کل صبح بھی جب اخبار اٹھایا تو ایک خبر پہ نظر پڑی، چند نوجوان منشیات کی خرید و فروخت کے جرم میں گرفتار کئے گئے تھے ۔ روزانہ ایسے واقعات پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا میں دیکھنےاور پڑھنے کو مل رہے ہیں۔ ایسے بدترین واقعات کو پڑھتے پڑھتے اب آنکھیں تھک چکی اور زبان گنگ ہو کر رہ گئی ہے۔ جب نوجوان نسل کی ایک بڑی تعداد ان ناجائز اور غیر قانونی کاموں میں مبتلا ہو جائے توقوم کے زوال میں دیر نہیں لگتی۔ قوم تباہی کے دلدل میں پھنس جاتی ہے اور آنے والی نسلیں بھی مختلف خرابیوں اوربُرائیوں میں مبتلا ہو جاتی ہیں ۔حق بات تو یہی ہے کہ ہر ماں باپ اپنے بچوںکو نیک سیرت انسان کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں لیکن ہمارے یہاںتو اب باوا آدم ہی نرالا ہوا ہے۔ اول توبچوں کو اچھی تربیت کی گائڈینس ہی نہیں ملتی اور دوم بہتر رہبری کرنے والوں کا جیسے کال پڑچکا ہے۔۔نتیجتاًہمارے بچے کمسنی میں ہی فحش کاموں میں مبتلا ہو جاتے ہیںاور پھر بڑے ہوکر خرابیوں اور بُرائیوںکا شکار ہوجاتے ہیں۔ آج کا نوجوان زیادہ تر خود نمائی میں مصروف اور بے حیائی میں مشغول رہتا ہے۔ سوشل میڈیا پر گھنٹوں برباد کرنا نوجوان نسل کا خاصہ بن چکاہے اور اس طرح وہ اپنے ہی ہاتھوں اپنی قیمتی عمر ضائع کردیتا ہے۔
جب ہم مسلم تاریخ پر نظر دوڑاتے ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ مسلمانوں نےجو بھی کارنامے انجام دیئے ہیں، اُن کو پائے تکمیل تک پہچانے میں نوجوانوں کا کلیدی کرداررہا ہے۔ کبھی جنگ کے میدانوں میں حریفوں صفوں کو مسمار کرنے کی بات ہو یا علمی دنیا میں اپنا لوہا منوانے کی۔ اقوام عالم میںمسلمانوں کے خلاف جتنی بھی تحریکیں برپا ہو چکی ہیں،انہیں ناکام بنانے میںہماری نوجوان نسلیں ہی ہر اول دستے کے طور پر اپنا کردار نبھا چکی ہیں۔
ظاہر ہے کہ دورِ شباب، انسان کا ایک ایسا دور ہوتا ہے جو اُسے اپنی زندگی سنوارنے اور نکھارنے میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ اِسی دور میں انسان اپنے حواس خمسہ سے مکمل طور پر استفادہ کرتاہے اور اپنے نجی زندگی میں نمایاں تبدیلیاں لاسکتا ہے، نیز سماجی برائیوں اور خرابیوں کو جڑ سے اُکھاڑنے میں بھی اہم رول نبھا سکتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نوجوانوں سے بار بار مخاطب ہوتے ہیں۔چنانچہ اصحاب الکہف کے بارے میں اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے:’’وہ چند نوجوان تھے جو اپنے پروردگار پر ایمان لے آئے اور ہم نے انہیں مزید رہنمائی بخشی اور ہم نے ان کے دلوں کو اس وقت مضبوط کردیا، جب انہوں نے کھڑے ہو کر اعلان کیا کہ ہمارا ربّ تو وہی ہے جو آسمانوں اور زمین کا ربّ ہے، ہم اس کے سوا کسی اور الٰہ کو نہیں پکاریں گے‘‘۔ اسی طرح نوجوان طبقے نے ہی کٹھن سے کٹھن حالات میں حضرت موسٰی ؑ کی نبوت پر ایمان لاکر اُن کا ساتھ دیا ہےاور فرعون کا ستیا ناس کردیا۔ اسلامی تاریخ میں نوجوانوں کے کردار کے بے شمار واقعات ملتے ہیں۔ عمر کے اسی مرحلے میں نوجوان صحابہؓ نے بڑے بڑے کارنامے انجام دیے۔ دورِ شباب ہی میں حضرت علیؓ، حضرت مصعب بن عمیرؓ، حضرت عمار بن یاسرؓ، حضرت خالد بن ولیدؓ، حضرت عمرو ابن العاص، حضرت ابن عمرؓ، حضرت ابن عباسؓ اورحضرت ابن زبیرؓ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ساتھ دیا اور بے شمار غزوات میں حصہ لے کر اپنی قربانیاں پیش کیں۔کہنے کا مقصد یہ ہے کہ ماڈرن ازم کے اس سنگین دورمیں ہماری موجودہ نوجوان نسل بہت سارے خرافات میں ملوث ہو کر بے حیائی اور فحش کاموں کو دوام بخشنے میں مگن ہے۔ اگر یہ نوجوان صحیح اور جائز کاموں میں اپنا قیمتی وقت صرف کرتا تو کتنا بہتر اور افضل ہوتا۔بے شک نوجوان نسل ہی اپنے ارد گرد کے ماحول کو صاف و پاک بنا سکتی ہے اور لوگوں کی زندگیوں کو بھی بدل سکتی ہے اور سماجی فلاح و بہبود کے لئے انقلاب برپا کر سکتی ہے۔
ضرورت اس بات کی ہے کہ نوجوان نسل کو صحیح راہ دکھانے کی ہر ممکن کوشش کی جائےاور یہ ہر والدین اور معلم کی ذمہ داری ہے۔ان کے مسائل اور ضروریات کا خیال اور ان کےاحساسات کو سمجھنے کی ضرورت ہے تاکہ نوجوان نسل کا دورِ شباب ناجائز اور غلط کاموں کی نذر ہوکرپوری طرح بھسم نہ ہوجائے۔
(وانپورہ کولگام)