیر گئے آنے والی خبروں کے مطابق جرمنی و فرانس کی ثالثی کی کوششیں ناکام ثابت ہوئی ہیں جس پر ناٹو نے صورتحال کو یورپ کیلیے خطرناک لمحہ قرار دیا جبکہ امریکی صدر نے بہت تیزی سے حالات خراب ہونے کی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اپنے شہریوں کو فوری طور پر یوکرین چھوڑنے کا مشورہ دیا ہے .امریکی صدر جو بائیڈن نے یوکرائن میں موجود تمام امریکی شہریوں سے کہا ہے کہ وہ روسی فوجی کارروائی کے بڑھتے ہوئے خطرات کے پیش نظر فوری طور پر ملک چھوڑ دیں۔امریکی صدر جو بائیڈن نے متنبہ کیا ہے کہ مشرقی یورپ میں، ’’بہت تیزی سے حالات خراب ہو سکتے ہیں ’’ اس لیے یوکرائن میں باقی بچے تمام امریکی شہریوں کو فوری طور پر ملک سے نکل جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ماسکو یوکرائن پر حملہ کرتا ہے تو اس صورت میں وہ امریکیوں کو بچانے کے لیے وہاں فوج نہیں بھیجیں گے۔روس نے یوکرائن کی سرحد پر ایک لاکھ سے زیادہ فوجیوں کو جمع کر رکھا ہے تاہم اس کے باوجود وہ یوکرائن پر حملہ کرنے کے کسی بھی منصوبے کی تردید بھی کرتا رہا ہے۔ لیکن تازہ پیش رفت میں اس نے پڑوسی ملک بیلاروس کے ساتھ بڑے پیمانے پر فوجی مشقیں شروع کی ہیں اور یوکرائن نے روس پر یہ الزام بھی لگایا ہے کہ وہ سمندر تک اس کی رسائی کو روک رہا ہے۔امریکی محکمہ خارجہ نے یوکرائن میں موجود تمام امریکی شہریوں پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر ملک چھوڑ دیں۔ صدر جو بائیڈن نے امریکی نیوز چینل سے بات چیت میں کہا کہ امریکی شہریوں کو فوری طور پر نکل جانا چاہیے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم اس وقت دنیا کی سب سے بڑی ا فواج میں سے ایک کے ساتھ نمٹ رہے ہیں۔ یہ بہت مختلف صورتحال ہے اور خطے میں چیزیں بہت تیزی سے بدل سکتی ہیں۔ان سے جب یہ پوچھا گیا کہ کیا وہ کوئی ایسی صورت حال پر غور کر رہے ہیں کہ جس میں امریکی شہریوں کو بچانے کے لیے انہیں فوج بھیجنی پڑ جائے۔ تو مسٹر بائیڈن نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ایسا نہیں ہے۔ یہ تو ایک عالمی جنگ کی صورت حال میں ہو تا ہے کہ جب امریکی اور روسی ایک دوسرے پر گولی چلانا شروع کر دیں۔ ہم بالکل مختلف دنیا میں ہیں، جو اس سے قبل کبھی نہیں تھی۔صدر بائیڈن کے یہ بیانات ایک ایسے وقت آئے ہیں جب روس نے فائر ڈرل کے طور پر بیلاروس میں اپنے ٹینکوں کا گشت کروایا ہے۔ بیلاروس میں روسی فوج کی ان مشقوں پر نیٹو کی طرف سے بھی ایک تنبیہ جاری کی گئی ہے، جس سے خطے میں جنگ کو روکنے کے لیے مغربی کوششوں میں مزید اضافہ ہوا ہے۔