اورنگ آباد//اورنگ آباد کے ایک روزہ دورے پر پہنچے کنہیا کمار نے ماب لینچنگ، حکومت کی پالیسیوں اور حالات حاضرہ پر بے باک انداز میں اپنا موقف رکھا۔ کنہیا کمار نے گﺅ رکشکوں کو سرحد پر بھیجنے کی وکالت کی۔ ساتھ ہی احمد نگر میں گو رکشکوں کی پٹائی کرنے والوں کی بھی مذمت کی۔ سنویدھان بچاو¿ یووا پریشد کی جانب سے منعقدہ اس پروگرام میں ہال کے اندر،باہر حتٰی کہ سڑک پر کھڑے رہ کر لوگوں نے کنہیا کمار کی تقریرسنی۔ پروگرام میں اے بی وی پی کے سوا تمام طلبا یونینوں کے لیڈر موجود تھے۔ اپنی تقریرمیں کنہیا کمار نے اورنگ آباد شہر کی جم کر تعریف کی اور کہا کہ یہ سنگھرش کرنے والوں کی کرم بھومی رہی ہے۔امید کی جانی چاہیئے کہ حق اور انصاف کی لڑائی میں یہ شہر پورے ملک کے لیے رول ماڈل ثابت ہو۔ اورنگ آباد کے ت±کارام ناٹیہ گرہ کے کھچا کھچ بھرے ہال میں جمع یہ لوگ طلبا لیڈر کنہیا کمارکو س±ننے پہنچے۔ ہال میں تل دھرنے کو جگہ نہیں تھی۔ اس موقع پرحاضرین سے خطاب کرتے ہوئے کنہیا کمار نے ملک کو درپیش حقیقی مسائل پر روشنی ڈالی اور نوجوانوں کو متحد ہوکر ملک کی سالمیت کے لیے تحریک چلانے پر زور دیا۔ کنہیا کمار نے ماب لینچنگ کو ایک سوچی سمجھی سازش کا حصہ بتایا ساتھ ہی احمد نگرمیں گﺅ رکشکوں کی پٹائی کی بھی اپنے انداز میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ گو رکشکوں کو سرحد پر بھیجا جائے ان کی آنکھیں بڑی تیز ہیں۔ ہزاروں افراد کے مجمع سے خطاب میں کنہیا کمار نے مرکزی حکومت کی پالیسیوں کی زبردست نکتہ چینی کی اور الزام عائد کیا کہ ملک میں خوف کی سیاست کو بڑھاوا دیا جا رہا ہے لیکن جب یہ حد سے تجاوز کرجائیگی تو انجام خطرناک ہوگا۔تعلیمی اداروں میں ایک مخصوص نظریے کو تھوپے جانے کی کنہیا کمارنے مخالفت کی۔ ساتھ ہی تعلیم کے بھگوا کرن، کسانوں کی خودکشی اور بے روزگاری کو لیکرحکومت کی پالیسیوں پر چوٹ کی۔ کنہیا کمار نے گجرات میں راہل گاندھی کی کار پر پتھر بازی اور کشمیر میں پتھر بازی کا کچھ اپنے مخصوص انداز موازنہ کیا۔ کنہیا کمارنے میڈیا خاص طور پرالیکٹرانک میڈیا کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ملک میں جھوٹ کا پرچار کیا جارہا ہے۔ میڈیا گھرانے بھی اب کاروبار کررہے ہیں اور حکومت میڈیا گھرانوں کو ایک ہتھیار کے طور پراستعمال کر رہی ہے تاکہ حقیقی مسائل کو دبایا جا سکے۔ لیکن سوال کرنے کا حق ہمیں دستور نے دیا ہے اور یہ سوال اٹھنے چاہیئے کہ اخلاق کو کیوں مارا گیا ؟ نجیب کہاں غائب ہے ؟