سری نگر// وادی کشمیر میں خشک موسم کے بیچ محکمہ موسمیات نے برف و باراں کے ایک اور مرحلے کی پیش گوئی کر دی ہے۔
متعلقہ محکمے کے ایک ترجمان نے کہا کہ جموں و کشمیر میں تازہ مغربی ہوائیں داخل ہوسکتی ہیں جس سے 16 سے 18جنوری تک موسم ایک بار پھر کروٹ بدل سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس دوران وادی میں ہلکی سے ردرمیانی درجے کی برف باری اور بارشیں متوقع ہیں۔
ادھر وادی میں مطلع صاف رہنے سے شبانہ سردیوں کا زور ہر گذرتے شب کے ساتھ بڑھتا ہی جا رہا ہے۔
گرمائی دارلحکومت سری نگر میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 4.5 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جہاں گذشتہ شب کا کم سے کم درجہ حرارت منفی3.4 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا تھا۔
سری نگر میں 18 دسمبر کو رواں موسم کی سرد ترین رات درج ہوئی تھی جب کم سے کم درجہ حرارت منفی6.0 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا تھا۔
وادی کے مشہور زمانہ سیاحتی مقام گلمرگ میں کم سے کم درجہ حرارت منفی9.5 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جہاں گذشتہ شب کم سے کم درجہ حرارت منفی10.5 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا تھا۔
وادی کے دوسے مشہور سیاحتی مقام پہلگام میں کم سے کم درجہ حرارت منفی11.4 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جہاں گذشتہ شب کا کم سے کم درجہ حرارت منفی10.3 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا تھا۔
سرحدی ضلع کپوارہ میں کم سے کم درجہ حرارت منفی5.0 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جہاں گذشتہ شب کم سے کم درجہ حرارت منفی1.3 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا تھا۔
گیٹ وے آف کشمیر کے نام سے مشہور قصبہ قاضی گنڈ میں کم سے کم درجہ حرارت منفی7.6 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جہاں گذشتہ شب کا کم سے کم درجہ حرارت منفی7.8 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا تھا۔
لداخ یونین ٹریٹری کے قصبہ دراس جو سائبیریا کے بعد دنیا کا دوسرا سرد ترین علاقہ ہے، میں کم سے کم درجہ حرارت منفی27.6 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جبکہ ضلع لیہہ میں کم سے کم درجہ حرارت منفی16.8 ڈگری سینٹی گریڈ اور ضلع کرگل میں کم سے کم درجہ حرارت منفی18.6 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔
دریں اثنا وادی میں ہفتے کے روز بھی موسم خشک رہا اور دن میں ہلکی سی دھوپ بھی چھائی رہی۔
قابل ذکر ہے کہ وادی میں سردیوں کا بادشاہ چالیس روزہ چلہ کلان بر سر اقتدار ہے جو ٹھٹھرتی سردیوں اور بھاری برف باری کے لئے اپنا منفرد مقام رکھتا ہے۔
چلہ کلان کی حکومت 31 جنوری کو اختتام پذیر ہوگی اور اس کے بعد بیس روزہ چلہ خورد تخت نشین ہوگا گرچہ اس کی حکومت کے دوران بھی بھاری برف باری کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا ہے تاہم سردی کی شدت میں بتدریج کمی ہی واقع ہوگی۔