خواتین کے بال کاٹنے والا پراسرارگروہ رام بن پہنچ گیا

سرینگر //جموں وکشمیر میں خواتین کی چوٹیاں کاٹنے کی پراسرار وارداتوںسے جہاںعوامی سطح پر سراسیمگی اور خوف کی لہر پیدا ہورہی ہ ے وہیں پولیس نے اسے نفسیاتی معاملہ قرار دیا ہے ۔اس دوران معلوم ہوا ہے کہ جموں کے بدرواہ علاقے میں منگل کو دو خواتین کی چوٹیاں کاٹنے کی پراسرار وارداتیں رونما ہوئیں، جبکہ رام بن میں ایک لڑکی پر سپرے چھڑک کر بے ہوش کیا گیا ہے تاہم مذکورہ لڑکی کے بال نہیں کاٹے گئے ۔ صبح ساڑھے 6بجے پنواڑہ منتھلا کی رہنے والی 22سالہ شلپا دیوی زوجہ انیل کمار کے بال نامعلوم افراد نے کاٹ دئے اور ایسے ہی ایک واقعہ منگل کو اڑھائی بجے پیش آیا جب وہاں 36سالہ رومیشادیوی زوجہ وبمل کمار ساکن چھیا بدروہ کی رہنے والی خاتون کی چوٹی کاٹی گئی جسکے بعد علاقے میں خوف ودہشت کا ماحول پیدا ہو گیا اور لوگ پولیس سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ ایسی وارداتیں انجام دینے والوں کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے ۔اس دوران کنٹھا سنگلدان رام بند میں ایک اور خاتون کو شام ساڑھے پانچ بجے نامعلوم افراد نے سپرے پھینک کر اُس کو بے ہوش کر دیا ۔عینی شاہدین کے مطابق علاقے میں دس کلو میٹر کے فاصلے پر پولیس گشت کر رہی تھی تو اس دوران وہاں گھر کے باہر ایک لڑکی پر کچھ نامعلوم افراد نے سپرے پھینک کر اُس کو بے ہوش کر دیا ،تاہم بتایا جاتا ہے کہ لڑکی کے بال نہیں کاٹے گئے ۔معلوم رہے کہ بھارت کی کئی ریاستوں میں خواتین کی چوٹیاں کاٹنے کی پراسرار وارداتیں اگست سے شروع ہوتے ہی جموں کے کچھ علاقوں تک پہنچ گئی ہیں ۔معلوم رہے کہ 4ستمبر کو لوگوں نے الزام عائد کیا کہ کچھ نامعلوم افراد نے راجوری اور لارنو کوکرناگ میں دوشیزہ کی چوٹی پراسرار طور پر کاٹ دی۔اس کے بعد سنگل دان سرنڈا رام بن کے لوگوں نے الزام عائد کیا کہ وہاں پر بھی نامعلوم افراد نے ایک لڑکی کے چہرے پر کوئی سپرے پھینک کر ا±س کو بے ہوش کر دیا جس کے بعد لڑکی کے بال کاٹ دئے۔جبکہ سنگلدان دلوا ، اور گول سے بھی اس طرح کی شکایات موصول ہوئیں ۔لوگوں کی جانب سے اس طرح کی شکایات سامنے آنے کے بعد پولیس نے عورتوں کے بال کاٹنے کے پ±ر اسرار واقعات کی تحقیقات کا آغاز کیا جن کے متعلق خواتین کا دعویٰ تھاکہ کچھ نامعلوم افراد خواتین کی چوٹی کاٹ کر فرار ہو جاتے ہیں ۔تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ تحقیقات کے دوران انہیں ایسا کوئی بھی ثبوت ہاتھ نہیں ملا ہے کہ کسی نے بال کاٹنے کی واردات انجام دی ہیں ۔معلوم رہے کہ اگست کے مہینے میں جھارکھنڈ، ہریانہ، راجستھان، پنجاب اور دہلی،اترپردیش میںاس طرح کی وارداتیں رونما ہوئیںاور اس کے بعد جموں کے رام بن اور اب بھدرواہ علاقوں میں ان جرائم نے جنم لیا ہے کہ وہاں پر ایسی وارداتیں رونما ہونے کے بعد ہر طرف خوف ودہشت کا ماحول پیدا ہو گیا ہے ۔سرنڈا سنگلدان کے رہنے والے یاسر عرفات نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ علاقے میں پولیس گشت جاری ہے اور اس کے باوجود بھی خواتین گھروں سے باہر نکلنے میں ڈر محسوس کرتی ہیں جبکہ بچے بھی شام دیر گے گھروں میں محصور ہو جاتے ہیں ۔یاسر کے مطابق دلوا سنگلدان میں نامعلوم افراد نے وہاں ایک لڑکی کے بال کاٹے ہیں ۔آئی جی جموں ایس ڈی سنگھ نے کشمیرعظمیٰ سے بات کرتے ہوئے کہاکہ یہ نفسیاتی معاملہ ہے جس کا سائنسی طور پر کوئی ثبوت نہیں ۔انہوںنے کہاکہ گھر کے اندر کوئی بال کاٹ رہاہے لیکن اس کا ثبوت نہیں اوریہ صرف ذرائع ابلاغ میں آرہاہے ۔انہوں نے کہا کہ شروع میں ہم نے لوگوں کی شکایات سننے کے بعد کاروائی شروع کی تھی لیکن ایسا کوئی سامنے نہیں آیا ہے جس سے لگے کہ کسی نے بال کاٹے ہیں ۔