رام باغ-جہانگیر چوک فلائی اوئور کے پہلے مرحلے کی تکمیل

سرینگر//جہا نگیرچوک سے رام باغ تک فلائی اوئور کا پہلا مرحلہ امسال کے آخر تک مکمل ہونے کی توقع ہے جبکہ فلائی اور کے ایک حصے پرگذشتہ دنوںتجربے کے طور پر کچھ سرکاری گاڑیاں چلتی ہوئی نظر آئیں۔ جہانگیر چوک سے رام باغ تک2.4کلو میٹر فلائی اوئورپر کام جاری ہے اورحکام کا ماننا ہے کہ امسال دسمبر کے آخر تک پہلے مرحلے پر کام مکمل کیا جائے گا۔ 2013میں اس پروجیکٹ کی تعمیرشروع ہوئی ۔  فلائی اوئور پر پہلے ہی کئی ڈیڈ لائنیں فوت ہوچکی ہیںجس کے کیلئے سرکار وادی کی صورتحال بگڑ جانے کو ذمہ دار گنواتی ہے۔اکنامک ری کنسٹریکشن ایجنسی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر فاروق احمد لون نے امید ظاہر کی کہ دسمبر کے آخر تک امرسنگھ کالج سے برزلہ تک کام مکمل ہوگا۔ڈاکٹر فاروق لون نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا’’  دسمبر کے وسط میں باقی ماندہ2سلیب ڈالی جائیگی،جس کے ساتھ ہی یہ مرحلہ مکمل ہوگا‘‘۔انہوں نے کہا کہ فلائی اور پر سرعت کے ساتھ کام جاری ہے اور سردیوں کو مد نظر رکھتے ہوئے اعلیٰ قسم کاسیمنٹ اور دوسرا میٹریل استعمال میں لایا جا رہا ہے۔ڈاکٹر لون نے امید ظاہر کی کہ آئندہ سال جون تک فلائی اوئور پر کام مکمل ہوگااور اس کو گاڑیوں کی نقل و حمل کیلئے کھلا چھوڑ دیا جائے گا۔ منگل اور بدھ کو فلائی آور کے اس حصے پر کچھ سرکاری گاڑیاں نظر آئیں۔ڈاکٹر فاروق احمد لون نے اگر چہ سرکاری گاڑیوں کی  فلائی اوئور پر نقل و حمل کو ابتدائی مشق تعبیر کرنے سے انکار کیاتاہم انہوں نے کہا کہ جو حصہ تقریباً مکمل ہوچکا ہے،اس پر تجربے کی بنیاد پر کچھ گاڑیوں کو لایا گیا۔2014میں آئے تباہ کن سیلاب کے بعد فلائی اوئور کو مکمل کرنے کی پہلی ڈیڈ لائن اگست اور بعد میں ستمبر اور پھر اکتوبر2016مقرر کی گئی تھی۔اکنامک ریکنسٹریکشن ایجنسی کے آفیسر نے بتایا کہ900مزدور اور کاریگر فلائی اوئور پر کام کرتے ہیں،جن میں سے80فیصد بیرون ریاستوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ جہانگیر چوک،رام باغ فلائی اور350کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر ہوگااور اس کو4مرحلوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔