نئی دہلی // رمضان فائر بندی میں توسیع کرنے کے قوی امکانات ہیں کیونکہ باور کیا جارہا ہے کہ امر ناتھ یاترا تک فوجی آپریشنوں کو معطل کرنے پر غور ہورہاہے۔معلوم ہوا ہے کہ وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے وزیر اعظم نریندر مودی کو وادی میں جنگ بندی کے بعد کی صورتحال اور سالانہ امرناتھ یاترا سے متعلق اُٹھائے گئے اقدامات کی جانکاری فراہم کرتے ہوئے خصوصی نشست میں ماہ صیام کے بعد بھی جنگ بندی کو نافذ العمل رکھنے پر بات چیت کی۔ راجناتھ سنگھ نے سنیچر کو ریاست کا2روزہ دورہ مکمل کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی کو چین کے دورے سے قبل تفصیلات سے آگاہ کیا۔ راجناتھ سنگھ نے ریاست کا دورہ مکمل کرنے کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ملاقی ہوئے جس دوران انہوں نے اپنے دورے کی تفصیلات سے انہیں آگاہ کیا۔وزیر داخلہ نے نریندر مودی کے ساتھ ماہ صیام کے بعد جنگ بندی سے پیدا شدہ زمینی صورتحال سے واقف کرانے کے علاوہ انہیں 28جون سے شروع ہونے والی سالانہ امر ناتھ یاترا سے متعلق اُٹھائے گئے انتظامات سے متعلق تفصیلی جانکاری فراہم کی۔ وزیر داخلہ نے اس موقعہ پر وزیر اعظم کو وادی کی جملہ سیکورٹی صورتحال سے روشناس کرانے کے علاوہ یہاں جنگ بندی کے بعد کی حالات سے آگاہی دلائی۔ میٹنگ میں سرحد پر پاکستان کی جانب سے جنگ بندی کی لگاتار خلاف ورزیوں پر بھی بحث و تمحیص ہوئی۔ اس موقعہ پروزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے وادی میں سیکورٹی ایجنسیوں کے ساتھ مختلف نوعیت کی میٹنگوں، عوامی وفود نے ملاقاتیں، سرحدی ضلع کپوارہ میں سرحدی عوام کے ساتھ ملاقاتیں، صوبہ جموں میں سرحدی چوکیوں کے دورے سے بھی وزیر اعظم نریندر مودی کو روشناس کرایا۔ مرکزی وزیر داخلہ نے اس موقعہ پر 28جون سے شروع ہونے والی سالانہ امر ناتھ یاترا کے سلسلے میں اُٹھائے گئے اقدامات کی جانکاری بھی وزیر اعظم کوفراہم کی۔واضح رہے وزیر داخلہ نے ریاست کے دورے کے دوران یہ واضح کیا کہ جنگ بندی میں توسیع کا فیصلہ ریاست کے عوام نمائندوں اور سیکورٹی ایجنسیوں کی تفصیلی رپورٹ کو مدنظر رکھ کر ہی لیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ عنقریب ہم ریاست کے عوامی نمائندوں سمیت سیکورٹی ایجنسیوں کے حکام سے صلاح و مشورہ کے بعد ہی جنگ بندی سے متعلق کوئی فیصلہ لیں گے۔ سرینگر میں دورے کے دوران وزیر داخلہ کو مختلف سیکورٹی ایجنسیوں نے پرزنٹیشن پیش کی جس میں وادی میں سیکورٹی صورتحال کا تفصیلی خاکہ پیش کیا۔ اس دوران جہاں سیکورٹی ایجنسیوں نے جنگ بندی کے مثبت پہلوئوں کو اُجاگر گیا وہیں بعض نے اس کے منفی پہلوئوں کو بھی سامنے لایا۔