روزگار کے متلاشی ہندوارہ کے نوجوان نےآمدن کی سبیل نکالی

طارق رحیم

کپوارہ//دوسال قبل عبدالرشیدمیرنچہامہ راجوارہندوارہ میں اپنے کنبے کے ساتھ اخروٹوں کے چھیلنے میں مصروف تھا،جب محکمہ باغبانی کے ملازمین اس کے گھر آئے اوراُسے اخروٹ چھیلنے کے یونٹ کوقائم کرنے کے بارے میں بتایا۔اس کے بعد عبدالرشید نے محکمہ باغبانی میں ایک فارم داخل کیااور3500خواہشمندوں میں سے اس کانام لکی ڈرامیں سامنے آیا۔رشید2002سے اخروٹ کے کاروبار سے وابستہ ہے اور یونٹ قائم کرنے سے پہلے وہ 7کوئنٹل اخروٹ فروخت کرتاتھالیکن گزشتہ سال اس نے 40کوئنٹل سے زیادہ اخروٹ فروخت کئے جبکہ اس سال اُسے دوکروڑروپے سے زیادہ کی تجارت کرنے کی امیدہے۔ رشیداپنے دوچھوٹے بھائیوں کے ساتھ نچہامہ میں ’راجواروالنٹ پروسیسنگ یونٹ ‘نام سے اپناکارخانہ چلاتا ہے۔اخروٹ چھیلنے کاکام صرف اس تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ ہندوارہ بھر سے لوگ اس کے پاس اخروٹ چھیلنے کیلئے آتے ہیں ۔رشید نے کشمیرعظمیٰ کوبتایا کہ پہلے ہمیں اخروٹ چھیلنے میں ہفتوں لگ جاتے تھے لیکن اب یہ کام منٹوں میں ہوجاتا ہے اورپانچ منٹ میں ہم پچاس کلواخروٹ چھیلتے ہیں۔رشیدنے کہا کہ اس کے یونٹ کو محکمہ باغبانی کے سپانسر کیا ہے اور40لاکھ روپے فراہم کئے۔یونٹ میں کنکریٹ کاشیڈ،والنٹ پیلر،واشر،کرنل گریڈر،ویکویم پیکنگ مشین ،ڈرائراورجنریٹرشامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ اخروٹ چھیلنے کے یونٹ کے قیام سے وہ بااختیار بن چکاہے اوروہ دنیا بھر اورگھریلوں بازار کواخروٹ کی گریاں سپلائی کررہا ہیں۔اس نے خلیج کے ممالک سے بھی آرڈروصول کئے ہیں۔رشیدنے مزیدکہاکہ ایسے وقت میں جب کشمیر میں بیروزگاری کی وجہ سے نوجوان تذبذب میں ہیں ،رشید دوسری کیلئے ایک امیدکی کرن بن چکاہے۔