نئی دہلی//حکومت نے کہا ہے کہ وہ ملک میں سبھی مذاہب، ذات اور زمرے کی خواتین کو انصاف، وقار اور عزت دینے کے حامی ہیں اس لئے مسلم سماج میں معمولی بات پر طلاق جیسی سماجی برائی سے متاثرہ خواتین کو انصاف دلانے کے لئے تین طلاق بل لایا گیا ہے ۔وزیر قانون روی شنکر پرساد نے جمعرات کو لوک سبھا میں مسلم خواتین ( تحفظ حقوق شادی) بل 2019 بحث کے لئے پیش کرتے ہوئے کہا کہ تین طلاق مسلم سماج کی خواتین کی زندگی میں غیر یقینی لاتا ہے اور لمحہ میں ان کی زندگیاں تباہ ہوجاتی ہیں۔ مسلم خواتین کو اس مشکل سے چھٹکارا دلانے کے لئے انہیں قانونی تحفظ دینا ضروری ہے اس لئے حکومت ان کے حق میں یہ بل لے کر آئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ تین طلاق سے مسلم خواتین کو انصاف دلانے کے لئے دنیا کے 20 ممالک میں قانون ہے ۔ یہاں تک کہ مذہب کے نام تخلیق پاکستان جیسے ملک میں بھی یہ قانون موجود ہے تو ہندوستان کی مسلم خواتین کو تحفظ دینے کے لئے اس طرح کا نظم ضروری ہے ۔بنگلہ دیش، مصر، اردن جیسے کئی ممالک میں تین طلاق جیسی برائی سے بچانے کے لئے قانون ہے لیکن حیرت کی بات ہے کہ ہندوستا ن میں لمحوں میں مسلم خواتین کی زندگیاں تباہ کرنے والی اس برائی کو روکنے کے لئے کوئی قانون نہیں ہے ۔مسٹرپرساد نے بتایا کہ ان کی حکومت خواتین کے تحفظ کے لئے کام کررہی ہے اوراس نے بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ، سکنیا اسمردھی، اجول یوجنا، نابالغ کی آبروریزی کے معاملے میں پھانسی دینے کی سزا دینے اور بیٹیوں کو جنگی جہاز اڑانے کے لئے آگے جانے کے لئے تحریک دینے جیسے اقدامات کئے ہیں۔ بیٹیوں کو بہتری کی کوششوں میں مسلم خواتین کے ساتھ انصاف پس پردہ رہ گیا تھا ۔ اس لئے وہ یہ بل لے کرآئے ہیں تاکہ ان کی حکومت میں کوئی بیٹی کہیں ناانصافی کی شکار نہیں ہو۔انہوںنے کہا کہ یہ بل پہلے لوک سبھا سے پاس ہوچکا ہے لیکن راجیہ سبھا میں پاس نہیں ہواتھا۔ اس عرصہ میں لوک سبھا تحلیل ہوگئی تھی اس لئے یہ بل غیر فعال ہوگیا تھا اس لئے نئی لوک سبھا کی تشکیل کے بعد اس بل کو ایوان میں پیش کیا جارہا ہے ۔یو این آئی