سرینگر // جموں سرینگر شاہراہ کے ذریعے ملک کی بیرون ریاستوں کے ہزاروں لوگ بغیر کسی ٹیسٹنگ کے کشمیر میں داخل ہورہے ہیں اور یہ وادی میں وائرس کے پھیلائو کی بڑی وجہ بن چکا ہے۔ زمینی راستے سے نہ صرف سیر و تفریح کرنے والے لوگوں کی بڑی تعداد وادی وارد ہورہی ہے بلکہ سینکڑوں کی تعداد میں مزدور روزانہ کی بنیاد پر کشمیر آرہے ہیں۔عمومی طور پر ہر سال 15مارچ کے بعد وادی میں غیر ریاستی مزدوری اور کاریگروں کی آمد کا سلسلہ شروع ہوجا تا ہے جو 15اپریل تک جاری رہتا ہے۔فی الوقت غیر ریاستی مزدوروں، کاریگروں اور اسی زمرے کے دیگر لوگوں کی آمد بڑے پیمانے پر ہورہی ہے لیکن لکھن پور سے سرینگر تک کہیں پر بھی انکی کوئی ٹیسٹنگ نہیں کی جارہی ہے۔تین روز قبل ڈپٹی کمشنر کولگام نے اس بات کا اعلان کیا تھا کہ نہ صرف لورمنڈا میں ٹیسٹنگ کی تیمیں تعینات کی جارہی ہیں بلکہ کولگام ضلع کے سبھی پلوں پر بھی محکمہ صحت کی ٹیموں کے ذریعہ رپیڈ ٹیسٹنگ کا عمل شروع ہوگا لیکن لور منڈا پر ٹیسٹنگ نہیں کی جارہی ہے۔پچھلے سال بھی انتظامیہ نے یہی لاپرواہی انجام دی تھی۔ حکام کی یہ عدم دلچسپی کشمیر میں کورونا صورتحال کو مزید ابتر بناسکتی ہے کیونکہ محکمہ صحت کے اعلیٰ افسران کا کہنا ہے کہ لور منڈا اور قاضی گنڈ میں ٹیسٹنگ سہولیات قائم کرنے میں وقت لگ سکتا ہے۔
پچھلے 24گھنٹوں کے دوران کشمیر میں 384افراد وائرس سے متاثر ہوئے ہیں جن میں88سفر کرنے والے لوگ بھی تھے ۔ جبکہ سفر کرنے والوں کی کل تعداد 134تھی۔ جنوری سے ابتک جموں کشمیر میں2289سفر کر کے لوٹنے والے کورونا وائرس سے متاثر پوئے گئے ہیں۔سرینگر ائیرپورٹ سے ہر آنے والے مسافر کا رپیڈ ٹیسٹ کیا جاتا ہے لیکن قاضی گنڈ میں زمینی راستے سے آنے والے لوگ بغیر کسی ٹیسٹنگ، سماجی دوری اور بغیر ماسک کشمیر وارد ہورہے ہیں اور انکی سکرینگ کا کوئی بھی انتظام نہیں ہے۔دلی سے بذریعے روڑ سفر کرنے والے فیصل احمد نے بتایا ’’ نہ تو لوور منڈا اور نہ ہی قاضی گنڈ میں لوگوں کی سہولیات کیلئے ٹیسٹنگ کا کوئی انتظام ہے‘‘۔
فیصل نے بتایا ’’ چند مقامی لوگ جموں میں کورونا ٹیسٹ کرنے کے بعد کشمیر آرہے ہیں لیکن تمام مسافروں کی ٹیسٹنگ کا کوئی بھی انتظام نہیں ہے‘‘۔ شوپیان کے وسیم منظور نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ وہ ایک روز قبل نئی دہلی سے اپنی کار میںسرینگر آیا لیکن کہیں پر بھی انہیں کورونا ٹیسٹ کے لئے نہیں روکا گیا۔انکا کہنا تھا کہ لکھن پور ٹول پلازہ پر ہر آنے والے مسافر سے ایک فارم بھرنا پڑتا ہے جس میں آدھار کے مطابق اپنی ذاتی تفصیلات درج کرنا ہوتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ لکھن پور یا لوررمنڈا میں کوئی ٹیسٹنگ نہیں ہوتی ہے بلکہ ہر روز سینکڑوں کی تعداد میں غیر ریاستی مزدوروں اور کاریگروں کے علاوہ دیگر لوگ کشمیر آرہے ہیں جن کی کوئی کورونا ٹیسٹنگ نہیں ہوتی ہے۔قاضی گنڈ میں ٹیسٹنگ سہولیات پر بات کرتے ہوئے چیف میڈیکل آفیسر کولگام ڈاکٹر عبدالمجید نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ ٹیسٹنگ سہولیات قائم کرنے کا ابھی کوئی حکمنامہ موصول نہیں ہوا ہے لیکن قاضی گنڈ میں ٹیسٹنگ سہولیات قائم کی جارہی ہیں، جس میں ابھی 2سے 3دن کا وقت لگ سکتا ہے‘‘۔لیکن انہوں نے 15فروری سے کورونا کیسز میں اضافہ کے بعد یہاں ٹیسٹنگ نہ کرنے کی کوئی وجہ نہیں بتائی۔کشمیر میں کورونا وائرکیلئے تعینات نوڈل آفیسر ڈاکٹر طلعت جبین نے بتایا ’’لوور منڈ ا اورقاضی گنڈ میں ٹیسٹنگ سہولیات شروع کرنے کی ہدایت دی گئی ہے لیکن ابھی 2سے 3دن کا وقت لگے گا‘‘۔