سرینگر/جموں کشمیر کے گورنر ستیہ پال ملک نے منگل کو بتایا کہ اگر اُنہوں نے ریاستی اسمبلی تحلیل کرنے کیلئے نئی دلی کی صلاح لی ہوتی تو سجاد لون اس وقت ریاست کے وزیر اعلیٰ ہوتے۔
گوالیار میں ایک یونیورسٹی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گورنر ملک نے کہا'' میں اس بات کو دہرانا چاہتا ہوں کہ اگر میں نے اسمبلی تحلیل کرنے کیلئے نئی دلی سے صلاح لی ہوتی تو مجھے سجاد لون کی قیادت والی سرکار بنانے کیلئے مجبور کیا جاتا۔ لیکن میں بد دیانت آدمی بننا نہیں چاہتا تھا''۔
انہوں نے کہ اُنہیں حکومت بنانے کیلئے ممبران کی خرید و فروخت کا خدشہ تھا ۔
گورنر نے تاہم دعویٰ کیا کہ پی ڈی پی اور سجاد لون میں سے کسی کے پاس بھی مطلوبہ حمایت نہیں تھی ۔
اسمبلی تحلیل کئے جانے کے اپنے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے ملک نے کہا کہ اُنہیں مبارکبادی کے پیغامات موصول ہوئے۔
گونر نے مزید کہا کہ جموں کشمیر کی اٹانومی، آزادی یا پاکستان کے ساتھ ملنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہے۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر کی بنیاد صرف یہ ہے کہ عوام کو گذشتہ پچاس سال سے جھوٹے خواب دکھائے گئے ہیں۔