سرینگر//نیشنل کانفرنس صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ دفعہ 370 اور35اے کی بحالی میں سبھی جماعتوں کا مؤقف ایک اور حقوق کی بحالی میں کوئی تضاد نہیں ہے۔ ڈاکٹر فاروق پارٹی ہیڈکوارٹر پر حلقہ انتخاب لنگیٹ سے وابستہ پارٹی عہدیداروں اور کارکنوں کے ایک اجلاس کے بعد ذرائع ابلاغ سے بات کررہے تھے۔انکا کہنا تھا کہ بھلے ہی ہماری سیاسی نظریہ الگ الگ ہو لیکن اس حوالے سے موقف ایک جیسا ہے، ہم پتھر نہیں مارتے،گولیاں نہیں چلاتے، بلکہ گاندھیانی فلسفے کی آبیاری کرتے ہوئے پر امن طریقے سے حقوق کی بحالی چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہاں نوجوانوں کے لئے روزگار کے مواقعے چاہتے ہیں لیکن بدقسمتی سے یہاں نئے مواقع نکلنے کے بجائے پہلے سے قائم ادارے بند ہورہے ہیں، اس کا حل نکالنا ضروری ہے، اگر نوجوانوں کو مواقع فراہم نہیں کئے گئے اور ان مواقعوں کی تلاش نہیں کی گئی تو یہاں چہارسو بربادی پھیلتی جائیگی، منشیات جیسے سنگین بدعات معاشرے میں بڑھتے جائیں گے۔ آئی سی ڈی ایس ہیلپروں اور دیگر ملازمین کو نوکریوں سے برطرف کرنے سے متعلق ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ ہم نے نوجوانوں کو روزگار دیا، تاکہ وہ اپنے کنبوں اور اپنے والدین کی کفالت کرسکیں، غلط کاموں سے دور رہ سکیں، اپنا روزگار کماسکیں، ہم نے ان سے نوکریوں کے عوض رشوت نہیں لی بلکہ ان نوجوانوں کا مستقبل بنایا۔ گورنر انتظامیہ ملازمین کو مختلف بہانے بنا کر برطرف کرکے غلط کررہی ہے، اس سے حالات مزید خراب ہونگے اور اس کے خاطر خواہ نتائج سامنے نہیں آئیںگے۔ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ گذشتہ3سال سے یہاں ڈھنڈورہ پیٹا جارہا ہے کہ50ہزار نوکریاں فراہم کی جائینگی، کہاں ہے وہ نوکریاں؟ یہاں تو نوکریاں دینے کے بجائے ملازمین کو نکالا جارہا ہے، حکومت کو ایسے اقدامات سے باز رہنا چاہئے۔ڈاکٹر عبداللہ نے کہا کہ بحیثیت ممبر پارلیمنٹ ہمارا فرض بنتا ہے کہ ہم لوگوں کے مسائل اُٹھائیں اور متعلقہ حکام کیساتھ لوگوں کے معاملات اُٹھاکر ان کا سدباب کرائیں گے۔ مرکز سے جو وزیر آئے ہیں عوامی نمائندے کے حیثیت سے میرا فرض بنتا ہے کہ میں اُن سے ملوں اور ان کے سامنے عوام کاموں کی نشاندہی کروں۔ اگر میں ایسا نہیں کروں تو پھر لوگ مجھ سے سوال کریں گے کہ میں بحیثیت رکن پارلیمان کیا کررہا ہوں؟