ترواننت پورم//وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ اگر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اقتدار میں آتی ہے ، تو رسم و رواج کو آئینی تحفظ فراہم کرنے کے لئے اقدامات کئے جائیں گے ۔ مسٹر مودی نے جمعرات کے روز یہاں پارٹی کی ‘ وجے سنکلپ ’ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے متنازعہ سبري مالا معاملے کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ ‘‘تئیس مئی کو ووٹوں کی گنتی کے بعد ہم رسم و رواج کا تحفظ یقینی بنانے کے لئے عدالت اور پارلیمنٹ میں لڑائی لڑیں گے ’’۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ بھگوان ایپّا کے عقیدت مندوں پر لاٹھی چارج کروا رہے ہیں اور انہیں جھوٹے مقدمات میں پھنسا رہے ہیں ان سے بدلہ لینے کے لئے ریاست کا ہر بچہ آگے آئے گا اور رسم و رواج کی حفاظت کرے گا۔ کانگریس صدر راہل گاندھی کے کیرالہ کے وایناڈ پارلیمانی حلقہ سے الیکشن لڑنے کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہاکہ ‘‘اگر آپ جنوبی ہندوستان کو پیغام دینا چاہتے ہیں تو، آپ ترواننت پورم یا پتھنم تھٹّا سے الیکشن کیوں نہیں لڑ رہے ہیں؟’’ انہوں نے کہا کہ کیرالہ کے لوگ دیکھ سکتے ہیں کہ آپ نے امیٹھی میں کس طرح کے ترقیاتی کام کئے ۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو انٹرنیٹ کے ذریعے اس طرح کی تفصیلات مل سکتی ہیں کیونکہ یہ اب آسان طریقہ ہے ۔ مسٹر مودی نے ریاست کی کمیونسٹ حکومت پر سخت نکتہ چینی کی اور جذباتی معاملوں میں وزیر اعلی پنارائي وجین پر مقدمہ درج ہونے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ صوبے کے کئی وزیر بدعنوانی کے سنگین الزامات کا سامنا کر رہے ہیں۔ مسٹر مودی نے گزشتہ پانچ سالوں میں کئے گئے مختلف فلاحی اسکیموں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ماہی گیروں کو فائدہ پہنچانے کے لئے ماہی گیری کے لئے ایک الگ شعبہ بنایا گیا ہے ۔ ساتھ ہی اس برادری کے لوگوں کو ‘کسان کریڈٹ کارڈ’ منصوبے کا فائدہ دیا گیا ہے ۔ انہوں نے کانگریس اور بائیں بازو کے جماعتوں پر ساز باز کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ وہ لوگ کیرلا میں ایک دوسرے کے خلاف لڑ رہے ہیں، لیکن دہلی میں سب ایک ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کیرلا کی ثقافت میں تشدد نہیں ہے ۔ انہوں نے کئی یونین کارکنوں کی ہلاکتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ کمیونسٹ پارٹی نے ریاست میں تشدد کی سیاست شروع کی ہے ، جس کی وجہ سے تریپورہ میں خواتین اور بچوں کے لئے سماجی مسئلہ پیدا ہو گیا ہے ۔ وزیر اعظم نے کانگریس اور مارکسی کمیونسٹ پارٹی (سی پی ایم) پر موقع پرستی کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ دونوں پارٹیاں اہم مسائل پر دہرے معیار اپنا رہی ہیں اور ایک خطرناک کھیل کھیل رہی ہیں۔سائنس، مواصلات، ٹیکنالوجی، خلااور دفاع سمیت مختلف شعبوں کی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک اب کسی بھی بیرونی خطرے کا سامنا کرنے کے لئے تیار ہے ۔ انہوں نے سائنسدانوں کا ان کی شراکت کے لئے شکریہ کیا اور کہا کہ ملک خلائی، بحری اور بری کسی بھی خطرے کا سامنا کر سکتا ہے ۔ مسٹر مودی نے کہاکہ ‘‘اب خلا سے موبائل فون اور میزائل سمیت سبھی چیزوں کو کنٹرول کیا جا رہا ہے ۔ اگر ایسے نظام پر کوئی حملہ ہوتا ہے ، تو اس کا نتیجہ کیا ہوگا؟ لیکن، اب آپ کو فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔ ہم ایسے چیلنجوں کا بھی سامنا کرنے کے قابل ہو سکتے ہیں’’۔ انہوں نے کانگریس پر سائنسدانوں کا احترام نہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ سائنس داں ننبي نارائنن کے ساتھ پیش آنے والا واقعہ یاد کیجئے ، جنہیں کانگریس لیڈروں نے جاسوسی کے معاملے میں گھسیٹا تھا۔ انہوں نے کانگریس اور سی پی ایم پر ملک مخالف قوتوں کی حمایت کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ملک نے دہشت گردی کے خلاف سخت فیصلے کے ساتھ سرجیکل اسٹرائک کی۔ وزیر اعظم نے کانگریس پر خوش آمدانہ سیاست کرنے کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس اقلیتوں کا خوش آمد انہ کارڈ کھیل رہی تھی۔یو این آئی