دکانوں کوجبری طور بند کرنے پر تاجر انجمنوں کے تیور سخت

سرینگر//کشمیر اکنامک الائنس کے دونوں دھڑوں کے علاوہ کشمیر ٹریڈرس اینڈ مینو فیکچرس فیڈریشن،جموں کشمیر کارڈی نیشن کمیٹی،کشمیر ٹریڈرس فیڈریشن اور دیگرتاجر انجمنوں نے محکمہ لیبر کی طرف سے بازاروں کو جبری طور پر بند کرنے پر سیخ پاہو کر حکومت کو خبردار کیا کہ وہ آگ سے کھیلنے کی کوشش نہ کریں،جبکہ تاجروں کو پشت از دیوار کرنے کی کوشش کا ایک اور تجربہ قرار دیا۔ محکمہ محنت و روزگار کی طرف سے ہفتہ میں ایک دن دکانوں اور تجارتی مراکز کو بند کرنے سے متعلق سرکیولر جاری کرنے پر مخمصہ جاری رہنے کے بیچ تاجروں کی انجمن کشمیر ٹریڈرس اینڈ مینو فیکچرس فیڈریشن نے سخت تیورظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سرکار تاجروں کو مشتعل نہ کریں۔ فیڈریشن کے صدر حاجی محمد یاسین خان نے نے محکمہ کی طرف سے دیئے گئے اس بیان سرکیولر کے مطابق’’دکانوں اور تجارتی مراکز کو بند کرنے کو یقینی بنانے‘‘ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے پہلے ہی حکومت کو یہ باوار کرایا ہے کہ ہفتہ وار دکانوں کو بند کرنے کا کلینڈر تاجر مخالف حکم ہے اور اس کی وجہ سے تاجروں کے مفادات کو زک پہنچے گا۔انہوں نے کہا کہ ہڑتال کالوں اور سرکاری بندشوں کی وجہ سے انکے روزگار پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔کشمیر اکنامک الائنس دھڑے کے چیئرمین نے کہا کہ ایسا کوئی بھی دن نہیں گزرتا،جب کوئی نہ کوئی بازار نامسائد صورتحال کی وجہ سے بند رہتا ہے،اور ایسی صورتحال میں تاجر اور دکاندار ہفتہ میں ایک دن دکان بند کرنے کے متحمل نہیں ہوسکتے۔انہوں نے کہا کہ جمعہ کے روز زیادہ تر لوگ شہر خاص جاتے ہیں،کیونکہ زیادہ تر زیارت گاہیں وہی پر ہیں،اور اس میں پائین شہر کے بازاروں کو بند کرنے کا مطلب صرف یہ ہے کہ دانستہ طور پر کاروبار کو زخ پہنچایا جا رہا ہے۔کشمیر اکنامک الائنس کے ایک اور دھڑے نے بھی اپنے ایک بیان میں سرکار کے اس فیصلے کو یک طرفہ قرار دیا۔الائنس کے شریک چیئرمین فاروق احمدڈار نے کہا کہ ایک دانستہ کوشش کے تحت شہر خاص اور لالچوک میں معیشت کوز ک پہنچانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ پہلے ہی سرینگر کے تاجروں کی معیشت سیلاب کی وجہ سے ختم ہوچکی ہے،اور اب حکومت اس تابوت میں آخری کیل ٹھونکنے کی کوشش کر رہی ہے۔فاروق ڈار نے کہا کہ اگر سرکار نے جبری طور پر دکانوں کو بند کرنے کی کوشش کی تو اس کے خلاف سڑکوں پر آئینگے۔ادھر جموں کشمیر کارڈی نیشن کمیٹی نے بھی محکمہ محنت و روزگار کے’روسٹر‘‘ کو تاجروں اور کاروباریوں کو یک طرف کرنے کے تجربے سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ وادی کی اقتصادی حالت پہلے ہی ختم ہوچکی ہے،اور حکومت دانستہ طور پر  دکانداروں اور تاجروں کے مسائل میں اضافہ کرنا چاہتی ہے۔کارڈی نیشن کمیٹی کے کنونیر سراج احمد سراج نے کہا کہ سرکار کو تاجروں کے مسائل کو سمجھنے کی کوشش کرنی چاہے۔انہوں نے کہا کہ ریاست میں جی ایس ٹی کے اطلاق سے پہلے ہی تاجروں کی حالت ناگفتہ بہہ ہوچکی ہے۔انہوں نے کہا کہ ھکومت کی طرف سے یہ حربہ ایک بار پھر اقتصادی خود مختاری کیلئے جدوجہد کرنے سے توجہ ہٹانے کیلئے کیا جا رہا ہے۔اس دوران کشمیر ٹریڈس فیڈریشن نے بھی فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے اس کومطلق العنانیت سے تعبیر کیا۔فیڈریشن کے ترجمان اعلیٰ اعجاز شہدار نے واضح کیا کہ وہ سرکار کے ڈکٹیشن پر عمل کرنے والے نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو اگر ایسا کوئی فیصلہ لینا تھا،تو انہیں چاہے،تھا کہ وہ تجار برداری کو اعتماد میں لئے،تاہم سرکار نے یہاں پر بھی تاجروں کو نظر انداز کر کے من مانہ فیصلہ لیا۔