جموں // جموں میں سرگرم کئی تنظیموں کے اتحاد پر مشتمل فورم بائے امن اور علاقائی سلامتی نے خبر دا ر کیا ہے کہ نئی دلی کی جانب سے بھارتی آئین کی دفعہ 35-Aکو ہٹائے جانے کی کسی بھی ممکنہ کوشش سے ریاست میں تباہ کن نتائج پیدا ہوں گے جس کی تمام تر ذمہ داری نئی دلی پر عائد ہو گی۔ گزشتہ روز جموں میں اس فورم سے تعلق رکھنے والے کئی تنظیموں کے سربراہان جن میں شیخ عبدلرحمان، آئی ڈی کھجوریہ، میر شاہد سلیم اور ایڈوکیٹ جمیل احمد کاظمی شامل ہیںنے پریس کلب جموں میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ نئی دلی اصل مسئلے سے اپنے عوام اور عالمی برادری کا دھیان ہٹانے کے لئے کبھی 370کی تو کبھی35-Aکی غیر ضروری بحث چھیڑ دیتی ہے۔ مگر ان سب ہتھکنڈوں کے با وجود جموں کشمیر کی متنازعہ حیثیت میں کسی بھی طرح کا فرق نہیں پڑے گا۔ انہوں نے کہا ریاست جموں کشمیرمیں ہر طبقے اور ہر علاقے کے لوگ دفعہ 370اور 35-Aکی حمایت میں اُٹھ کھڑے ہوئے ہیں اور وہ ریاست کے شناخت اور وقار کی بحال رکھنے کے لئے بڑی سے بڑی قربانی دینے سے گریز نہیں کریں گے۔ان رہنماؤں نے کہا جموں کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے جس کے مستقبل کا تعین ہونا ابھی باقی ہے۔جس کے لئے بھارت پاکستان اور جموں کشمیر کے عوام کے مابین سہ فریقی مذاکرات کی اشد ضرورت ہے۔انہوں نے کہا بھارت نے بات چیت کا راستہ ترک کر کے پورے جنوبی ایشیا کے امن و سلامتی کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ ان رہنماؤں نے کہا کہ پاک بھارت تعلقات اس وقت تک بہتر نہیں ہو سکتے جب تک جموں کشمیر کے مسئلہ اس کے تاریخی پس منظر میں حل نہیں کر لیا جاتا۔انہوں نے دونوں ملکوں سے اپیل کی کے وہ ٹکراؤ اور ہٹ کا راستہ ترک کر کے بات چیت کی میز پر مسائل کا حل تلاش کریں۔ پیس فورم نے بھارتی قیادت پر زور دیا کہ وہ پاکستان کے نو منتخب وزیرِ اعظم عمران خان کی جانب سے کی گئی مذاکرات کی پیش کش کا مثبت جواب دے کر مسئلہ کشمیر کے پر امن اور دائمی حل کے لئے بامعنی اور سنجیدہ مذاکرات کا آغاز کرے۔