سرینگر// جموں کشمیر کواس وقت نہ صرف زبردست سیاسی مشکلات کا سامنا ہے بلکہ انتظامی خلفشار اور انتشار بھی لوگوں پر بھاری پڑرہا ہے اور عام لوگوں کی زندگی اجیرن بن کررہ گئی ہے اور حکومت کی طرف سے عوام کوراحت پہنچانے کیلئے کوئی بھی اقدام نہیں کیاجارہا ہے جبکہ ذرائع ابلاغ میں تشہیر بازی کے ذریعے زمین آسمان کے قلابے ملانے کے دعوے کئے جارہے ہیں ۔ان باتوں کااظہار نیشنل کانفرنس کے جنرل سیکریٹری علی محمد ساگر نے شہر کے پارٹی عہدیداروں اور کارکنوں کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ایک بیان کے مطابق انہوں نے کہا کہ افسر شاہی میں عوام کا کوئی پُرسان حال نہیں۔ گذشتہ برسوں کے دوران شہر سرینگر کی تعمیر و ترقی کیلئے بڑے بڑے اعلانات کئے گئے لیکن سب عبث ثابت ہوئے۔ حق تو یہ ہے کہ نیشنل کانفرنس حکومت میں جو پروجیکٹ شروع کئے گئے وہ آج بھی تشنہ تکمیل ہیں۔ شہر سرینگر کیلئے رنگ روڑ، سمارٹ سٹی اور میٹرو ریل کے خواب دکھائے گئے لیکن سب کچھ زبانی جمع خرچ ثابت ہوا۔ انہوں نے مزیدکہا کہ2014سے قبل نیشنل کانفرنس حکومت کے دوران جن سڑک پروجیکٹوں کی کشادگی شروع کی گئی تھی وہ کام ٹھپ پڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکمران سرینگر کو سمارٹ سٹی بنانے کے دعوے کررہے ہیں لیکن یہاں کی آبادی بجلی اور پینے کے پانی جیسی بنیادی ضرورت کیلئے ترسایا جارہاہے۔ بجلی کی سپلائی پوزیشن میں کوئی بہتری نہیں لائی جارہی ہے۔ ٹریفک کی بدنظمی سے لوگوں کا عبورور و مرور بہت ہی زیادہ مشکل ہوگیا ہے۔ غریب ڈیلی ویجروں اور دیگر ملازموں کو تنخواہوں سے محروم رکھا گیا ہے۔ الغرض انتظامیہ ہر جگہ اور ہر سطح پر ناکام ہوچکی ہے۔ جس سے عوام کو گوناگوں مشکلات سے دوچار ہونا پڑھ رہا ہے۔ اجلاس میں علی محمد ساگر اور محمد سعید آخون نے 11جولائی یوم وصال مادرِ مہربان اور 13جولائی یوم شہدائے کشمیر کے اہمیت اور افادیت بیان کی۔ انہوں نے پارٹی سے وابستہ افراد پر زور دیا کہ وہ لوگوں کے ساتھ قریبی تال میں رکھیں اور اُن کے دکھ سکھ میں کام آئیں۔ دریں اثناء حلقہ امیرا کدل کے چند وروکروں نے نیشنل کانفرنس میں واپس شمولیت اختیار کی جنہوں نے گذشتہ ایام کے دوران اپنی پارٹی میں شمولیت اختیار کی تھی۔ نوائے صبح کمپلیکس پر پارٹی لیڈران نے واپسی کرنے والوں کا خیر مقدم کیا۔
حکومت کے بڑے اعلانات عبث ثابت
