سرورِ کونین، خاتم الانبیاء، حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کےاُمت پراحسانات بے حد و بے شمار ہیں۔ کیوں کہ اللہ تعالیٰ کی ذات و صفات کا علم، اس کی خوشنودی کے حصول اور ناراضی سے بچنے کے طریقوں کا علم ہمیں سرکار دو عالم حضرت محمد مصطفیٰ ﷺکے واسطے سے ہی عطا ہوا ہے۔ اگر اس امت کو " بہترین امت " کہا گیا ہے تو یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہی کا فیضان و احسان ہے۔ جس طرح تمام مخلوقات میں سب سے افضل و اکمل نبی کریم حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، اسی طرح امت پر آپؐ کے حقوق بھی سب سے بڑھ کر ہیں،ان میں سے چندیہ ہیں:1۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت و اتباع کرنا۔2۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کا دل میں ہونا۔ 3۔سرکار دو عالم حضرت محمد مصطفیٰصلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت اور ادب و احترام بجالانا۔ 4۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر دروروسلام کے ھدایا بھیجتے رہنا۔
اطاعت و اتباع رسول ﷺ :اطاعت و اتباع کے معنیٰ ہیں "حکم ماننا اور پیروی کرنا"۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں کئی مقامات پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت و اتباع اور آپؐ کی پیروی کا حکم دیا ہے۔ سورۃ الانفال میں ارشاد فرمایا:" اور اللہ اور اس کے رسولؐ کی اطاعت کرو ،اگر تم ایمان والے ہو۔" ایک مقام پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کو اللہ کی اطاعت قرار دیا گیا۔ چناں چہ فرمایا: "جس شخص نے رسولصلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کی،اس نے (درحقیقت) اللہ( ہی)کی اطاعت کی۔"(سورۃ النساء: 80)
سورۂ آل عمران آیت31 میں اللہ تعالیٰ نے اپنی محبت کے حصول کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت و اتباع کے ساتھ مشروط قرار دیا ہے۔ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ایک مسلمان کے لئے نبی کریمؐ کی اطاعت و اتباع کس قدر اہم اور ضروری ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ گرامی سے غایت درجہ عشق و محبت:آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا دوسرا حق امت پر یہ ہے کہ ہر مسلمان نبی کریمؐ سے سچی محبت کرے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس کو اپنے والدین، بہن بھائیوں،اپنی اولاد، دوست احباب، اعزہ واقارب، اپنےاموال و تجارت حتیٰ کہ اپنی جان سے بھی زیادہ محبوب رکھے۔ قرآن کریم میں ارشاد ہے:" نبیؐ مومنوں کے ساتھ خود ان کی جان سے بھی زیادہ تعلق رکھتے ہیں۔"(سورۃ الاحزاب: 6)
ایک اور آیت مبارکہ میں ارشاد فرمایا گیا:" ( اے پیغمبر) آپ (مسلمانوں سے) کہہ دیں کہ اگر تمہارے باپ، تمہارے بیٹے، تمہارے بھائی، تمہاری بیویاں، تمہارا خاندان ، وہ مال و دولت جو تم نے کمایا ہے ، وہ کاروبار جس کے مندا ہونے (گھٹ جانے) کا تمہیں اندیشہ ہے، اور وہ مکان جو تمہیں پسند ہیں، تمہیں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے اور اس کے راستے میں جہاد کرنے سے زیادہ محبوب ہیں، تو انتظار کرو ، یہاں تک کہ اللہ اپنا (سزا کا) فیصلہ صادر فرما دے۔" (سورۃ التوبہ:24)
نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا: " تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک کامل مومن نہیں ہو سکتا، جب تک میں اسے اس کے والدین، اس کی اولاد اور سب لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہو جاؤں۔(صحیح بخاری:15)
سرکارِ دو عالم حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت اور ادب و احترام:اللہ تبارک و تعالیٰ نے امت کے ہر ہر فرد کے لئے لازمی قراردیا ہے کہ وہ نبی کریم ؐ کی عظمت اور ادب و احترام کو ہر حال میں ملحوظ خاطر رکھے۔ سورۃ الحجرات میں ارشاد ہے:" اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے پیش قدمی نہ کرو(یعنی آگے نہ بڑھو)۔ " اس سے اگلی آیت میں ارشاد فرمایا:"اے ایمان والو! اپنی آوازیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز سے بلند مت کیا کرو، اور نہ ان سے بات کرتے ہوئے اس طرح زور سے بولا کرو جیسے تم ایک دوسرے سے زور سے بولتے ہو، کہیں ایسا نہ ہو کہ تمہارے اعمال برباد ہو جائیں اور تمہیں پتا بھی نہ چلے‘‘۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود وسلام:اُمت پر نبی کریمؐ کا ایک اور حق آپؐ پر درود وسلام بھیجنا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:"بے شک ،اللہ اور اس کے فرشتے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجتے ہیں۔اے ایمان والو! تم بھی ان پر درود بھیجو، اور خوب سلام بھیجا کرو۔" (سورۃ الاحزاب:56)
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا " جو مجھ پر ایک مرتبہ درود پڑھے اللہ اس پر دس مرتبہ رحمت بھیجتا ہے۔" (صحیح مسلم)
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا " بخیل (کنجوس) وہ شخص ہےجس کے سامنے میرا ذکر کیا جائے، پھر وہ مجھ پر درود نہ بھیجے ۔(ترمذی : 3546)