جموں//تحصیل بھلوال کے رانجن گائوں میں اسلامی تعلیمات سے متعلق مجلس ذکرواذکارکانعقاد کیاگیاجس میں ریاست جموں وکشمیرکے علاوہ بیرونی ریاستوں کے مشاہیروجیدعلمائے اہل ِ سنت ومشائخ طریقت اور مداحانِ بارگاہِ رسالتؐ نے شرکت کی اورنبی آخرالزماں حضرت محمدؐاوراولیائے اللہ کی تعلیمات پرخیالات کااظہارکیا۔اس دوران مقررین نے ماہ ِ شعبان اورماہِ رمضان المبارک کی فضیلت بھی بیان کی۔قابل ذکرہے کہ مجلس ذکرواذکارکاانعقادسابق سرپنچ پنچایت چھوارانجن چوہدری ممتازکے والدگرامی مرحوم الحاج امام دین جوکہ 21اپریل 2018کواس دُنیائے فانی سے رحلت فرماگئے تھے کے ایصال وثواب کیلئے اہل خانہ کی جانب سے فاتحہ وقرآن خوانی اوردعائے مغفرت کے ساتھ ساتھ مجلس ذکرواذکارؐ کاانعقادکیاگیاتھا۔اس دوران مولانااسماعیل قادری، قاری علی اکبرقادری مہتم جامعہ اسلامیہ رانجن ،مولاناغلام محمدرضوی درابی، مولاناغلام حسین نگروٹہ ، مولاناطالب حسین،مولانامحمدصدیق بمیال ،مولاناشمس اللہ خان قادری بھلوال ،مفتی کمال رضا مدرس جامعہ غوثیہ رانجن ودیگران نے خطاب کیا۔ اس دوران مجلس کی نظامت کے فرائض نظامت محموداختررضوی نے انجام دیئے ۔اس موقعہ پر حاجی غلام قادرودیگرمعززین بھی موجودتھے۔اس موقعہ پرعلماء کرام نے کہاکہ فرمان خداوندی ہے کہ روزہ اس لئے فرض کیا گیا ہے کہ بندے کے اندر تقویٰ اور پرہیز گاری کی صفت پیدا ہوجائے یعنی وہ گناہوں سے بچ سکے اور نیکیوں کی ادائیگی ذوق اور شوق سے کرے۔ روزے کی روح یا ہر عبادت کی روح تقویٰ ہے۔انہوں نے کہاکہ تقویٰ انسان پرروک لگاتا ہے ، اسے قابو میں رکھتا ہے ، اس کی غلط خواہشوں پر روک لگاتا ہے، خواہش نفس سے بچاتا ہے۔ اگر کسی مسلمان میں نفس پرستی ہے تو خدا پرستی اس کے اندر اسی وقت پیدا ہوسکتی ہے کہ وہ اپنے نفس پرستی سے باز آئے۔ نفس یا خواہشوں کو کنٹرول میں کرنے کیلئے روزہ رکھنے کیلئے کہا گیا ہے۔ اگر کوئی رمضان کے آنے سے پہلے ان چیزوں سے واقف نہیں ہے اور رمضان کے پورے مہینے میں بھی اسے روزے کی حقیقت سے واقفیت نہیں ہوتی اور روزے کی شرائط کے مطابق روزہ نہیں رکھتا تو اس کے پلے بھوک و پیاس کے سوا کچھ نہیںپڑتا۔ مثلاً کوئی شخص جھوٹ بولتا ہے یا جھوٹ پر قائم رہتا ہے اور اسے چھوڑنا نہیں چاہتا اور روزہ بھی رکھنا چاہتا ہے اور روزے کے دوران بھی اور روزے کے بعد بھی اپنے اس عمل پر قائم و دائم رہتا ہے تو روزہ کا کوئی اثر اس کے دل و دماغ نہیں پڑ تا۔ مقررین نے کہاکہ جموں وکشمیراولیاء اللہ کی سرزمین ہے ۔انہوں نے حضرت غوث الوریٰ شیخ عبد القادر جیلانی ؒسے لے کرداتاگنج شکرؒ، حضرت بختیارکاکیؒ، حضرت معین الدین چشتیؒ، حضرت صابرپاکؒ کلیرشریف، حضرت شیخ نورالدین نورانی ؒسمیت تمام اولیاء کرام نے ہمیشہ انسانیت کے ساتھ پیار کا درس دیا ہے۔انہوں نے کہاکہ شیخ عبدا لقادر جیلانی ؒنے ہمیشہ ظالم اور جابر حکمرانوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کربات کی ہے اورتمام اولیاء نے ان کی پیروی کی۔ انہوںنے ااولیاء اللہ کے مناقب پر روشی ڈالتے ہوئے کہا کہ اولیاء اللہ ایسے خوش نصیب انسان ہیں جن کو نہ کسی قسم کاخوف ہوتا ہے اور نہ ہی غم۔ اللہ پاک کے وہ مقبول بندے جواس کی ذات وصفات کے عارف ہوں اس کی اطاعت و عبادت کے پابند رہیں اور گناہوں سے بچیں۔ اللہ تعالیٰ اپنے فضل وکرم سے انہیں اپنا قرب خاص عطا فرماتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ دورمیں اولیاء اللہ کی تعلیمات وملفوظات پرعمل پیراہوناوقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔