داعش کے پرچم لہرانے والے 9نوجوانوں کے خلاف کارروائی

 سرینگر//ریاستی حکومت نے سال 2014 میں شہرخاص میں داعش کے پرچم لہرانے والے 9نوجوانوں کے خلاف قانونی کارروائی کے احکامات صادر کئے ہیں جن میں سے ایک نوجوان عسکری صفوں میں شامل ہونے کے بعد فورسز کے ساتھ ایک جھڑپ میں جاں بحق ہوا تھا۔ 17اکتوبر2014کو نوہٹہ سرینگر میں قائم تاریخی جامع مسجدکے احاطے میں کئی نوجوانوں بین الاقوامی سطح پر سرگرمداعش یاISISکے جھنڈے لہرائے ۔یہ واقعہ نیشنل کانفرنس کے دور حکومت میں پیش آیا اور اُس وقت وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے اس واقعہ کو زیادہ اہمیت نہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان نوجوانوں کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔اسی دوران واقعہ کی نسبت پولیس اسٹیشن نوہٹہ میں غیر قانونی سرگرمیوں کے انسداد سے متعلق 1967کے قانون کی دفعہ13کے تحت باضابطہ طور ایف آئی آر زیر نمبر92/2014درج کیا گیا۔بعد میں اس پورے معاملے کی تحقیقات پولیس کی ایک خصوصی تفتیشی ٹیم کے ذریعے کرائی گئی جس نے اپنی رپورٹ حکومت کو سونپ دی۔دوران تحقیقات پولیس کو یہ معلوم ہوا ہے کہ داعش کے پرچم لہرانے میں مجموعی طور9نوجوان ملوث تھے ۔ان کے نام سجاد احمد گلکار ولد نذیر احمد ساکن پاندان نوہٹہ، عاقب احمد میر ولد عبدالرحمان وانٹہ پورہ نوہٹہ، یاسر مقبول میر ولد محمد مقبول علمگری بازار جڈی بل، عبید علی بٹ ولد علی محمد داری بل خانیار، ارشاد احمد صوفی ولد عبدالمجید چند پورہ حول، ہاشم فاروق میر ولد فاروق احمد اخراج پورہ جواہر نگر، ارشاد احمد وانی ولد محمد صدیق صفاکدل سرینگر، ابرار فاروق وانی ولد فاروق احمد ساکن بابا پورہ سعد کدل اور جاوید احمد صوفی ولد عبدالرشید ساکن باغ نند سنگھ چھتہ بل سرینگر کے بطور معلوم ہوئے ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ ان میں شامل سجاد احمد گلکار جنگجوئوں کی صفوں میں شامل ہونے کے بعد چند ماہ قبل بڈگام میں فورسز کے ساتھ تصادم کے دوران جاں بحق ہوا۔ذرائع کے مطابق ریاستی محکمہ داخلہ نے تحقیقاتی رپورٹ کی روشنی میں دیگر8نوجوانوں کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لانے کے احکامات صادر کئے ہیں۔اس سلسلے میں محکمے کی جانب سے جاری کئے گئے ایس آر او میں کہا گیا ہے کہ کیس ڈائری اور متعلقہ دستاویزات کے ساتھ ساتھ متعلقہ حکام کی سفارشات اور مشاہدات کا جائزہ لینے کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ ملزمان کے خلاف غیر قانونی سرگرمیوں کے انسداد سے متعلق قانون کی دفعہ13کے تحت قانونی کارروائی عمل میں لانے کیلئے کافی ثبوت و شواہد دستیاب ہے، لہٰذا ان کے خلاف قانونی کارروائی کی منظوری دی جاتی ہے۔ (کے ایم این )