میک اَپ اور جلد کی نگہداشت کے لیے استعمال کی جانے والی مصنوعات میں اکثر ایسے کیمیکلز استعمال کیے جاتے ہیں جو کہ خواتین کو بانجھ بلکہ بریسٹ کینسر کا شکار بنا سکتے ہیں۔یہ دعویٰ امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔جارج میسن یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ ان مصنوعات میں مختلف کیمیکلز جیسے parabens اور بی پی اے شامل ہیں، جو کہ نقصان دہ ہے۔اس تحقیق کے دوران 143 صحت مند خواتین کے پیشاب کے نمونوں کا تجزیہ کیا گیا۔نتائج سے معلوم ہوا کہ ان کے نمونوں میں ایسٹروجن اور پروجسٹرون ہارمونز کی سطح غیرمعمولی حد تک زیادہ پائی گئی۔ایسٹروجن کی سطح میں بہت زیادہ اضافہ خواتین کے جسمانی نظام میں ایسی تبدیلیوں کا باعث بنتا ہے جو کہ بانجھ پن کا باعث بن جاتی ہیں۔اسی طرح پروجسٹرون ہارمون کی بہت زیادہ مقدار بریسٹ کینسر کا خطرہ بڑھاتی ہے۔
اس سے قبل ایک طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ parabens جو کہ کاسمیٹکس اور جلدی نگہداشت کی مصنوعات میں استعمال ہونے والا کیمیکل ہے، کینسر کا باعث بن سکتا ہے جبکہ بی پی اے نامی کیمیکل جو کہ پروفیومز میں استعمال ہوتا ہے، کا تعلق بانجھ پن سے جوڑا گیا۔محققین کا کہنا تھا کہ یہ اپنی نوعیت کی پہلی تحقیق ہے جس میں میک اپ مصنوعات میں استعمال ہونے والے مختلف کیمیکلز کا تجزیہ صحت مند اور جوان خواتین میں کیا گیا۔ان خواتین کے پیشاب کے ساتھ خون کے نمونے بھی لیے گئے تاکہ ان کے ہارمونز کی سطح کا تعین کیا جاسکے۔نتائج سے معلوم ہوا کہ ان مصنوعات میں موجود کیمیکلز خواتین کے ہارمونز کی سطح بڑھاتے ہیں۔ طبی محققین کا کہنا تھا کہ نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ میک اپ کے استعمال کے حوالے سے خواتین کو احتیاط کرنے کی ضرورت ہے اور ان میں کیمیکلز کے استعمال پر نظر رکھنی چاہئے۔اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل انوائرمنٹل انٹرنیشنل میں شائع ہوئے ہیں۔
مردوں میں بانجھ پن کا خطرہ
اسباب وسدباب
شادی کے بعد بچوں کا نہ ہونا میاں بیوی کے تعلق میں دوری لانے کا باعث بھی بن سکتا ہے اور آج کے عہد میں بانجھ پن کا مرض بہت تیزی سے پھیل رہا ہے، خاص طور پر مردوں کو اس مسئلے کا سامنا زیادہ ہورہا ہے۔مردوں میں بانجھ پن کا خطرہ بڑھانے کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں اور ان میں اکثر عام سی عادات کا ہاتھ سب سے زیادہ ہوتا ہے۔اب اس کی تیکنیکی وجوہات جاننا تو ضروری نہیں مگر ماہرین جو عام وجوہات بیان کرتے ہیں وہ درج ذیل ہیں:۔
کرسی پر بہت زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنا، اس خطرے کو بڑھانے کا باعث بنتا ہے۔جسم میں وٹامن ڈی کی کمی بھی اس کی ایک بڑی وجہ ہوتی ہے۔جسمانی وزن میں اضافہ بھی یہ خطرہ بڑھا سکتا ہے۔لیپ ٹاپ کو گود میں رکھ کر دیر تک استعمال کرنا بھی بانجھ پن کا باعث بن سکتا ہے،موبائل فون کو پتلون کی اگلی جیب میں بہت زیادہ دیر تک رکھنا بھی اس مسئلے کا سبب ہوسکتا ہے۔رانوں کے درمیان کسی قسم کی چوٹ لگنا،تنگ زیرجاموں کا استعمال اورتنگ پتلون کے پہننے سے بھی اس مسئلے کا سامنا ہوسکتا ہے۔منشیات، تمباکو نوشی اور الکحل کا استعمال بھی بانجھ پن کا خطرہ بڑھاتا ہے۔
ذہنی تناؤ اور بے چینی وغیرہ بھی اس کا سبب بن سکتے ہیں۔تاہم اگر اس سے بچنا چاہتے ہیں تو درج ذیل عادات کو اپنالیں:
تمباکو نوشی ترک کردیں۔تمباکو میں موجود نقصان دہ اجزاءاسپرم سیلز کو قتل کرتے ہیں جب کہ الکحل بھی یہی نقصان پہنچاتی ہے۔ذہنی تناؤ میں کمی لائیں،ذہنی تناؤ سے مقابلے کے لیے ورزش، سانس کی مشق یا موسیقی وغیرہ سننا فائدہ مند ہوسکتا ہے، ان سرگرمیوں سے روزمرہ کے تناؤ میں کمی لانے میں مدد ملتی ہے یا کسی طبی ماہر سے بھی اس حوالے سے مشورہ کیا جاسکتا ہے۔ویٹ لفٹنگ زیادہ نہ کریں بہت بھاری بوجھ اٹھانا، وہ بھی اکثر، اس سے بھی بانجھ پن کا خطرہ بڑھ سکتا ہے، اعتدال میں رہ کر ورزش کرنا ہی صحت مند زندگی کے لیے بہترین طریقہ کار ہے۔صحت بخش غذا کا استعمال جیسے سبزیاں، گریاں، سرخ گوشت کا معتدل استعمال، سفید گوشت اور تازہ پھل وغیرہ مردوں کی صحت کے لیے اہم ہیں، وٹامن سی اور ای زیادہ اہم وٹامنز ہیں، روزانہ چار گلاس اورنج جوس پینا بھی اس خطرے میں نمایاں کمی لاتا ہے۔اچھی نیند بھی اس مسئلے پر قابو پانے کے لئے ایک موثر حل ہے۔ روزانہ سات سے آٹھ گھنٹہ نیند بانجھ پن کے خطرے کو دور رکھنے کے لیے ضروری ہے، نیند کی کمی بانجھ پن کا امکان بہت زیادہ بڑھا دیتی ہے۔