جموں// فوج نے رتنو چک ملٹری سٹیشن پر ہونے والے ایک ممکنہ فدائین حملہ کو ناکام بنانے کا دعویٰ کیا ہے جب کہ پولیس سربراہ نے شہر میں جنگجوئوں کی موجودگی کے امکان کو پوری طرح سے خارج کر دیا ہے ۔شہر کے مضافاتی کنٹونمنٹ علاقہ میں گزشتہ شب نامعلوم مسلح افراد کی طرف سے کی گئی فائرنگ کے بعد پورے علاقہ میں سراسیمگی پھیل گئی ، اتوار کو فوج نے پورے علاقہ کو گھیرے میں لے کر تلاشی مہم چلائی تاہم آخری خبریں ملنے تک کوئی بھی قابل اعتراض شئی یا شخص نہیں ملا ۔جموں میںمقیم دفاعی ترجمان لیفٹنٹ کرنل دیویندر آنند نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ’گزشتہ صبح1:50منٹ پر رتنو چک ملٹری سٹیشن کی چار دیواری کے قریب مشتبہ افراد کی نقل و حرکت دیکھی گئی جو کہ چار دیواری کی جانب پیش قدمی کر رہے تھے ۔ انہیں سٹیشن کی طرف بڑھتا دیکھ کر سنتری نے ہوا میں فائر کھول دیا تو مشتبہ افراد بھی جوابی فائرنگ کرتے ہوئے فرار ہو گئے ۔ اس کے بعد فوج نے پورے علاقہ کو محاصرہ میں لے کر تلاشی مہم شروع کر دی ، پورے علاقہ میں الرٹ جاری کر دیا گیا اور رہائشی علاقہ میں بھی مشتبہ افراد کی تلاش کی گئی ‘۔تاہم ریاستی پولیس کے سربراہ دلباغ سنگھ نے جموں میں عسکریت پسندوں کی موجودگی کو خارج از امکان قرار دیتے ہوئے بتایا کہ ’فوج کی جانب سے مشتبہ افراد کی نقل و حرکت کی اطلاعات موصول ہونے کے بعد رتنو چک علاقہ میں ایک مشترکہ تلاشی مہم چلائی گئی اور پورے علاقہ کا ہر کونہ باریک بینی سے چھان ڈالا گیالیکن کوئی بھی قابل اعتراض شئی برآمد نہیں ہوئی ‘۔انہوں نے مزید کہا کہ ’آدھی رات سے فورسز کو متحرک کر دیا گیا تھا لیکن ابھی تک مشتبہ افراد کی موجودگی کا کوئی نشان نہیں پایا گیا ہے، یوں لگتا ہے کہ سنتری نے کسی غلط فہمی میں فائر کھول دیا ہوگا، تاہم فورسز پوری طرح سے الرٹ ہیں کیوں کہ یہ علاقہ سرحد کے بالکل قریب ہے ۔ گزشتہ شب بس اڈہ پر ہوئے دھماکہ اور بلاور میں اسلحہ برآمدگی کے بارے میں پوچھے جانے پر ڈی جی پی موصوف نے کہا کہ بس اسٹینڈ پر کم شدت کا دھماکہ ملی ٹینٹوں کے بجائے شر پسند عناصر کی کارروائی ہو سکتی ہے ، معاملہ کی مزید تحقیقات جاری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جموں پوری طرح سے پر امن ہے لوگوں کو اپنی سیکورٹی کے بارے میں متفکر ہونے کی ضرورت نہیں ہے ۔