نئی دہلی//رمضان کا مبارک اور مقدس مہینہ اب اختتام کی جانب گامزن ہے۔ دو تہائی حصہ گزر چکا ہے۔ رمضان کو تین عشروں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ پہلا عشرہ ررحمت، دوسرا عشرہ مغفرت اور تیسرا عشرہ جہنم سے آزادی حاصل کرنے کا ہے۔ تینوں عشروں کو اگر دیکھا جائے تو یہ واضح ہے کہ تیسرے اور آخری عشرے کو دونوں عشروں پر فوقیت حاصل ہے۔رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف اور شب قدر وغیرہ یہ ایسی عبادتیں ہیں، جو کسی اور ماہ یا دنوں میں حاصل نہیں کی جاسکتی ہیں۔ شب قدر آخری عشرہ کی پانچ طاق راتوں میں تلاش کی جاتی ہے جبکہ انہیں راتوں میں قرآن کریم کا نزول ہوا اس لئے اس کی طاق راتوں میں شب بیداری کی جاتی ہے تاکہ قرآن کے نزول کے وقت عبادت میں گزاری جائے۔ اسی لئے مسلمان پوری رات عبادتوں میں مصروف رہتے ہیں۔اسی ضمن میں رمضان کے آخری عشرہ کا آغاز ہوتے ہی دہلی کی تمام مسجدوں میں ہزاروں کی تعداد میں مسلمان اعتکاف میں چلے گئے ہیں۔ دہلی کے تمام مسلم اکثریتی حلقوں کا جائزہ لینے کے بعد اندازہ ہوتا ہے کہ پرانی دہلی، اوکھلا، سیلم پور، مصطفیٰ آباد، فتح پور، بلی ماران کے علاوہ مختلف علاقوں کی مسجدوں میں ہزاروں کی تعداد میں مسلمان اعتکاف میں بیٹھے ہیں۔اعتکاف کے لغوی معنی "ٹھہرنے'' کے ہیں۔ جبکہ اصطلاح شریعت میں اعتکاف کا معنی ہے، مسجد میں روزے کیساتھ رہنا، جماع کو بالکل ترک کرنااور اللہ تعالیٰ سے قریب اور اجر وثواب کی نیت کرنا اور قرآن واحادیث کی تلاوت کرنا ہے۔اعتکاف میں بیٹھنے والا مسلمان تمام دنیاوی لغزشوں اور غلطیوں سے محفوظ ہوجاتا ہے، یعنی انسان تمام دنیاوی معاملات کو چھوڑ کرکے اللہ رب العالمین کی طرف رجوع ہوجاتا ہے اور خود کو اللہ کے حوالے کردیتا ہے۔ اعتکاف میں زیادہ سے زیادہ عبادات کے ذریعہ نیکیاں حاصل کرتا ہے۔اعتکاف کے دوران قرآن وحدیث کی تلاوت کرنا، کثرت کے ساتھ نوافل ادا کرنا، ذکرواذکار کرنا، تمام صغیرہ اور کبیرہ گناہوں، پوشیدہ اور ظاہری گناہوں سے توبہ واستغفار کرنااور صدق (سچے) دل سے توبہ کرنا وغیرہ شامل ہے۔ اس دوران انسان کو تمام دنیا وی معاملات سے کوئی دلچسپی نہیں ہونی چاہئے۔ ان تمام عبادات کا مقصد ہے کہ اللہ کی رضا اور خوشنودی حاصل کی جائے۔مرکز ابوالکلام آزاد اسلامک اویکننگ سینٹر کے صدر مولانا محمد رحمانی مد نی نے بتایا کہآخری عشرہ میں شب قدر ہے اور شب قدر کی عبادت ہزار مہینوں کی عبادت سے بہتر ہے۔ اعتکاف میں بیٹھنے والے شخص کو شب قدر ملنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایاکہعورتوں کا اعتکاف میں بیٹھنا مسنون ہے۔ لیکن عورتیں بھی مسجد میں ہی اعتکاف کریں گی، لیکن شرط یہ ہے کہ وہاں پر تمام انتظامات کئے گئے ہوں اور تمام طرح کے فتنوں سے پاک ہو۔ کیونکہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ازواج مطہرات اعتکاف میں بیٹھی ہیں۔مولانا محمد رحمانی نے اعتکاف میں بیٹھنے والوں کی فضیلت کومختلف جہات سے واضح کرتے ہوئے بتایا کہ اس کی فضیلت بہت زیادہ ہے، اس لئیکہ وہ پورے اوقات اللہ کے ذکر واذکار میں گزارتے ہیں اور ایک نماز کے بعد دوسری نماز کاانتظار کرتے ہیں، اس کے علاوہ گناہوں سے توبہ کرنا، نمازیں پڑھنا، قرآن کی تلاوت کرنا وغیرہ ایسا عمل ہے، جس سے اللہ کی خوشنودی حاصل کی جاتی ہے۔ مولانا محمد رحمانی نے بتایا کہ اعتکاف فرض کفایہ ہے، اس لئے علاقے، محلے یا گاوں کے ایک شخص نے اعتکاف کرلیا تو وہ تمام لوگوں کی طرف سے سمجھاجاتا ہے۔