سرینگر//شدت کی سردی اورچلہ کلان کی آمدکے ساتھ ہی خشک سبزیوں کی نرخوں میں بے تحاشا اضافہ ہوا ہے ۔ لوگوں کا الزام ہے کہ متعلقہ محکمہ ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھا ہے جس کی وجہ سے گراں بازاری عروج پر ہے اور دکاندار کھلے عام من مانی قیمتوں پر اشیاء کو فروخت کرتے ہیں ۔لوگوںکامہنگائی کا جن بوتل سے باہر آیا ہے اور شہر سرینگر میں خشک سبزیوںکو سونے کے بھائو کے برابر فروخت کیا جاتا ہے۔ لوگوں کاکہنا ہے کہ جونہی سرینگر جموں شاہراہ بند ہوجاتی ہے تو گراں فروشی عروج پر ہوتی ہے۔سی این آئی کے مطابق لوگوں کاکہنا ہے کہ شاہراہ بند ہوتے ہی تازہ سبزیوں کی مصنوعی قلت پیدا کی جاتی ہے جبکہ خشک سبزیوں کو فروخت کرنے والے اس صورتحال کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے صارفین کو دو دو ہاتھوںسے لوٹے ہیں۔ خانیار کے ایک شہری غلام نبی کاکہنا ہے کہ پرانے زمانے میں سردیوں کی آمد سے قبل ہی کھانے پینے کی اشیاء کو سٹاک کرنے کیلئے تازہ سبزیوںکو دھوپ میں سکھاکر خشک کیا جاتا تھا اور جب برفباری ہوتی تھی اور تازہ سبزیوں کاحصول ناممکن بن جاتا تھا ،تو لوگ جمع کی گئی خشک سبزیوں کو استعمال کرتے تھے۔ مذکورہ شہری نے کہاکہ جوں جوں سبزی اگانے والی اراضی کم ہوتی گئی ، کشمیریوں کا دارومدار بیرون ریاستوں سے آنے والی تازہ سبزیوں پر ہوگیا اور خشک سبزیوں کا چلن کم ہوگیا۔ مذکورہ شہری نے کہاکہ دکاندار شاہراہ کے بند ہونے کا ناجائز فائدہ اٹھاکر اشیایہ ضروریہ کو مہنگے داموں فروخت کرتے ہیں اور متعلقہ محکمہ خاموش تماشائی بنا بیٹھا ہے۔ شہر سرینگر میں سبزی و مرغ فروش صارفین کو دو دو ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں ۔بازاروں میں چیکنگ اسکارڈوں کی غیر موجودگی کی وجہ سے سبزی و مرغ فروش من مانیوں پر اتر آئے ہیں اور وہ منہ مانگی قیمتوں پر مختلف قسم کی سبزیاں اور مرغ فروخت کر رہے ہیں ۔(سی این آئی)