سری نگر//چیف سیکرٹری ڈاکٹر ارون کمار مہتا نے کہا ہے کہ حکومت رشوت ستانی کوکسی بھی صورت میں برداشت نہیں کرے گی۔ اُنہوں نے مزیدکہا کہ ٹیکنالوجی حکومت کی بہتر اور شفاف کام کرنے کے لئے اہمیت کی حامل ہے۔اِن خیالات کا اظہار چیف سیکرٹری نے یہاں اینٹی کورپشن بیورو (ا ے سی بی ) ہیڈ کوارٹر کے دورے کے دوران کیا۔چیف سیکرٹری کے ہمراہ کمشنر سیکرٹری جی اے ڈی منوج کمار دِویدی ، ڈائریکٹر اے سی بی آنند جین اور اے سی بی کے دیگر سینئر اَفسران بھی تھے۔دورے کے دوران ڈاکٹر ارون کمار مہتا نے اَفسران پر زور دیا کہ اے سی بی میں جدید ٹیکنالوجی کے علاوہ مقدمات کے تصفیے میں اضافہ کیا جائے تاکہ ملک کی اہم تحقیقاتی ایجنسیوں کی طرز پر بیورو کے کام میں کارکردگی کو بہتر بنایا جاسکے۔اُنہوں نے اَفسران سے کہا کہ وہ اَپنے زیرِ اِلتوأ مقدمات کو نمٹانے کے لئے مقرروقت طے کریں جو معاملات تین ماہ سے کم پرانے ہیں انہیں ایک ماہ میں نمٹا دیا جائے۔ڈاکٹر ارون کمار مہتا نے اَفسران سے مزید کہا کہ وہ ’’ ستارَک نگرک‘‘ کو مؤثر طریقے سے استعمال کریں اور درخواست پر موصول ہونے والی شکایات کا یومیہ بنیاد پر ازالہ کیا جائے ۔اُنہوں نے افسران کو ملازمین کی سہولیت کے لئے ای ویجی لنس کلیئرنس پورٹل کی خدمات کو بہتر بنانے کی بھی ہدایت دی۔اِس موقعہ پر ڈائریکٹر اے سی بی نے چیف سیکرٹر ی کو جانکاری دی کہ رواں سال اے سی بی کی جانب سے 61 مقدمات درج کئے گئے اور قصور وار سرکاری ملازمین کے خلاف مختلف عدالتوں میں 32 چارچ شیٹ پیش کی گئی ہے ۔ ڈائریکٹر اے سی بی نے چیف سیکرٹری کو مزید جانکاری دی کہ بیورو کو رشوت ستانی سے متعلق 385 شکایات موصوف ہوئیں جن میں سے 64 کو نمٹایا گیا او رباقی 321 معاملات محکمانہ ویجی لنس اَفسران کے حوالے کئے گئے اور ان پر کارروائی جاری ہے۔اُنہوں نے چیف سیکرٹری کو یہ بھی بتایا کہ زائد از 2500 معاملات اے سی بی کی طرف سے ای ویجی لنس پورٹل کے ذریعے ویجی لنس کلیئر نس کے لئے بھیجے گئے جن میں سے 90 فیصد سے زائد معاملات کو جی اے ڈی میں واپس کیا گیا۔بعدمیں چیف سیکرٹری نے جے اینڈ کے اینٹی کورپشن بیورو کے لئے اِی۔ آفس کا اِفتتاح کیا۔اُنہوں نے مزید کہا کہ اِی۔ آفس شفافیت ، احتساب میں اضافہ ، سرکاری ورک کلچر تبدیل کرے گا۔اِس موقعہ پر کمشنر سیکرٹری جی اے ڈی نے بھی اَپنے خیالات کا اِظہا رکیا۔
محکمہ بجلی میں14کروڑ 72لاکھ روپے کا سکینڈل | کرائم برانچ کا112افراد کیخلاف عدالت میں فرد جرم پیش
سری نگر//کرائم برانچ نے محکمہ بجلی میںجعلی تقرریوں اور سبکدوش ملازمین کے نام پر تنخواہیں اور مراعات نکالنے کے14کروڑ72لاکھ روپے کے سکینڈل میں ملوث 112ملازمین و افراد کیخلاف عدالت میں فرد جرم پیش کی۔ ادھر محکمہ بجلی کے ملوث ملزم ملازم مشتاق احمد ملک کی تحویل سے 5.17کروڑ روپے برآمد کرکے سرکاری خزانہ میں جمع کئے گئے۔کے این ایس کے مطابق کرائم برانچ کشمیر نے پاور ڈیولپمنٹ ڈیپارٹمنٹ ڈویژن سمبل بانڈی پورہ میںجعلی تقرریوں، سبکدوش ملازمین اور فرضی ملازمین کے نام پر کروڑوں روپے کی تنخواہیں نکالنے اور مراعات کے خرد برد ہونے کی شکایت کے بعد پولیس تھانہ کرائم برانچ نے محکمہ پی ڈی ڈی ، فائنانس، جموںوکشمیر بینک اور دیگر45جعلی ملازمین سمیت112افراد کیخلاف ایف آئی آر زیر نمبر25/2018درج کرکے وسیع پیمانے پر تحقیقات شروع کی۔ کرائم برانچ کو تحقیقات کے دوران چونکادینے والے انکشافات ہوئے کہ کس طرح خزانہ عامرہ کو کروڑوں روپے کا چونا لگایاگیا۔ تحقیقات کے دوران یہ بات منکشف ہوئی کہ محکمہ بجلی کے سمبل ڈویژن میں اُس وقت کے سینئر اسسٹنٹ مشتا ق احمد ملک نے دوملازمین، جن کا کوئی وجود ہی نہیں ہے، اُن کے اورپانچ سبکدوش ہوئے ملازمین کی متواتر طریقے پر تنخواہیں نکالیں جبکہ 301پی ڈی ڈی ملازمین کے غیر قانونی طور پر ایئرئرس نکالے جو کُل رقم 7.25کروڑ روپے ہیں۔ اس کے علاوہ مشتاق احمد ملک نے دیگر افسروں اور عہدیداروں کے ساتھ مجرمانہ ساز باز کرکے 45ملازمین کی جعلی تقرریاں عمل میں لائیں اور ان کے فرضی سروس بک تیار کرکے جعلی تقرریوں کے احکامات بھی تیار کئے۔ ان 45جعلی تقرریوں کے ذریعہ 2003سے غیر قانونی طریقہ پر 7.41کروڑ روپے کی تنخواہیں نکالی گئیں۔ دوران تحقیقات یہ بات سامنے آئی کہ ملزمان نے مجرمانہ سازباز اور اپنے عہدوں کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے کُل ملا کر خزانہ عامر کو 14.72کروڑ روپے کا چونالگایا۔ اس دوران تحقیقات کے دوران مرکزی ملزم مشتاق احمد ملک کی تحویل سے 5.17کروڑ روپے برآمد کرکے انسداد رشوت ستانی سرینگر کے جج کی ہدایت پر یہ رقم خزانہ عامرہ میں جمع کرائی گئی ہے۔