سرینگر // نیشنل کانفر نس نے کہا ہے کہ لوگوں نے اس بات کا واضح پیغام دیا ہے کہ انہیں5اگست2019کے فیصلے قبول نہیں ہیں۔پارٹی ہیڈکوارٹر پر کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر کے عوام اور پارٹی ورکروں و عہدیداروں نے مشکل حالات میں تمام سازشوں کے باوجود بھاری تعداد میں نیشنل کانفرنس اور گپکار الائنس کو کامیاب بنایا۔اُن کا کہنا تھا کہ ’’ہر الیکشن کا مقصد اقتدار حاصل کرنا ہوتا ہے، لیکن یہ الیکشن ہم نے اقتدار کیلئے نہیں لڑا۔این سی نائب صدر کا کہنا تھا کہ یہ ریاست کی تاریخ کا پہلا الیکشن تھا جس میں ہم نے انتخابی مہم نہیں چلائی، ہمارے کسی بھی لیڈر نے جلسے جلوسوں سے خطاب نہیں کیا، ہم نے پوسٹر نہیں بنائے، ہم نے کوئی منشور اجراء نہیں کیا اورنہ ہی اشتہارات چھپوائے، ہم ووٹ مانگنے نہیں نکلے صرف مقامی سطح پر ہمارے ورکروں نے عوام سے ووٹ طلب کئے، اس کے باوجود بھی ہم نے بہترین کارکردگی دکھائی، ہمارا موقف تھا کہ اگر 5اگست2019کے فیصلے لوگوں کو منظور نہیں تو وہ خود بخود ہمارے ساتھ چلیںگے اور ایسا ہی کچھ ہوا، اگرچہ بھاجپا نے بڑے پیمانے پر ان انتخابات کی تیاری کی اور تمام وسائل کو بروئے کار لایا گیا اس کے باوجود بھی انہیں منہ کی کھانی پڑی۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ یہ الیکشن ہمارے ساتھیوں کیلئے آسان نہیں تھا، ایک جماعت کی حیثیت سے اتحاد میں الیکشن لڑنے کیلئے ہم نے بہت قربانیاں دیں، ہمارے لیڈران نے ایک اشارے پر اپنی آبائی نشستیں اتحادیوں کیلئے کھلی چھوڑ دیں، میںیقین کے ساتھ کہہ سکتا ہو کہ اگر ہم نے الائنس میں اتحاد نہیں لڑا ہوتا تو ہم ڈاکٹر فاروق کے دامن میں اس سے زیادہ نشستیں ڈال دیتے صرف کشمیر میں ہی نہیں بلکہ جموں میں بھی اس سے بہتر اعداد وشمار ہوتے، لیکن ایک بڑے مقصد کو حاصل کرنے کیلئے کبھی کبھی قربانیاں دینی پڑتی ہیں اور ہمارے لئے آپ کا ایک اشارہ ہی کافی تھا۔ہم ڈاکٹر صاحب کو یقین دلاتے ہیں کہ مستقبل میں بھی گپکار الائنس کے مقصد کو حاصل کرنے کیلئے انہیں نیشنل کانفرنس سے جو بھی قربانی چاہئے وہ ہم دینے کیلئے ہمہ تن تیار ہیں۔نہایت ہی مشکل حالت میں گپکار اتحاد کا قیام عمل میں آیا تھا اور ہم نے مل کر الیکشن میں حصہ لیکر کامیابی حاصل کرلی، لیکن اب ہمیں بار بار ’جمہوریت کی جیت ہوئی، جمہوریت کی جیت ہوئی ‘ سننے کو مل رہا ہے، جن لوگوں کو پیپلز الائنس کی جیت ہضم نہیں ہوئی ، انہوں نے کل سے ٹی وی چینلوں پر یہی رٹ لگائے رکھی ہے، خدانخواستہ اگر یہ نتیجہ نہیں نکلا ہوتا تو یہی لوگ ڈھنڈورا پیٹے کہ گپکار اتحاد کی ہار ہوئی، ملک دشمنوں کی ہار ہوئی ہے، پاکستان نوازہار گئے، اب جب ہم نہیں ہارے تو ان سے یہ ہضم نہیں ہوپاتا ہے اور اب یہ لوگ کہنے لگے ہیں کہ جمہوریت کی جیت ہوئی ہے‘‘۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ ’’ہم نے کب کہا کہ ہمیں جمہوریت پر بھروسہ نہیں، وہ دوسری بات ہے آپ کو ہم پر بھروسہ نہیں ہے ،ہم پہلے دن سے کہتے آرہے ہیںکہ ہم اپنے حقوق کیلئے لڑیںگے لیکن غیر قانونی طور پر نہیں، ہم اس ریاست کا ماحول بگاڑنے والے نہیں بلکہ بہتر بنانے والے ہیں، لیکن اگر آپ واقعی کہتے ہیں کہ جمہوریت کی جیت ہوئی ہے تو آپ کو لوگوں کی آواز سننی ہوگی اور بھاری اکثریت سے جموں وکشمیر کے لوگوں نے کہا ہے کہ اُن کو 5اگست2019کے فیصلے قبول نہیں ہیں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ کل تک یہ لوگ کہتے تھے کہ یہ اتحاد دو خاندانوں کا الائنس ہے، ان کے پیچھے کوئی کھڑا نہیں ہے، لوگ ان کے ساتھ نہیں،اب ہم نے الیکشن میں حصہ لیکر یہ بھی بتا دیا ہے کہ لوگ بھی ہمارے ساتھ ہیں،اب کب تک آپ دنیا کو بتاتے رہیں گے کہ جموں وکشمیر کے لوگ5اگست2019کے فیصلوں سے خوش ہیں؟ آپ کب تک دنیا کو بتاتے رہیں گے کہ جموںوکشمیر کے لوگوں کو دفعہ370کیساتھ کوئی لینا دینا نہیں ہے؟نتیجے آپ کے سامنے ہے،اگر آپ کا یہ پروپیگنڈا صحیح ہوتا تو آج آپ کی یہ حالت نہیں ہوتی۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ ’’بی جے پی نے دنیا کو یہ بتانے کیلئے کوئی موقعہ نہیں گنوایا کہ نیشنل کانفرنس اب مر مٹ چکی ہے لیکن نیشنل کانفرنس ایک واحد جماعت ہے جس کی جڑیں کشمیر اور جموں میں بھی ہیں، جس کی جڑیں جموں کے نچلے علاقوں میں اور جموںکے پہاڑی علاقوں میں بھی ہیں، جس کی جڑیں آج بھی کرگل اور لداخ میں پیوست ہے۔الیکشن نے یہ بات ثابت کرکے دیاہے کہ نیشنل کانفرنس اور اس کی قیادت کیخلاف آپ جو بھی سازشیں رچائیں اور جو بھی پروپیگنڈا کریں،آپ کبھی ہمیں مٹانے میں کامیاب نہیں ہونگے،ہمیں مٹانے کی طاقت آپ کو نہیں دی گئی ہے، ہمیں مٹانے کی طاقت صرف اللہ کے ہاتھ میں ہے۔‘‘