نئی دہلی//پاکستان کی جیلوں میں قید483 ہندوستانی ماہی گیروں کا مسئلہ پیر کے روز راجیہ سبھا میں اٹھا یا گیا اور حکومت سے ان کی رہائی کر انے کا مطالبہ کیا گیا۔ وائی ایس آر کانگریس پارٹی کے پارلیمانی پارٹی کے لیڈر وی وجے سائی ریڈی نے ایوان میں وقفہ صفر کے دوران یہ مسئلہ اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال ستمبر میں ان کی ریاست کے 12 ماہی گیراور نومبر میں 34 ماہی گیروں کو پاکستانی بحری پولس نے پکڑ لئے اور انہیں کراچی جیل میں عدالتی حراست میں بھیج دیا گیا۔ ان ماہی گیروں کو پاکستان نے ہندوستانی سمندری حدودسے پکڑا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت 483 ہندوستانی ماہی گیر پاکستانی جیلوں میں بند ہیں اور انہیں رہا نہیں کرایا جا سکا ہے ۔ مسٹر ریڈی نے کہا کہ آندھرا پردیش کے ماہی گیر کام کے لئے گجرات گئے تھے ۔ انہوں نے بتایا کہ وہ ان ماہی گیروں کے اہل خانہ کے ساتھ اس وقت کی وزیر خارجہ سشما سوراج سے ملے تھے اور ماہی گیروں کو رہا کروانے کی درخواست کی تھی۔ محترمہ سوراج نے ان کی رہائی کے سلسلے میں یقین دہانی کرائی تھی لیکن ابھی تک کچھ بھی نہیں ہوا ہے ۔ مسٹر ریڈی نے کہا کہ مرکزی حکومت کو اپنا اثر و رسوخ استعمال کر کے ان ماہی گیروں کو رہا کرنے کی کوشش کرنی چاہئے ۔ ساتھ ہی پاکستان پر یہ دباؤ بنانا چاہیے کہ ہندوستانی سفارت خانے کے افسر جیل میں قید ماہی گیروں سے مل سکیں۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ھری ناتھ سنگھ یادو نے وقفہ صفر کے دوران ہی اتر پردیش کے 26 اضلاع میں پینے کے آلودہ پانی کا مسئلہ اٹھا تے ہوئے کہا کہ اس سے لوگوں کی صحت پر برا اثر پڑ رہا ہے ۔ انہوں نے حکومت سے اس مسئلہ کو حل کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی ایک تازہ ترین رپورٹ کے مطابق ملک کے 719 اضلاع میں پانی آلودہ ہے ۔ اتر پردیش کے ایٹہ، متھرا، مین پوری، ہاتھرس اور آگرہ جیسے اضلاع میں فلورائیڈ نائٹریٹ کی وجہ سے پانی پینے کے قابل نہیں رہ گیا ہے اور یہ زہر بن چکا ہے ۔ اس کے استعمال سے لوگوں کے بال جھڑ رہے ہیں، بچوں کے دانت پیلے پڑ گئے ہیں اور ٹیڑھے ہو گئے ہیں۔ لوگوں کی کمر جھک گئی ہے ۔ خواتین کو دو- دو یا تین -تین کلومیٹر چل کر پانی لانا پڑ رہا ہے ۔مسٹر یادو نے کہا کہ حکومت کو فوری طور پر اس سنگین مسئلہ کو سلجھانا چاہئے ۔ ترنمول کانگریس کے ڈاکٹر شانتنوسین نے ملک بھر میں پرائیویٹ اسپتالوں کی من مانی روکنے کے لئے ہر ریاست میں ایک ریگولیٹری بنانے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ مغربی بنگال میں جب پرائیویٹ اسپتالوں نے من مانی فیس لینی شروع کی اور مریضوں کو بڑھا چڑھا کر بل دینے پڑے ، تو ریاست کی ممتا حکومت نے ایک ریگولیٹری قائم کی جو ایسے اسپتالوں پر کنٹرول رکھتی ہے ۔ مسٹرشانتنو سین نے کہا کہ ہر ریاست میں پرائیویٹ اسپتال اسی طرح سے من مانی کر رہے ہیں ، اس لئے تمام ریاستوں میں مغربی بنگال کی طرح ریگولیٹری بنایا جانا چاہئے ۔ چیئرمین ایم وینکیا نائیڈو نے ڈاکٹر سین کی اس تجویز کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہر ریاست کو کرنا چاہیے ۔ اے آئی ڈی ایم کے کے نونیت کرشنن اور ڈی ایم کے کے تروچي شیوا نے ڈاک محکمہ میں تقرریوں کے لئے علاقائی زبانوں میں امتحان نہ ہونے کا مسئلہ اٹھا تے ہوئے فی الحال یہ امتحان منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا، جس پرمتعدد دیگر ارکان نے حمایت کی۔ مسٹر کرشنن اور مسٹر شیوا نے کہا کہ پہلے یہ امتحانات انگریزی کے علاوہ علاقائی زبانوں میں بھی ہوتے تھے لیکن اس بار یہ امتحان صرف انگریزی اور ہندی زبان میں منعقد کیے گئے ۔ انہوں نے الزام لگایا کہ کہ یہ جنوبی ریاستوں کے امیدواروں کو ملازمت سے محروم کئے جانے کی کوشش کے تحت ہوا ہے ، اس لئے اتوار کو ہونے والا یہ امتحان فوری طورپرمنسوخ کیا جائے اور اسے نئے سرے سے منعقد کیا جائے ۔