بشیر اطہر
رمضان المبارک کو مسلمان تمام مہینوں سے بہتر وافضل مانتے ہیں یہ مہینہ رحمت، مغفرت، برکت اور جہنم کے آگ سے خلاصی کا مہینہ ہے ۔رمضان کے مہینے میں مسلمانوں کو روزہ رکھنا فرض کیا گیا ہے روزہ رکھنے سے انسان کئی جسمانی،سماجی، معاشرتی اور روحانی بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے جس طرح نماز کے بارے میں قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اِنَّ الصلوٰۃَ تََنھَا عَنِ الفحشاءِ وَالمُنکَرَ نماز قائم رکھیے، بیشک نماز بےحیائی اور برائی سے روکتی ہے، اُسی طرح سے رمضان المبارک کے بارے میں بھی سورہ بقرہ آیت نمبر 185ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’ماہ رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا ہے جو لوگوں کے لئے ہدایت ہے اور اس میں ہدایت اور حق و باطل کے امتیاز کی واضح نشانیاں موجود ہیں، لہٰذا جو شخص اس مہینہ میں حاضر رہے اس کا فرض ہے کہ روزہ رکھے اور جو مریض یا مسافر ہو وہ اتنے ہی دن دوسرے زمانہ میں رکھے۔خدا تمہارے بارے میں آسانی چاہتا ہے زحمت نہیں چاہتا اور اتنے ہی دن کا حکم اس لئے ہے کہ تم عدد پورے کردو اور اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی ہدایت پر اس کی کبریائی کا اقرار کرو اور شاید تم اس طرح اس کے شکر گزار بندے بن جاؤ۔‘‘یعنی ماہ رمضان ہر بُرائی سے انسان کو دور رکھتا ہے اور انسان ہدایت یافتہ ہوجاتا ہے جب انسان برائیوں سے دوری اختیار کرے اور ہدایت یافتہ بن جائے گا تو وہ سال بھر اپنی زندگی آسان طریقے سے انجام دے گا، ہدایت یافتہ انسان ہی بہترین، عمدہ اور خوبصورت انسان ہے، نہ اس میں برائیاں ہوتی ہیں، نہ حسد ہوتا ہے، نہ جھوٹ فریب ہوتا ہے، نہ ہی دغا بازی کرتا ہے، نہ اس میں اکڑ ہوتی ہے،نہ اس میں دھوکہ بازی ہوتی ہے، نہ حرص و لالچ اور نہ ہی کوئی دوسری برائی جس سے دوسرے انسان دھوکہ کھائیں۔ رمضان المبارک ہمیں صبروضبط،عبادت وریاضت، قناعت پسندی، پُر خوری سے باز رہنا،غصہ پینا اور غمخواری وغیرہ جیسی صفات سے آراستہ کرتا ہے ،اگر ہم ان منکر چیزوں سے اس مہینے میں باز رہیں تو ہم کامیاب ہیں، اس کے بعد ان سب چیزوں کی ہمیں پورے سال ضرورت ہے، ہمیں وسیع القلبی اور وسیع نظریہ سے خود کو آراستہ کرنا چاہیے، دنیا کتنا بھی بُرا چاہے کوئی اثر نہیں ہوگا کیونکہ ہم خود میں وہ صفات بھر لیتے ہیں جن صفات کا اللہ تعالیٰ خود صلہ دینے والا ہے۔
یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ روزہ صرف فاقہ کشی کا نام ہے۔ روزہ تمام شیطانی وسوسوں اور شیطانی صفات سے دور رہنے کا نام ہے یعنی ہمیں ان چیزوں سے دوری اختیار کرنی چاہیے جو چیزیں شیطان سے منسوب ہیں۔ اگر ہم شیطانی وسوسوں، شیطانی خیالات سے کام لیں گے تو سمجھ لیں کہ ہمیں ایک چھوٹا سا بچہ بھی کبھی نہ کبھی گِرا سکتا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ ان چیزوں سے ناراض ہوتا ہے جو اس کے برعکس ہیں ،اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ بندہ مجھ سے ہر وقت جُڑا رہے اور مانگتا رہے تاکہ میں عطا کروں مگر ہم ہر وقت اللہ تعالیٰ کے بجائے شیطان سے جُڑے رہتے ہیں۔
ہمیں اللہ تعالیٰ کی قربت، تقویٰ اور پرہیزگاری اختیار کرنے کے لیے روزہ رکھنا چاہیے، اپنی خواہشات کو قابو میں رکھنا چاہئے کیونکہ یہ صفات، صفاتِ مومن ہیں، میں آپ کو یہاں رمضان المبارک کے بارے میں کچھ جانکاری دینا چاہتا ہوں کہ آخر رمضان کیا ہے۔
رمضان المبارک عظمت والا مہینہ ہے ،اس کی فضیلت سب مہینوں سے افضل ہے کیونکہ شب قدر کی مقدس رات بھی اسی مہینے میں ہے ،اس کے علاوہ اسی مہینے میں اللہ تعالیٰ نے چار بڑی آسمانی کتابیں نازل کی ہیں یعنی تورات حضرت موسیٰ ؑپر اسی مہینے میں، زبور حضرت داؤد پر اسی مہینے میں، انجیل حضرت عیسٰی پر اسی مہینے میں اور قرآن مجید اسی مہینے میں حضرت محمدؐ پر نازل ہوا۔جیسا کہ احادیث میں آیا ہے کہ اس مہینے کا پہلا عشرہ رحمت کا، دوسرا عشرہ مغفرت کا اور تیسرا عشرہ نار جہنم سے نجات کا مہینہ ہے۔بندوں کو چاہیے کہ اس مہینے کو عبادت وریاضت میں گزارے کیوں یہ مہینہ سراپا فضیلت والا مہینہ ہے،اس میں اگر کسی کو تہجد کی عادت پڑھے تو وہ اس کو کبھی بھول نہیں پائے گا۔ اس مہینے میں ایک فرض ادا کرنے سے باقی مہینوں کے ستر فرض ادا کرنے کے برابر ہے اور اس میں واقع شب قدر کی رات جو سب سے زیادہ مبارک رات ہے ،کے اعمال ستر مہینوں کے اعمال کے برابر ہیں۔رمضان غمخواری کا مہینہ ہے، اس مہینے میں روزہ دار کا روزہ افطار کرانے کے بہت سے ثواب ہیں اور اس مہینے میں مومن کے رزق کو بڑھادیا جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ یہ میرا مہینہ ہے اس کا اجروثواب بھی بندوں کو خود دوں گا، اگر ہم اس مہینے میں صدقہ و خیرات دینے سے ہم کئی لوگوں کی بھوک و پیاس کی تکلیف کو دور کرسکتے ہیں۔
یہ مہینہ سخاوت وخرچ کرنے کا مہینہ ہے اس مہینے میں جتنی بھی سخاوت کی جائے یا اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کیا جائے اس کا دس گنا اجر ملنے کا وعدہ کیا گیا ہے ۔رمضان المبارک میں اعتکاف کرنے کی تاکید کی گئی ہے اور اعتکاف کو حج وعمرہ کے برابر ثواب، گناہوں کی بخشش اور جہنم کے آگ سے نجات کا ذریعہ قرار دیا گیا ہے اور اس کے معتکف کو اللہ تعالیٰ کی قربت حاصل ہورہی ہے ۔اس مہینہ میں انسان کو اپنے اخلاق درست کرنے کا موقع مل رہا ہے اور اپنے ذہن کو بھی پاک رکھنے کا بھی بہترین موقع فراہم ہورہا ہے ،اس لئے ہمیں اس مہینے میں اپنے اخلاق کو درست کرنے کی اور ذہن کو پاک رکھنے کی کوشش کرنی چاہیے تاکہ سال کے باقی مہینوں پر اس کے اثرات مرتب ہوں۔مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ اس مہینے کو صرف روزہ رکھنے تک محدود نہ رکھیں بلکہ ان سب اعمال کو انجام دینے کی کوشش کریں جن سے اللہ تعالیٰ راضی ہوجائے اور ان چیزوں سے پرہیز کریں جِن سے اللہ تعالیٰ ناراض ہوجائے۔یہ مہینہ تربیت کا مہینہ ہے سچا مسلمان اس مہینے میں بہترین تربیت پاکر پورے سال بہترین اور اچھا انسان ثابت ہوتا، جو عبادت گزار ہونے کے ساتھ ساتھ ان چیزوں(جیسے چغل خوری، دغابازی، حسد، جھوٹ، فریب، ریاکاری،قتل غارت گری ،ڈاکہ زنی، نشہ) سے پاک و صاف رہنے کی کوشش کرتا ہے۔
رابطہ۔7006259067
[email protected]