سرینگر//سرینگر میں داچھی گام قومی پارک کو تحفظ فراہم کرنے اور جنگلی حیاتیات کو بچانے کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھانے کی اپیل کرتے ہوئے مقامی شہریوں نے الزام عائد کیا کہ اس انمول قومی اثاثے کو متعلقہ محکمہ نے تباہی کے دہانے پر لاکر کھڑا کیا ہے۔سرینگر کے مرکز سے18کلو میٹر کی دوری پر واقع معروف داچھی گام نیشنل پارک لاپرواہی کا شکار ہو رہی ہے۔مقامی لوگوں نے افسر شاہی پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ انکی غفلت شعاوی کی وجہ سے یہ قومی ورثہ روز بروز زوال پذیر ہو رہا ہے۔انجمن فلاح اسلام ٹرسٹ نیو تھید ہارون کے چیئرمین نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ‘‘ نیشنل پارک داچھی گام انمول اور نایاب حیاتیات خاصکرہانگل جیسے نایاب جانور کا دنیا بھر میں واحد مسکن ہے،لیکن بدقسمتی سے محکمہ کی لاپرواہی کی وجہ سے اب یہ نایاب جانور بھی عدم تحفظ کا شکار ہو رہا ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ ہانگل کی تعداد اب کم ہوتی جا رہی ہے اور نہ ہونے کے دہانے پر پہنچ چکی ہے۔مقامی لوگوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا ’’ اگر چہ ریاستی اور مرکزی حکومت فنڈس بھی دستیاب کرتی ہے،تاہم ان رقومات کو فرضی کاموں پر خرچ کیا جاتا ہے‘‘۔انجمن فلاح اسلام ٹرسٹ نیو تھید ہارون کے چیئرمین نے بتایا کہ جنگلی جانوروں کے شکار کے ساتھ ساتھ جنگل کا کٹائو اور پھر سالانہ جلائو بھی معمول بن چکا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ مرحوم غلام محمد صادق کے دور اقتدار میں داچھی گام کے جنگل سے کوئی88 ایکڑ زمین الگ کی گئی اور چند گھرانوں کو شرائط کے تحت دی گئی جبکہ ان شرائط میں یہ بھی کہا گیا تھا کہاس الاٹ شدہ اراضی پر کوئی بھی تعمیر نہیں کی جائے گی اور یہ صرف کھتی باڑی کے طور پر استعمال کی جائے گی،نیز اس اراضی پر کسی دوسرے شخص کو کاشت کاری کرنے کا بھی حق نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ شراط میں واضح کیا گیا تھا کہ خلاف ورزی کرنے والے کاشت کار کی زمین واپس چھین لی جائے گی تاہم ان شرائط کو بالائے طاق رکھا گیا اور محکمہ وائلڈ لائف نے کوئی بھی کارروائی عمل میں نہیں لائی،جس کے نتیجے میں اس اراضی پر مکانات بھی تعمیر کیں گئے اور دیگر خطوں سے آنے والے لوگ بھی آباد ہوگئے۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ کچھ لوگ داچھی گام پارک کے اندر آباد ہوگئے اور انکا ذریعہ معاش بھی جنگل سے وابستہ ہے۔مقامی لوگوں کے مطابق اس عمل سے جہاں جنگلی جانوروں کی پناہ گاہوں میں عمل داخل ہواوہیں درختوں کا کٹائو اور جلاو بھی شروع ہوگیا۔انجمن فلاح اسلام ٹرسٹ نیو تھید ہارون کے چیئرمین نے اس بات پر حیرانگی کا اظہار کیا کہ پارک میں گزشتہ50برسوں سے قائم شیپ فارم کو اس لئے وہاں سے ہٹایا گیا کہ جنگلی جانوروں کے علاقے میں انسانی مداخلت نہ ہو،تاہم ان لوگوں کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی جنہوں نے اب اس پارک کو ہی اپنا مسکن بنادیا ہے۔