Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

خواتین کے حقوق کا تحفظ اور اُن سے حُسنِ مُعاشرت کی تعلیم

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: March 11, 2022 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
12 Min Read
SHARE
عورت کو آدھی دنیا کہاگیا، اور کہاجاتا ہے، اس لئے اسے کسی بھی سماج کے لیے نظر انداز کرنا آسان نہیں، بلکہ حقیقت یہ ہے کہ عورت انسانی حیات کی گاڑی کا لازمی پہیہ ہے، لیکن انسانی تاریخ کا یہ المیہ ہے کہ آدھی دنیا ہونے کے باوجود اسے وہ اہمیت و حیثیت نہیں دی گئی، جس کی واقعتاً وہ مستحق تھی، جس طرح قدیم تہذیب و تمدن (یعنی اسلام کی آمد سے قبل )معاشروں نے عورت کے وقار کو تباہ کیا، اسی طرح جدید تہذیب نے بھی اسے شو پیس بنایا، اشتہاری مہم میں استعمال تو کیا ،لیکن اسے عزت نہیں بخشی ۔آج یورپ حقوق نسواں اور آزادی نسواں کا علم بردار بنا ہوا ہے، حقیقت میں انہوں نے عورت کو معاشرے میں اُس کا جائز مقام دلوانے کے بجائے اُسے انتہائی پست انداز میں پیش کیا ،جب کہ انسانی حقوق کے سب سے عظیم علم بردار نبی آخر الزماں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں۔
احترام انسانیت اور انسانی حقوق کے تاریخ ساز چارٹر خطبۂ حجۃ الوداع میں محسن انسانیت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  نے ارشاد فرمایا: ’’لوگو! عورتوں کے معاملے میں اللہ سے ڈرو اور ان کے ساتھ بھلائی کرنے کی میری وصیت قبول کرو۔‘‘ جب کہ اسلام کی آمد سے قبل مالی میراث کے بارے میں عرب اہل جاہلیت کا یہ نظریہ تھا کہ جائیداد کا وارث اور حق دار صرف اور صرف مرد ہے۔ اس لیے کہ وہ گھوڑے پر سوار ہوتا ہے، اسلحہ اٹھاتا ہے، جنگ کرتا ہے ،جب کہ عورتیں ان صفات سے محروم ہیں، لہٰذا وہ وارث بننے یا ورثہ کی حقدار نہیں ہوسکتیں۔ پھر اسلام کا عظیم الشان دور آیا،جو سسکتی انسانیت کے لئے مسیحا ثابت ہوا، مرد و زن کو اس مثالی دین نے وہ احکام اور تعلیمات دیں جو دونوں کی جسمانی اور حیاتیاتی سانچوں کے عین مطابق ہیں۔
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آمد سے پہلے عورت معاشرے کا ایک انتہائی پسماندہ اور محکوم طبقہ سمجھی جاتی تھی، اُسے معاشرے میں کوئی عزت اور مقام حاصل نہیں تھا، لیکن اسلام نے اپنی آمد کے ساتھ عورت کو معاشرے میں نہ صرف جینے کا حق دیا، بلکہ اُسے اُس کا جائز مقام دلوایا اور مردوں پر عورتوں کے متعدد حقوق عائد کیے۔ چناںچہ اسلام نے ماں کے روپ میں عورت کا درجہ اس طور پر بلند کیا کہ ماں کے قدموں تلے جنت قرار دی ،اس کے ساتھ ساتھ باپ کے مقابلے میں ماں کا مقام تین درجے بلند کیا۔ ماں کے حق کے حوالے سے تفسیرابن کثیر میں ہے کہ ایک شخص اپنی والدہ کو کمر پر اٹھائے ہوئے طواف کررہا تھا، اس نے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا کہ کیا میں نے اس طرح خدمت کرتے ہوئے اپنی والدہ کا حق ادا کردیا؟آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ایک سانس کا حق بھی ادا نہیں ہوا۔
اسی طرح اسلام نے عورت کو بیوی کا درجہ دے کر اس قدر اُس کی شان بڑھائی کہ اللہ رب العزت نے اپنی کتاب مبین میں عورتوں کے حقوق مردوں کے برابر فرمائے ہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے،’’اور عورتوں کا دستور کے مطابق مردوں پر ویسا ہی حق ہے جیسے مردوں کا عورتوں پر حق ہے اور مردوں کو اُن پر ایک منزلت حاصل ہے اور یہ منزلت اللہ رب العزت نے مردوں کو عورتوں پر اس لیے عطا فرمائی ہے کہ وہ عورتوں کی نگرانی،اُن کی نگہبانی اور اُن کے نان نفقے کی ذمے داری بہتر طور پر انجام دیں۔‘‘(سورۃ البقرہ)
جب کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عورتوں کے ساتھ متعدد موقعوں پر اچھے برتاؤ کی تلقین کی ۔جامع ترمذی میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے:’’ تم میں سے بہترین لوگ وہ ہیں جو اپنی بیویوں کے ساتھ معاملات میں اچھے ہیں‘‘ اسی طرح پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عورت کو ،ماں،بہن ،بیوی اور بیٹی کے روپ میں اعلیٰ مقام دیا،بیٹی کی پرورش کرنے اور بلوغت کے بعد اُن کی رخصتی کردینے کی صورت میں جنت میں ساتھ رہنے کی ضمانت عطا فرمائی ،چناںچہ بخاری میں حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا، جس نے دو یا تین بیٹیوں کی یا دو یا تین بہنوں کی پرورش کی اور وہ اُن کی ذمے داریوں کو نبھاتا رہا، یہاں تک کہ وہ اُس سے شادی کردینے کی صورت میں یا فوت ہوجانے کی صورت میں جدا ہوئیں تو میں اور وہ شخص جنت میں اس طرح ساتھ ہوں گے جس طرح میری یہ دو انگلیاں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی انگشت شہادت اور درمیانی انگلی کی طرف اشارہ فرمایا۔ اسی طرح مشکوٰۃ شریف میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حوالے سے ایک روایت اس طور پر بیان کی گئی ہے کہ آپﷺ نے فرمایا جو شخص بھی لڑکیوں کی پیدائش کی ذمے داریوں کے ذریعے آزمایا گیا اور ان کے ساتھ اچھا سلوک کرکے وہ آزمائش میں کامیاب ہوا تو یہ لڑکیاں اُس کے لیے قیامت کے دن جہنم کی آگ سے ڈھال بن جائیں گی۔
جوں جوں زمانہ ترقی کرتا رہا،اسلام مخالف سرگرمیوں میں بھی اضافہ اور نت نئے طریقے ایجاد ہوتے رہے، مغرب نے اسلام کے ہراس نظریے کو مٹانے اور داغ دار کرنے کی پوری کوشش کی، جس کے زیر اثر ایک صحت مند انسانیت سانس لے رہی تھی۔ یورپ نے اسلامی نظریات و تعلیمات کے مقابل اپنے غیرمتوازن نظریات کو لاکھڑا کیا، اس کی ظاہری چمک دمک دکھاکر سادہ دل انسانوں کو پھانسنے کی بھرپور کوشش کی۔ وہ دور رس منفی نتائج سے بے خبر جدید تہذیب کے بہاؤ میں بہتے چلے گئے۔ اس تہذیب سے جتنا نقصان عورت کی ذات کو پہنچا ،کسی اور کو نہیں پہنچا۔ 
مغرب عورت کو گھروں سے نکال کر عام شاہراہوں پر نمائش کے لیے لاکھڑا کیا، اسلام نے اس کے برعکس اسے عزت وعظمت عطا کی۔ اسلام میں عورتوں کو دینی اور دنیوی علوم سیکھنے کی نہ صرف اجازت دی گئی ہے، بلکہ ان کی تعلیم و تربیت کو اسی قدر ضروری قرار دیاگیا ہے جس قدر مردوں کی تعلیم و تربیت ضروری ہے، رسول اللہ ﷺ سے جس طرح دین واخلاق کی تعلیم مرد حاصل کرتے تھے ،اسی طرح عورتیں بھی حاصل کرتی تھیں، آپ نے ان کے لئے اوقات متعین فرمادئیے تھے ،جن میں وہ آپ سے علم حاصل کرنے کےلیے حاضر ہوتی تھیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ازواج مطہراتؓ اور خصوصاً حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نہ صرف عورتوں کی بلکہ مردوں کی بھی معلّمہ تھیں، اور بڑے بڑے صحابہ و تابعین ان سے حدیث، تفسیر، فقہ کی تعلیم حاصل کرتے تھے، اشراف تو درکنار نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لونڈیوں تک کو علم اور ادب سکھانے کا حکم دیا۔پس جہاں تک تعلیم و تربیت کا تعلق ہے، اسلام نے عورت اورمرد کے درمیان کوئی امتیاز نہیں رکھا ، البتہ نوعیت میں فرق ضرور ہے۔ اسلامی نقطۂ نظر سے عورت کی صحیح تعلیم و تربیت وہ ہے جو اسے ایک بہترین بیوی، بہترین ماں،اور بہترین گھروالی بنائے۔ اس کا دائرئہ عمل گھر ہے، اس لئے خصوصیت کے ساتھ ان علوم کی تعلیم دی جانی چاہیے جو اس دائرے میں اسے زیادہ مفید بناسکتے ہیں، مزید برآں وہ علوم بھی اس کے لئے ضروری ہیں جو انسان کو انسان بنانے والے اور اس کے اخلاق کو سنوارنے والے اوراس کی نظر کو وسیع کرنے والے ہیں۔ ایسے علوم اورایسی تربیت سے آراستہ ہونا ہر مسلمان عورت کے لئے لازم ہے۔ اس کے بعداگرکوئی عورت غیرمعمولی عقلی و ذہنی استعداد رکھتی ہو،اور ان علوم کے علاوہ دوسرے علوم و فنون کی اعلیٰ تعلیم بھی حاصل کرنا چاہے تواسلام اس کی راہ میں مزاحم نہیں ہے۔ 
بشرطیکہ وہ ان حدود سے تجاوز نہ کرے جو شریعت نے عورتوں کے لیے مقرر کیے ہیں۔اسے ایسے تمام فرائض سے سبکدوش کیاگیا جو بیرونِ خانہ امور سے تعلق رکھنے والے ہیں، مثلاً نمازِ جمعہ، جہاد، جنازہ میں شرکت، عورت کے لئے ضروری نہیں، نیز شریعت نے اسے محرم کے بغیر سفر کرنے کی اجازت بھی نہیں دی۔ اس کے علاوہ اسلام نے جو نظریہ حجاب عورتوں کو دیا ہے، ان کے تحفظ کا واحد ذریعہ یہی ہے، اس سے ان میں خود اعتمادی پیداہوتی ہے، عورتوں کو کھلے چہروں کے ساتھ باہر پھرنے کی عام اجازت دینا ان مقاصد کے بالکل خلاف ہے، جن کواسلام اس قدر اہمیت دے رہا ہے۔ ایک انسان کو دوسرے انسان کی جوچیز سب سے زیادہ متاثر کرتی ہے، وہ اس کا چہرہ ہی تو ہے، نگاہوں کو سب سے زیادہ وہی کھینچتا ہے۔مغرب نے ایک ظالمانہ اجتماعی نظام ’’آزادی ‘‘کے عنوان سے اہل دنیا کو دیا، لیکن یہ تاریخی صداقت ہے کہ جن لوگوں نے ابتداء میں اس نظام کو پیش کیا، وہ خود بھی اس کے منطقی نتائج سے آگاہ نہ تھے،شاید ان کی روح کانپ اٹھتی۔ اسلام کا خاندانی نظام عورت کے تحفظ کا ضامن ہے، اسلام ہر حیثیت میں عورتوں کے حوالے سے حسن معاشرت اور ان کے تحفظ کا علم بردار ہے، عورتوں سے حسن سلوک کی تعلیم قرآن وسنت میں جابجا دی گئی ہے۔ اسلام اور پیغمبر اسلام، محسنِ انسانیت حضرت محمدصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خواتین کے حقوق اور ان سے حسن سلوک کے حوالے سے جو تعلیمات انسانیت کو دی ہیں ،دنیا کا کوئی مذہب ،کوئی معاشرہ اور کوئی قانون اس کی برابری نہیں کرسکتا۔
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

کٹھوعہ میں پٹواری رشوت لیتے ہوئے گرفتار
جموں
ساکری راجوری میں گیسٹرو کے واقعات،مزید3داخلِ ہسپتال جموں اور راجوری کے میڈیکل کالجوں میں2خواتین کی موت،7زیرعلاج
پیر پنچال
چناب میں پانی کی سطح بڑھنے پر سلال ڈیم کے دروازے کھول دئے گئے
جموں
ادھم پور میں امسال 87منشیات فروش گرفتار | 2.42کروڑ ر کی منشیات اور4.69کروڑکی جائیداد ضبط
جموں

Related

طب تحقیق اور سائنسمضامین

زندگی گزارنے کا فن ( سائنس آف لیونگ) — | کشمیر کے تعلیمی نظام میں ایک نئی جہت کی ضرورت فکرو فہم

June 30, 2025
کالممضامین

“درخواست برائے واپسی ٔ ریاست” جرسِ ہمالہ

June 30, 2025
کالممضامین

! ہمارا جینا اور دکھاوے کے کھیل

June 30, 2025
کالممضامین

مقدس امرناتھ جی یاترا | تاریخ اور بین ا لمذاہب ہم آہنگی کا سفر روحانی سفر

June 30, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?