۔ 5اگست کا دن تاریخ میں یاد رکھا جائیگا
۔2سال قبل اس دن نئے جموںو کشمیر کیطرف پہلا بڑا قدم اٹھایا گیا: وزیر اعظم
نیوز ڈیسک
نئی دہلی//وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ 5اگست کا دن تاریخ میں یاد رکھا جائیگا۔دفعہ 370اور 35Aکی منسوخی اورجموں کشمیر اور لداخ کو دو مرکزی خطوں میں تقسیم کرنے کے 5اگست 2019کے فیصلوں کی دوسری برسی کے موقعہ پر انہوں نے کہا کہ2 سال قبل 370 کی منسوخی کے بعد سے جموں و کشمیر میں امن اور بے مثال ترقی ہوئی ہے۔سماجی رابطہ گاہ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا’’ 2سال قبل اس دن ’ ایک نئے جموں وکشمیر کی طرف پہلا بڑا قدم اٹھایا گیا تھا‘‘۔ انہوں نے لکھا ’5،اگست ایک تاریخی دن،2سال قبل اس دن نئے جموں کشمیر کی طرف پہلا بڑا قدم اٹھایا گیا ‘۔ ٹویٹ میں وزیراعظم نے آگے لکھا’تب سے ، خطے میں بے مثال امن اور ترقی ہوئی ہے‘۔ ادھر وزیراعظم مودی نے کہاکہ5اگست کوملک کی تاریخ میں ہمیشہ یادرکھاجائیگا۔انہوں نے جمعرات کوپردھان منتری غریب کلیان انا یوجنا کے مستفیدین سے ویڈیوکانفرنسنگ کے ذریعے خطاب کے دوران کہاکہ 5اگست کوملک میں تین اہم ترین پیش رفتیں ہوئی ہیں ۔وزیراعظم کاکہناتھاکہ دفعہ370کی منسوخی کاایک سال مکمل ہونے کے موقعہ پرگزشتہ برس اجودھیا میں رام مندرکاسنگ بنیادرکھاگیا تھا،اوراس طرح سے آج کادن تاریخی اہمیت کاحامل ہے ،کیونکہ دفعہ370کی منسوخی کے2سال مکمل ہوئے اوررام مندرکی تعمیر کاکام شدومدسے جاری ہے۔
مرکز کے دعوے اور اندازے غلط ثابت
تحفظ ِ حقوق کیلئے جدوجہد جاری رکھی جائیگی:گپکار الائنس
بلال فرقانی
سرینگر// جموں کشمیر کی خصوصی پوزیشن کی تنسیخ کی دوسری برسی پر گپکار الائنس نے کہا ہے کہ وہ لوگوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے جدوجہد جاری رکھیں گے۔ الائنس کی جمعرات کی صبح تقریباً 11بجے ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی رہائش گاہ پر ایک میٹنگ منعقد ہوئی، جو قریب ایک گھنٹہ جاری رہی۔میٹنگ میں5،اگست 2019 کو مرکزی سرکارکی جانب سے لئے گئے فیصلوں کے بعدگزشتہ 2برسوں کی صورتحال کاجائزہ لیاگیا۔میٹنگ کے اختتام پر الائنس کے ترجمان محمدیوسف تاریگامی نے کہا کہ اتحاد نے جائز حقوق کی بحالی کے لئے اپنی جدوجہد جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ محمدیوسف تاریگامی نے کہا کہ حکومت کے بلند و بانگ دعوؤں کے باوجود ، 5 اگست 2019 سے جموں وکشمیرمیں حالات دن بدن خراب ہوتے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مرکزی سرکارنے دعویٰ کیا کہ معمولات بحال ہو جائیں گے اور تشدد ختم ہو جائے گا ، لیکن حال ہی میں پارلیمنٹ میں جموں وکشمیر کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں مرکزی وزیر نے کہا کہ ریاست کا درجہ صرف اس وقت بحال ہوگا جب معمولات بحال ہوں گے۔تاریگامی کے بقول اس کا مطلب یہ ہے کہ صورتحال ’غیر معمولی جاری ہے‘ اور 5اگست 2019کوکیا گیا امن کی بحالی کا دعویٰ غلط ثابت ہواہے۔ ترجمان نے پوچھا کہ سرمایہ کاری اور روزگار کے مواقع کہاں ہیں؟۔ مرکز نے دعویٰ کیا ہے کہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کرنے سے سب کچھ بدل جائیگااوربہترہوجائیگا، لیکن جموں و کشمیر کی صورتحال کا دوسرا ہی رخ ہے۔انہوں نے کہاکہ 2سال کے بعددیکھیں کہ اب کشمیر ،جموں اورلداخ میں کون سی ترقی ہوئی ہے ،جوکچھ ہے ،وہ پرانی سرکاروں کادیاہواہے۔تاریگامی کاکہناتھاکہ مرکز نے دعوی کیا تھاکہ یہاں بہت زیادہ سرمایہ کاری کی جائے گی جو روزگار کے مواقع پیدا ہونگے ، جو نوجوانوں کے لئے امید پیدا کرے گی۔انہوں نے کہا’’ ذرا مجھے بتائیں ، وہ منصوبے کہاں ہیں؟ ، وہ سرمایہ کاری کہاں ہو رہی ہے؟ کشمیر کے بارے میں بھول جائیں ، جموں کا کیا ہوگا؟ وہاں کے چیمبر سے پوچھیں ، یہاں کے چیمبر سے پوچھیں اور لیہہ کے لوگوں سے پوچھیں‘‘۔ تاریگامی نے کہا کہ اس طرح کے قوانین کا نفاذ ،جو کہ لوگوں کی آزادی صحافت تک کو بھی محدود کرتے ہیں ، آج کا حکم بن گیا ہے۔انہوںنے کہاکہ اگرچہ ملک میں (کوروناکے پیش نظر) لاک ڈاؤن ہے لیکن ہمارا کشمیر 5 اگست 2019 سے مسلسل کریک ڈاؤن سے گزر رہا ہے۔
زبردستی کا فیصلہ قطعاً قبول نہیں
محبوبہ مفتی کی قیادت میں پی ڈی پی کا احتجاجی مارچ
بلال فرقانی
سرینگر//دفعہ 370 کی منسوخی کے دو سری برسی پر محبوبہ مفتی نے احتجاج مارچ کی قیادت کی۔ پی ڈی پی کا پارٹی ہیڈکوارٹر سے گھنٹہ گھر لالچوک تک احتجاجی مارچ کا پروگرام تھا، جہاں محبوبہ مفتی کو خطاب کرنا تھا ۔ جب احتجاجی مارچ میں شامل لیڈران اور پارٹی کارکنان پارٹی ہیڈکوارٹر سے نکل کر مغل دربار تک پہنچ گئے اور پولو وویو میں پولیس نے انکا راستہ روکا اور آگے جانے کی اجازت نہیں دی۔کا رکنوں نے اگست 2019 کے اقدام کے خلاف نعرے لگائے اور مطالبہ کیا کہ کشمیر میں زیادتیاںبند کی جائیں اور قیدیوں کو رہا کیا جائے۔پی ڈی پی لیڈروں اور کارکنوں نے کہا کہ وہ 5 اگست 2019 کو بی جے پی کی زیرقیادت حکومت کے فیصلے کو کبھی قبول نہیں کریں گے ، اور اس دن منظور ہونے والے فیصلے اور قوانین کو کالے قوانین قرار دیا۔ اس موقعہ پر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے کہا ’’آج ماتم کا دن ہے اور لوگ ماتم منا رہے ہیں‘‘۔انہوں نے بھاجپا پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا’’2019میں بھاجپا سرکار نے لوگوں پر جو ظلم و ستم اور بربریت کا سلسلہ شروع کیا، لوگ اس پر نالاں ہیں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی خوشیاں منا رہی ہے ۔ محبوبہ مفتی کا کہنا تھا’’ دکانداروں کو زبردستی دکانیں کھولنے پر مجبور کیا گیا اور دھمکی دی گئی کہ انکا پٹہ ختم کیا جائے گا جبکہ آٹو والوں کو بھی زبردستی آٹو چلانے کیلئے مجبور کیا گیا‘‘۔ محبوبہ نے بتایا کہ ہزاروں نوجوانوں کو’’ پی ایس اے‘‘ قانون کے تحت بند رکھا گیا ہے اور گزشتہ2دنوں سے کئی نوجوانوں کو تھانوں میں بندکر کے ان سے کہا گیا کہ5اگست کے بعد ہی انکی رہائی عمل میں لائی جائے گی۔ سابق وزیر اعلیٰ نے کہا ’‘ ظلم و ستم کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور اس کے خلاف جدوجہد کی جائے گی‘‘۔ محبوبہ مفتی نے جموں کشمیر کی قانونی اور آئینی پوزیشن کی بحالی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ’’ بے انتہا مظالم و نا انصافی کے بیچ اپنے وجود کو قائم رکھنے کیلئے مزاحمت کے سوا کوئی دوسرا چارہ ہی نہیں ہوتا ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر کے مسئلے کو حل کرنے کیلئے بھارت کو کشمیری لوگوں اور پاکستان کے ساتھ بات چیت کرنی پڑے گی،اور داخلی و خارجی پہلوئوں کو حل کرنا ہوگا۔سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بھارت نے پاکستان سے بات چیت کی،جس کے نتیجے میں جنگ بندی معاہدہ عمل میں لایا گیا اور دراندازی کے واقعات بھی کم ہوئے۔ ان کا کہنا تھا’’ اس کے سوا اور کوئی چارہ نہیں‘‘۔اس دوران محبوبہ مفتی نے جمعرات کے روز اپنے ایک ٹویٹ میں کہا’’2 سال قبل آج ہی کے اس سیاہ دن پر جموں و کشمیر کے لوگوں پر ڈھائے گئے مصائب کو بیان کرنے کیلئے الفاظ کافی ہیں نہ تصاویر‘‘۔انہوں نے ساتھ ہی لکھا’’ جب بے انتہا جبر وظلم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہوں اور نا انصافی روا رکھی جا رہی ہو تو اپنے وجود کو قائم رکھنے کے لئے مزاحمت کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوتا ‘‘۔
مؤقف پر قائم ودائم
حقوق کی بحالی کیلئے جدوجہد میں مصروف : ڈاکٹر فاروق
نیوز ڈیسک
سرینگر//نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ’ ہم ایک بہت بڑے چیلنج کا سامنا کررہے ہیں اور ہم اس چیلنج میں سرخ رو ہونے کیلئے پُرامن جمہوری اور قانونی جدوجہد میں مصروف ہیں، ہم دفعہ370اور 35اے کو لیکر اپنے مؤقف پر قائم ودائم ہیں اور پُرامن طریقوں سے اپنے حقوق کی بحالی کیلئے لڑتے رہیں گے‘۔ انہوں نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے ہم اپنی صفوں کو مضبوط کریں اور آپسی اتحاد کو فروغ دیں۔ ان باتوں کا اظہار انہوں نے 5اگست 2019کی برسی کے موقعہ پر نیشنل کانفرنس پارٹی ہیڈکوارٹر نوائے صبح کمپلیکس پر ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر مصطفیٰ کمال نے کہا کہ 5اگست 2019کا دن تاریخ کا ایک سیاہ باب ہے جس سے جمہوریت، قانون اور آئین کا تہہ تیغ کرکے جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن کو جبری طور پر طاقت کے بل بوتے پر چھین لیا گیا۔ حکمران جماعت نے اکثریت کا ناجائزہ فائدہ اُٹھا کر اُن آئینی ضمانتوں کا قتل کرکے جموں وکشمیر کے جمہوری اور آئینی حقوق پر ڈاکہ ڈالا گیا۔ ڈاکٹر کمال نے کہا کہ گذشتہ2سال سے جموں وکشمیر ایک کھلے قید خانے کی مانند ہے جہاں ہر ایک سرگرمی پر غیر اعلانیہ پابندی ہے۔ سیاسی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ مذہبی آزادی اور صحافت کی آزادی پر بھی ایک منظم قدغن جاری ہے جبکہ باہری دنیا کو یہاں نارملسی دکھانے کیلئے منظور نظر لوگوں کو سرگرمیوں کی اجازت ہے لیکن کسی کسی طرح ملک اور دنیا کے عوام کے سامنے حقیقت آہی جاتی ہے۔ اجلاس میں جنرل سکریٹری علی محمد ساگر اور صوبائی صدر ناصر اسلم وانی کے علاوہ سینئر لیڈران مبارک گل، شمیمہ فردوس، شوکت احمد میر، پیر آفاق احمد، قیصر جمشید لون، تنویر صادق، سید توقیر احمد، صبیہ قادری، ڈاکٹر سجاد شفیع اوڑی، عمران نبی ڈار، سلمان علی ساگر، مدثر شاہ میری، عفراجان، غلام نبی وانی تیل بلی، جگدیش سنگھ آزاد، غلام نبی بٹ،یونس مبارک گل اور دیگر لیڈران بھی موجود تھے۔ ادھر جموں ،کرگل ، خطہ چناب اور پیرپنچال کے علاوہ تینوں خطوں کے دفاتر میں 5اگست کے موقعے پر جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن کی بحالی کا مطالبہ کیا گیا۔
وادی میں بھاجپا کارکنوں کا جشن
کئی جگہوں پر ریلیاں، ترنگا لہرایا گیا
بلال فرقانی
سرینگر//بی جے پی نے جموں کشمیر میںجمعرات کو آرٹیکل 370 کی منسوخی کی دوسری برسی کے موقعہ پرریلیاں نکال لیں اور میں ترنگا لہرا یا۔بھارتیہ جنتا پارٹی نے ایک تقریب کا اہتمام کیا تھا۔ پارٹی نے اس موقعہ پر اننت ناگ ، سرینگر اور وادی کے دیگر علاقوں میں ریلیاں نکالیں۔ سرینگر کے چرچ لین میں پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری ترون چگ نے کہا کہ اب نوجوان اور لوگ اپنی پسند کے رہنما منتخب کر سکتے ہیں۔ انہوں کہا کہ’’پچھلے دو برسوںمیں بہت کچھ بدل گیا ہے کیونکہ جموں و کشمیر امن اور ترقی کی طرف جا رہا ہے‘‘۔انہوں نے کامیاب بی ڈی سی اور ڈی ڈی سی انتخابات کو گنواتے ہوئے کہا کہ یہ پہلی بار تھا کہ 60 فیصد لوگ ووٹ ڈالنے کے لیے باہر آئے۔ ان کا کہنا تھا’’آج ، انتخاب کی آزادی ہے۔ چگ نے کہا کہ پتھروں کی جگہ 50 ہزار کروڑ روپے کے صنعتی پیکیج نے لے لی ہے جبکہ کشمیر سیاحت کا دارالحکومت بننے کو تیار ہے اور اس کا ‘‘ جنگجوئوں کا دارالحکومت ہونے کا ماضی کا ٹیگ ختم ہو گیا ہے۔‘‘ گپکار الائنس پر طنز کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کے بعد پچھلے دو سالوں میں کچھ نہیں ہوا ، چگ نے کہا: "پچھلی کئی دہائیوں کے بعد یہ پہلی بار ہوا ہے ، لوگ خاندانی حکمرانی سے آزاد ی محسوس کر رہے ہیں اور حقیقی جمہوریت کے فوائد حاصل کر رہے ہیں ‘‘۔اننت ناگ ضلع میں کھنہ بل سے بی جے پی نے ڈگری کالج کے قریب ترنگا لہرا کر وادی میں پارٹی کی تقریبات کا آغاز کیا۔۔بانڈی پورہ بی جے پی کے ضلعی سربراہ کے ساتھ پارٹی کے ایک درجن کارکنوں نے پارٹی دفتر پر ترنگا لہرایا۔بلاک ڈیولپمنٹ کونسل (بی ڈی سی) کی رکن سشما نہرو نے 20 دیگر لوگوں کے ساتھ بارہمولہ ضلع کے پانزلہ پنچایت گھر میں پرچم لہرایا۔ ترن چگ نے کہا کہ کئی دہائیوں کے بعد ، جنگجو پسپا نظر آتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں میں ملک دشمن جذبات کی جگہ جامع ترقی اور ترقی کے نظریات نے لے لی ہے۔
نیشنل کانفرنس اراکین پارلیمان
پارلیمنٹ کے احاطے میں پلے کارڈ لیکر دھرنا
یو این آئی
سرینگر//نیشنل کانفرنس کے اراکین پارلیمان ایڈوکیٹ محمد اکبر لون اور جسٹس (ر) حسنین مسعودی نے جمعرات کو قومی راجدھانی نئی دہلی میں پارلیمنٹ کے احاطے میں مہاتما گاندھی کے مجسمے کے سامنے 5 اگست 2019 کے فیصلوں کی برسی پر احتجاج کیا اور جموں و کشمیر کی خصوصی پوزیشن کی بحالی کا مطالبہ کیا۔دونوں اراکین پارلیمان نے ہاتھوں میں پلے کاڑ اٹھا رکھے تھے اور جن پر 'پانچ اگست2019 کے فیصلوں کو منسوخ کیا جائے ' اور 'جموں و کشمیر کی خصوی پوزیشن کو بحال کیا جائے ' کے نعرے تحریر تھے ۔دونوں لیڈران نے اس موقعے پر نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وقت نے ثابت کر دیا ہے کہ مرکزی حکومت کے 5 اگست 2019 کے فیصلے سراسر غلط تھے اور خصوصی پوزیشن کے خاتمے کے لئے ملکی عوام کے سامنے جو دلائل دیے گئے تھے اورجو دعوے کئے گئے تھے وہ سب کے سب سراب ثابت ہوئے ۔انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے حالات مرکزی حکومت کے دعوئوں اور اعلانات کے عین برعکس ہیں اور حکام کی طرف سے فرضی لیپا پوتی کے باوجود بھی حقائق سامنے آرہے ہیں۔ لداخ سے لے کر لکھن پور تک تینوں خطوں کے عوام مرکزی حکومت کے فیصلوں سے نالاں ہیں اور اپنے حقوق کی فوری بحالی چاہتے ہیں۔