درس و تدریس ایک عظیم مقدس ہے۔اس پیشہ سے منسلک لوگ جو نونہالانِ قوم و ملت کے بچے اور بچیوں کو عصری تعلیمات کو فروغ دینے میں پیش پیش ہیں نیز سماج و معاشرہ کے طلباء و طالبات جس درس گاہ، جس تدریسی مرکز سے وابستہ ہیں، خصوصاً زیر تعلیم ہیں، اُن کے منتظمین اور تدریسی عملے کی یہ اہم ذمہ داری ہے کہ وہزیر تعلیم بچوں و بچیوںکی اخلاقی تربیت بھی کریں۔کیونکہ زیر تعلیم بچوںکی زندگی بنانے اور سنوارنے کی بے لوث خدمت ایک معلم ہی کرسکتا ہے۔ایک معلم جہاں اپنی اخلاقی و ملّی فریضہ کے تحت ایمان دارانہ طریقے سے درس و تدریس کے فرائض انجام دینے سے ہی اس جہاں میں ایک مثالی معلم کی حیثیت رکھتا ہے۔ معلم اپنی صلاحیت کا اگر طلباء و طالبات پر صحیح استعمال کرتا ہے تو انھیں واقعی معلم صاحبان کی محنتوں کا ثمرہ ملتا ہے ۔جو والدین اپنے بچے اور بچیاں یعنی اپنی اولاد کو کسی درس گاہ یا کسی معلم کے حوالہ کرتے ہیں کہ اُن کے بچے پڑھ لکھ کر اچھے شہری بن جائیں۔اُن کے بچے بھی ایک بہترمعلم بنے اور اپنے تابناک مستقبل کے لیے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے بعد وہ بھی ایک باوقار انسان بن کر قوم و ملّت کے لئےمعمار بن سکےاور وہ اس قابل بھی بن سکیںکہ تعلیم گاہ کی قدر کریں ساتھ ہی اپنے معلمین کا ادب و احترام بھی کریں۔حالانکہ طلباء و طالبات پر لازم ہوتا ہے کہ وہ اپنے اساتذۂ کرام کی قدر کریں کیوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات میں اہم اور بنیادی تعلیم یہی ہےکہ اپنے استاذ کا ادب کرنا ۔کیونکہ استاذ کا مقام ومرتبہ اپنے والدین کے مرتبہ کے برابر ہے۔ جتنے ہم اور آپ اپنے معلم کے قدر دان ہوں گے اُتنی ہی زیادہ کامیابی کی منزلیں پالیںگے۔ معلم صاحبان اپنا وقت بچے اور بچیوں کی تعلیم وتربیت پرایمان دارنہ طرز عمل کے تحت صرف کریں اور زیر تعلیم بچےاپنے معلموں کی قدر و قیمت سمجھیں۔ ٹیچرس ڈے صرف ایک عنوان نہیں بلکہ اس کے پیچھے کافی معنیٰ ہیں۔یاد رہے کہ آج کےبچے اور بچیاں جو ہماری قوم وملّت کا مستقبل ہیں ،انھیں اس قابل بنانے اور آگے بڑھانےمیںایک مثالی معلم کا ہی بڑا رول ہوتا ہے۔یہی بچے کل ہر سطح پر انقلاب لاتے ہیںاور تعلیمی بیداری پیدا کرسکتے ہیں۔ یہ شعور اس وقت طلباء و طالبات میں جاگ اُٹھتا ہے جب معلم اور والدین ہر دم بیدار رہتے ہیں۔ بہرکیف معلم ایک لائق قدر احترام ہےاور اس حقیقت کو کوئی جھٹلا نہیں سکتا۔ التجا یہی ہے کہ معلم اپنے زیر تعلیم بچوں کو اپنے بچوں کی طرح رہنمائی کریں اور خصوصی توجہ دیںاور اپنے مقدس اور مثالی پیشے کے فرائض انجام دیں۔ کیونکہ معلم اور ٹیچر حضرات ملت و قوم کی بچوں اور بچیوں کے حقیقی رہبر اور ترجمان ہوتے ہیں۔ اللہ پاک آپ معلمین اور معلمات کو بہترین جزائے خیر عطا فرمائے۔ عصری تعلیمات کے ساتھ دینی تعلیمات کو بھی فروغ دینے میں بھی پیش پیش رہنے کو ترجیح دی جائے ۔ اخلاقیات کی تعلیمات سے بچوں کو روشناس کرنا بھی ہمارا ملّی اور اخلاقی فریضہ ہے۔ اللہ کرے بچوں کے اندر ایک تعلیمی بیداری پیدا ہو نیز آپ معلم کی درسی خدمات کو اللہ شرفِ قبولیات بخشے۔ آمین