نئی دہلی//سپریم کورٹ نے درج فہرست ذات و قبائل (ظلم کے روک تھام)قانون کو پرانی شکل میں لانے سے متعلق ترمیمی ایکٹ پر پابندی لگانے سے جمعرات کو فی الحال انکار کردیا۔جسٹس ارجن کمار سکری کی صدارت والی بینچ نے کہا کہ وہ سپریم کورٹ کے 20مارچ کے فیصلے کے خلاف دائر مختلف عرضیوں کی سماعت اس معاملے میں مرکزی حکومت کی پہلے سے ہی زیرالتوا ترمیم کی درخواست کے ساتھ کریں گے ۔ بینچ نے اس معاملے کو چیف جسٹس رنجن گوگوئی کے پاس بھیج دیا تاکہ نئی بینچ تشکیل ہوسکے ۔ اس ترمیم میں حکومت نے قانون کو اس کی پرانی شکل میں لاتے ہوئے درج فہرست ذات و قبائل کے خلاف مظالم کے ملزم شخص کے لئے عبوری ضمانت کے التزام کو ختم کردیا تھا۔عدالت نے کہا کہ وہ اس طرح کے معاملے میں کوئی بھی عبوری حکم جاری نہیں کرسکتی۔ مرکزی حکومت کا مطالبہ تھا کہ سپریم کورٹ کے 2018 کے فیصلے کے خلاف نظرثانی کی جو اپیل آئیں ہیں ان پر پہلے سماعت ہو۔عدالت میں درج فہرست ذات وقبائل ایکٹ میں کی گئی ترمیم کے خلاف کئی عرضیاں دائر کی گئی ہیں۔عدالت نے 2018میں ایک اہم فیصلے میں متعلقہ قانون کے اس التزام کو ختم کردیا تھا،جس میں معاملہ سامنے آتے ہی گرفتار کرنے کا حق تھا۔عدالت نے قانون کے کچھ التزام کو مسترد کرتے ہوئے ملزم کی گرفتاری سے پہلے ابتدائی جانچ کئے جانے اور ایسے معاملے میں عبوری ضمانت دئے جانے کا التزام بھی کیا تھا۔ مرکزی حکومت نے بھاری سیاسی دباؤ کے بعد فیصلے پر نظرثانی کی اپیل دائر کی تھی۔ساتھ ہی ،اس نے قانون کو پرانی شکل میں لانے کے لئے پارلیمنٹ میں بل پیش کیاتھا،جسے دونوں ایوانوں نے پاس کرکے سپریم کورٹ کے فیصلے کو پلٹ دیا تھا۔اس ترمیمی ایکٹ کے خلاف بھی کئی عرضیاں دائر کی گئی ہیں۔یواین آئی