سری نگر//فروری ،مارچ 2020سے عالمگیر وباء کووِڈ- 19 کی وجہ سے دنیا بھرمیں 60کروڑ سے زیادہ بچے بچیاں اورنوجوان اسکول کالج نہیں جاپارہے ہیں اوراس طرح سے دنیا بھرمیں روایتی طرزکی تعلیمی سرگرمیاں گذشتہ 17مہینوں سے ٹھپ ہیں۔آن لائن ایجوکیشن کاتجربہ شاید ترقی یافتہ اورکچھ ترقی پذیر ممالک میں کامیاب رہاہو لیکن مجموعی طورپر یہ طریقہ درس وتدریس ،آف لائن یعنی کلاس روم درس وتدریس کامتبادل نہیں بن سکا ہے ۔جے کے این ایس کے مطابق جموں وکشمیرمیں آج یعنی 5،اگست 2021کوتعلیمی بحران کے 2سال مکمل ہوںگے ،کیونکہ سال2019میں 5ماہ مسلسل اسکول ،کالج اوریونیورسٹیاں بندرہیں جبکہ سال2020میں پورے سال یعنی12ماہ کے دوران صرف مارچ کے مہینے میں لگ بھگ10دن اسکول کالج کھلے رہے،جسکے بعدکورونا کی تلوار لٹکنے لگی اورحکومت نے تمام تعلیمی اداروں کوبندکرنے کے احکامات صادر کئے ۔یوں سال 2020میں تعلیمی سرگرمیاں 355دن مفلوج رہیں ۔رواں برس یعنی2021میں مارچ کے اوائل میں سرمائی تعطیلات کے بعداسکول کالج کھولے گئے توکورونا وائرس کی دوسری لہرنے رکائوٹ پیداکردی ،اورتب سے تمام تعلیمی ادارے بندپڑے ہیں ۔جموں وکشمیرمیں گزشتہ17مہینوں سے جاری تعلیمی بحران کیلئے حکومت ذمہ دار نہیں ہے ،کیونکہ صرف یہاں ہی اسکول ،کالج اوردوسرے تعلیمی ادارے بندنہیں پڑے ہیں بلکہ ایسی ہی صورتحال ملک سمیت پوری دنیا میں پائی جاتی ہے ۔ اس دوران بچوں کیلئے اقوام متحدہ کے ادارے یونیسف نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کی وجہ سے بند کیے گئے اسکولوں کو اب کھول دینا چاہیے۔ادارے کا کہنا ہے کہ اسکولوں کی بندش بچوں کی بہتر نشو و نما اور مستقبل کے منظرنامے کیلئے نقصان دہ ہے۔ عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ اس وقت دنیا بھر میں 60 کروڑ سے زیادہ بچے اسکول نہیں جارہے ہیں۔یونیسیف کے ترجمان جیمز ایلڈر کا کہنا ہے کہ اسکولوں کی بندش بچوں کی ذہنی اور جسمانی صحت پر اثر انداز ہو رہی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال کے تعلیم سے متعلق اعداد و شمار سے ہمیں یہ معلوم ہوا ہے کہ بچوں کو اسکولوں میں فراہم ہونے والی تعلیم، تحفظ، دوستوں اور خوراک کے بجائے اب جو کچھ حاصل ہو رہا ہے، وہ ہے’ پریشانی، تشدد اوردیگر منفی رُجحانات‘۔انہوں نے بتایا کہ تمام براعظموں میں ہم یہ دیکھ رہے ہیں کہ بچوں سے متعلق ہیلپ لائنز میں رپورٹ ہونے والے تشدد کے واقعات میں اس عرصے کے دوران تین گنا اضافہ ہوا ہے۔یونیسیف نے تمام حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ طالب علموں اور اساتذہ کو ویکسین لگائے جانے کا انتظار کیے بغیر جتنی جلدی ممکن ہو اسکول کھول دیں۔ عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ اسکولوں کی بندش سے بچوں کو پہنچنے والا تعلیمی نقصان بہت زیادہ ہے کیونکہ بندش کے دوران وہ جو کچھ نہیں سیکھ سکے، اس کے لیے انہیں اپنی زندگی کا اتنا ہی مزید وقت دینا پڑے گا، جسے وہ اپنا مستقبل بہتر بنانے کیلئے استعمال کر سکتے تھے۔ اس نقصان کی تلافی آسانی سے نہیں ہو گی۔