سرینگر// نیشنل کانفرنس نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ دفعہ35 اےسے ہی ہماری شناخت قائم ہے ، ہمارے بچوں کا مستقبل جڑا ہوا ہے، نئی دلی میں بہت سارے ایسے عناصر موجود ہیں جن کے گلے سے جموں وکشمیر کا اپنا آئین، علیحدہ پرچم اور کی خصوصی پوزیشن گلے سے نہیں اُترتی ہے، اوریہ عناصر سازشیں رچاتے آئے ہیں۔ حلقہ انتخاب خانصاحب کے پارٹی عہدیداروں اور کارکنوں کے یک روزہ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ اگر نیشنل کانفرنس نے اسمبلی میں 35Aکا معاملہ نہ اُٹھایا ہوتا تو شائد آج بھی ریاستی حکومت کی طرف سے سپریم کورٹ میں کوئی بھی وکیل کیس نہیں لڑ رہا ہوتا۔ پی ڈی پی حکومت اس معاملے میں جان بوجھ کر خواب غفلت میں سوئی کیونکہ قلم دوات جماعت والے دفعہ35Aکو ختم کرنے کی سازش میں برابر شریک تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس دفعہ کے نہ رہنے سے نہ صرف ہماری پہچان ختم ہوجائے گی بلکہ یہاں کے نوجوانوں کیلئے نوکریوں اور سکالرشپوں میں کچھ باقی نہیں رہے گا۔عمر عبداللہ نے کہا کہ حال ہی میں حکومت نے ریاست میں ڈی ایم سیٹوںکیلئے سٹیٹ سبجیکٹ ہونے کی شرط ختم کردی ہے اور اس بار 14سیٹوں میں سے 9نشستیں غیر ریاستی ڈاکٹروں نے حاصل کرلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر 35Aگیا تو یہی حال ہر ایک شعبے ، ہر ایک ادارے کا ہوگا۔اُن کا کہنا تھا ’’جو لوگ آج مگرمچھ کے آنسو بہا رہے ہیں، جو کہہ رہے ہیں ہم نے 3سال تک زہر کا پیالہ پیا، کیا وہ وکیل نہیں کرسکتے تھے، پی ڈی پی کے مظفر بیگ ، جو خود کو سپریم کورٹ کے بڑے وکیلوں میں شمار کرتے ہیں، کیا وہ خود اس کیس کی پیروی نہیں کرسکتے تھے؟‘‘ پی ڈی پی والے ایسا اس لئے نہیں کررہے کیونکہ انہیں ریاست اور ریاستی عوام کے احساسات اور مفادات کی کوئی پرواہ نہیں، قلم دوات والے اگر دل سے کچھ کرتے ہیں تو وہ صرف بھاجپا کی مدد ہے۔ کل تک محبوبہ مفتی بھاجپا کیساتھ اتحاد کو زہر کا پیالہ قرار دے رہی تھیں اور آج وہی محبوبہ مفتی راجیہ سبھا کے ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب میں اپنے ممبران کو غیر حاضر رکھ کر ایک بار پھر بھاجپا کی مدد کیلئے آگے آگئی ہیں۔ کل تک محبوبہ مفتی روتی تھی کہ انہوں نے 3سال تک زہر کے گھونٹ پئے، ’’ارے محبوبہ جی زہر تو آپ نے اس ریاست کے لوگوں کو پلایا،زہر آپ نے یہاں کے نوجوانوں کو پلایا۔ مستحق ، قابل اور باصلاحیت نوجوانوں کی نوکریاں آپ نے چوردراوزے سے بھرتیاں کرکے چھین لیں۔ یہاں پی ایس اے، پیلٹ گن اور پاوا سے تباہی مچائی، مساجد اور عیدگاہوں پر تالے چڑوائے۔آپ نے تو عیش کئے،آپ نے بھاجپا کیساتھ سازش کرکے یہاں کی خصوصی پوزیشن کو جی ایس ٹی، فوڈ بل، سرفیسی اور دیگر قوانین عائد کرکے تہس نہس کیا۔‘‘