نیویارک//سعودی عرب نے دہشت گرد ی کے خطرے کو دنیا کے لئے سب سے بڑا مسئلہ قراردیا ہے ۔سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجبیر نے کل یہاں اقوام متحدہ میں کئے گئے اپنی تقریر میں یہ بات کہی۔ مسٹر جبیر نے اقوام متحدہ میں کہا کہ ان کا ملک دہشت گردی کی ہر طرح کی شکلوں کے خلاف اپنی جنگ جاری رکھے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ قطر کی جانب سیجنگجوئوں اور انتہاپسندوں کو مالی امداد مہیا کرانے کی وجہ جنگجوئوں کے خلاف مہم میں کمزوری آئی ہے ۔مسٹر جبیرنے بین الاقوامی رائے عامہ سے جنگجوئوںکے خلاف جاری لڑائی میں قطر پر دباؤ بنانے پر زور دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ قطر کو اس معاملے میں بین الاقوامی قوانین کا تسلیم کرنا ہوگا۔روہنگیامسئلہ کے سلسلے میں سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے میانمار کی حکومت پر زور دیا کہ وہ اقلیتی روہنگیا مسلمانوں کی سلامتی کو یقینی بنائے۔اس کے برعکس سعودی عرب دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے عالمی کوششوں کی حمایت کرتا ہے اور یہ حمایت جاری رکھے گا۔انھوں نے کہا کہ حوثی ملیشیا نے ایران کی مدد سے یمنی دارالحکومت صنعاء اور دوسرے علاقوں پر قبضہ کیا تھا اور یمن کی صورت حال پورے خطے کے لیے ہی خطرے کا موجب ہے۔تاہم انھوں نے واضح کیا کہ صرف کسی فوجی حل سے یمن میں جاری بحران کا خاتمہ نہیں ہوگا۔انھوں نے مشرقِ وسطیٰ کے دیرینہ تنازع کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’’ ہم مسئلہ فلسطین کے دوریاستی حل میں یقین رکھتے ہیں اور ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام چاہتے ہیں جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہوگا‘‘۔انھوں نے میانمار حکومت کی روہنگیا مسلمانوں کے خلاف جبر وتشدد کی پالیسی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ سلسلہ بند کیا جائے۔ واضح رہے کہ برمی سکیورٹی فورسز کی روہنگیا اقلیت کے خلاف 25 اگست سے جاری تشدد آمیز کارروائیوں کے نتیجے میں سیکڑوں افراد ہلاک اور چار لاکھ سے زیادہ اپنا گھر بار چھوڑ کر اور جانیں بچا کر پڑوسی ملک بنگلہ دیش کے سرحدی علاقے کی جانب جاچکے ہیں اور وہاں عارضی خیمہ بستیوں میں مقیم ہیں۔