دو دہائیوں کی دشمنی ختم ، ملائم اورمایا ایک ہی اسٹیج پر

 مین پوری//اترپردیش کا مین پوری ضلع آج ہندوستانی سیاست میں تقریباََ چوبیس برسوں تک ایک دوسرے کے کٹر حریف رہے سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے بانی ملائم سنگھ یادو اور بہوجن سماج پارٹی(بی ایس پی) کی سربراہ مایاوتی کے ایک ہی اسٹیج پر آنے کا گواہ بنا۔1995میں اترپردیش کی سیاست میں ہنگامہ برپا کردینے والے گیسٹ ہاوس واقعہ کے بعد یہ پہلا موقع تھا جب یہ دونوں لیڈرایک ہی اسٹیج پر آئے ۔ اس تاریخی واقعہ کا گواہ بننے کے لئے کرسچئن گراونڈ میں ہزاروں لوگ موجود تھے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی بی جے پی کو مرکز میں حکومت سے بے دخل کرنے کے ارادے سے ایس پی ۔ بی ایس پی کی مشترکہ ریلی میں ایس پی کے صدر اکھلیش یادو’ مایاوتی کے بھتیجے آکاش آنند اور بی ایس پی کے جنرل سکریٹری ستیش چندر مشرا سمیت کئی اہم رہنما موجود تھے ۔اس موقع پر مین پوری سے ایس پی کے امیدوار ملائم سنگھ یادو نے جلسہ عام میں بی ایس پی سربراہ کا شکریہ ادا کیا جب کہ اسٹیج پر مسٹر ملائم سنگھ کے آتے ہی محترمہ مایاوتی نے کھڑے ہوکر ان کا استقبال کرتے ہوئے واضح پیغام دیا ۔بی ایس پی صدر نے اپنی تقریر میں گیسٹ ہاوس واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا ‘د و جون 1995کو گیسٹ ہاوس واقعہ کے بعد بھی لوک سبھا الیکشن میں اتحاد کا جواب آپ سبھی چاہتے ہوں گے ۔ گیسٹ ہاوس واقعہ کے بعد بھی ایس پی ۔ بی ایس پی اتحاد ہوا۔ کبھی کبھی ملک کے مفاد میں ایسے فیصلے کرنے پڑتے ہیں۔ ہم فرقہ پرست طاقتوں کو روکنے کے لئے ایک ساتھ آئے ہیں ۔ میں آپ لوگوں سے اپیل کرتی ہوں کہ ملائم سنگھ یادو کو ووٹ دیں۔’’محترمہ مایاوتی نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نقلی پسماندہ ہیں۔ جب کہ ملائم سنگھ اصلی پسماندہ ہیں ۔ انہوں نے پسماندہ طبقات کی ترقی کے لئے بہت کام کیا ہے ۔ مسٹر مودی 2014 میں نقلی پسماندہ بن کر وزیر اعظم بن گئے اور لوگوں کو جھوٹے وعدوں میں پھنسا لیا۔ انہوں نے عوام سے جو وعدے کئے تھے ان میں سے پچیس فیصد بھی پورے نہیں کئے ۔ 2014 میں انہوں نے کہا تھا کہ بیرونی ملکوں سے کالا دھن لاکر غریبوں کو پندرہ پندرہ لاکھ روپے دئے جائیں گے ۔ پانچ سال کی مدت پوری ہوگئی ہے اور کسی کے کھاتے میں ایک روپیہ بھی نہیں آیا۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کے جھوٹے وعدوں کی طرح کانگریس بھی غریبوں کو نیائے اسکیم کے تحت 72ہزار روپے سالانہ دینے کا جھوٹا وعدہ کررہی ہے ۔ اگر آپ ایس پی بی ایس پی اتحاد کی حکومت مرکز میں بنائیں گے تو وہ کانگریس اور نریندر مودی کی طرح جھوٹے وعدے کرکے لوگوں کے کھاتے میں روپے بھیجنے کا کام نہیں کرے گی بلکہ سرکاری اور غیر سرکایر سیکٹر میں نوجوانوں کو روزگار دینے کا کام کرے گی۔ جس سے اقتصاد ی حالات بہتر ہوں گے ۔بی ایس پی صدر نے ریلی میں زبردست ہجوم کو دیکھتے ہوئے جوش میں کہا کہ وزیر اعظم نے میرٹھ کے جلسہ میں اتحاد کو سراب کہا تھا جو کہ درست لفظ بھی نہیں ہے ۔ شراب کو سراب بولنے والے نریندر مودی آج مین پوری کی ریلی کو دیکھیں کہ لوگ کتنے نشے میں ہیں۔ انہیں شراب کا نہیں اتحاد کا نشہ ہے اور یہ بی جے پی حکومت کو ہٹا کر ہی دم لیں گے ۔محترمہ مایاوتی نے اکھلیش یادو کو ملائم سنگھ یادو کا واحد وارث قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ملائم سنگھ یادو کی وراثت کو بخوبی سنبھالا ہے ۔ بی جے پی کے ساتھ ساتھ کانگریس کو بھی آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ آزادی کے بعد کانگریس نے سب سے زیادہ وقت ملک او ر صوبوں پر حکومت کی لیکن کانگریس کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ملک کے کسانوں ’غریبوں ’ پسماندہ اور اقلیتوں کا فروغ نہیں ہوا۔بی ایس پی سربراہ نے کہا کہ 2019 کے لوک سبھا الیکشن میں عوام وزیر اعظم نریندر مودی کے جال میں نہیں آئے گی۔ عوام نقلی چوکیدار کو حمایت نہیں دے گی اور نہ ہی ان کے جملوں میں پھنسے گی۔ یو این آئی
 

 مایا۔ملائم مودی کی آندھی سے بدحواس:بی جے پی

یو این آئی
 
نئی دہلی// بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے سماج وادی پارٹی (ایس پی) لیڈر ملائم سنگھ یادو اور بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کے سربراہ کی تقریبا ڈھائی عشروں بعد ہورہی مشترکہ ریلی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے جمعہ کو کہا کہ اس ریلی سے واضح ہوگیا ہے کہ اترپردیش میں وزیراعظم نریندر مودی کی آندھی چل رہی ہے اور ان کاعوام سے رشتہ بہت ہی مستحکم ہے ۔بی جے پی کے ترجمان سید شاہ نواز حسین نے یہاں ایک نامہ نگاروں کی کانفرنس میں کہا کہ ملک اور اترپردیش میں مسٹر مودی کے نام کی آندھی چل رہی ہے ۔ مودی کی آندھی سے بدحواس لوگ کھوکھلے پیڑوں سے لپٹ رہے ہیں۔نہ ایس پی میں دم ہے اور نہ ہی بی ایس پی میں۔ مسٹر شاہ نواز حسین نے بی ایس پی سربراہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ‘‘بہن جی ہمیشہ عزت کی بات کرتی ہیں لیکن اپنی زندگی کی سب سے بڑی بے عزت کو بھلا کر ایس پی لیڈر کے ساتھ ریلی کررہی ہیں۔ لوگ یاد کررہے ہیں کہ دونوں پارٹیوں کے درمیان کس طرح کا تناؤ ہورہا ہے ۔’’ انہوں نے کہا کہ ایس پی اور بی ایس پی دونوں پارٹیوں کی میعاد کار میں بدعنوانی ہوئی۔ دونوں ہی کنبہ جاتی سیاست اور بھائی بھتیجہ وادی ہیں۔ اس لئے دونوں نے مودی کی آندھی سے بچنے کے لئے گٹھ بندھن کیا ہے ۔انہوںنے کہا کہ ایس پی۔بی ایس پی بھلے ہی گٹھ بندھن کرلیں لیکن ملک اور اترپردیش کی عوام کا پکا گٹھ بندھن مسٹر مودی کے ساتھ ہوچکا ہے ۔ دونوں لیڈروں کے ایک ساتھ اسٹیج شیئر کرنے سے یہ بات اور بھی واضح ہوگئی ہے کہ پہلے اور دوسرے مرحلے میں مودی کی آندھی کے آگے ایس پی۔ بی ایس پی گٹھ بندھن کی کچھ نہیں چلی ہے ۔انہوںنے کہاکہ اترپردیش میں تو دونوں لیڈروں کو سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ کون کس پارٹی کے ساتھ ہے ۔ پٹنہ میں کانگریس کے امیدوار لکھنؤ میں آکر ایس پی کے امیدوار کی مہم چلارہے ہیں۔ انہیں ایس پی اور بی ایس پی میں وزیراعظم کے عہدے کا اہل لیڈر دکھائی دے رہے ہیں اور جب وہ کانگریس کے اسٹیج پر جاتے ہیں تو مسٹر راہل گاندھی وزیراعظم کے عہدے کے امیدوار نظرآتے ہیں۔یہ صاف ہونا چاہئے کہ کون کس کے ساتھ ہے ۔