Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
تعلیم و ثقافت

! حصول ِتعلیم کےلیے جدوجہدمیں مصروف لڑکیاں روئیداد

Towseef
Last updated: July 1, 2024 11:55 pm
Towseef
Share
8 Min Read
SHARE

نرما۔اجمیر

ہمارے ملک میں آج بھی خواتین اور نوعمر لڑکیوں کو زندگی کے کسی بھی شعبے میں ترقی کے لیے پدرانہ معاشرے کے ساتھ جدوجہد کرنا پڑتی ہے۔ کبھی جدیدیت کے نام پر اور کبھی ثقافت و روایت کے نام پر اس کے پیروں میں زنجیریں ڈالنے کا کام کیا گیا ہے۔ تعلیم ہر رکاوٹ کو دور کرنے کا سب سے طاقتور ذریعہ ہے۔ لیکن خواتین اور نوعمر لڑکیوں کو اس شعبے میں سب سے زیادہ رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہیں تعلیم حاصل کرنے اور بااختیار بننے سے روکا جاتا ہے۔ اگرچہ شہری علاقوں میں لڑکیوں کو تعلیم حاصل کرنے میں حائل رکاوٹیں دور ہونا شروع ہو گئی ہیں، لیکن ملک کے دیہی علاقوں کی لڑکیوں کو تعلیم کے حصول کے لیے اب بھی جدوجہد کرنی پڑتی ہے۔2011 کی مردم شماری کے مطابق راجستھان بھی خواندگی کے لحاظ سے ملک کی تین کمزور ترین ریاستوں میں شامل ہے۔ جہاں خواندگی کی شرح قومی اوسط 74.04 فیصد کے مقابلے میں صرف 67.06 فیصد ہے۔ ایسے میں یہاں کی خواتین میں خواندگی کی شرح کا اندازہ آسانی سے لگایا جا سکتا ہے اور جب ہم درج فہرست ذات اور درج فہرست قبائل کی خواتین کی شرح خواندگی کی بات کریں گے تو یہ اندازہ لگانا زیادہ مشکل نہیں ہو گا کہ یہ تعداد کتنی کم ہو گی۔

ریاست کے اجمیر ضلع میں واقع گاؤں ناچن باڑی ایسی ہی ایک مثال ہے۔ ضلع کے گھوگھرا پنچایت میں واقع اس گاؤں میں درج فہرست قبائل کالبیلیا برادری کی اکثریت ہے۔ پنچایت میں درج اعداد و شمار کے مطابق گاؤں میں تقریباً 500 گھر ہیں۔ زیادہ تر مرد اور خواتین مقامی چونے کے بھٹے پر مزدوری کرتے ہیںاور دن بھر محنت کرنے کے بعد بھی انہیں صرف اتنی اجرت ننہیں ملتی ہے کہ وہ اپنے گھر والوں کی کفالت کر سکیں۔ کمیونٹی میں کسی کے پاس کھیتی باڑی کے لیے اپنی زمین نہیں ہے۔ ان کے خانہ بدوش طرز زندگی کی وجہ سے اس کمیونٹی کے پاس پہلے کوئی مستقل رہائش نہیں تھی۔ تاہم بدلتے وقت کے ساتھ اب یہ برادری نسل در نسل بعض مقامات پر مستقل طور پر رہنے لگی ہے۔ اس معاشرے میں لڑکیوں کی تعلیم کا درجہ اب بھی پست ہے۔اگرچہ پہلے کے مقابلے کالبیلیہ برادری کے لوگوں نے اپنی لڑکیوں کو سکول بھیجنا شروع کر دیا ہے لیکن اکثر لڑکیوں کی شادیاں 12ویں کے بعد ہو جاتی ہیں۔اس سلسلے میں 37 سالہ خاتون شانتی بائی کا کہنا ہے کہ ’’ناچن باڑی میں صرف ایک پرائمری اسکول ہے جہاں پانچویں جماعت تک تعلیم دی جاتی ہے، گاؤں کے تمام بچے اس میں پڑھنے جاتے ہیں۔ لیکن اس سے آگے بچوں کو تین کلومیٹر دورگھوگھرا جانا پڑتا ہے۔ جہاں والدین بڑی عمر کی اپنی لڑکیوں کو بھیجنے کو تیار نہیں ہوتے ہیں۔‘‘ شانتی بائی بتاتی ہیں کہ ان کی تین لڑکیاں ہیں جو 10ویں، 9ویں اور 6ویں جماعت میں پڑھنے کے لیے گھوگھرا گاؤں جاتی ہیں۔ یہ کمیونٹی کی پہلی لڑکیاں ہیں جنہوں نے پانچویں جماعت سے آگے تعلیم حاصل کرنا شروع کی ہے۔اب کچھ والدین نے اپنی بچیوں کو ثانوی اور اعلیٰ تعلیم کے لیے گھوگھرا گاؤں کے ہائی اسکول میں داخل کرایا ہے۔شانتی بائی کی بڑی بیٹی روشنی، جو کہ دسویں جماعت کی طالبہ ہے، کہتی ہیں کہ وہ اور اس کی بہنیں پڑھنا پسند کرتی ہیں۔وہ بڑی ہو کر ڈاکٹر بننا چاہتی ہے لیکن اسکول میں سائنس ٹیچر کی پوسٹ خالی ہے اس لیے وہ گھر پر اس مضمون کی تیاری کرتی ہے۔ شانتی بائی کہتی ہیں کہ اس کا شوہر مقامی چونے کے بھٹے پر یومیہ اجرت پر کام کرتا ہے۔ جس میں صرف اتنی اجرت دی جاتی ہے جس سے کسی طرح خاندان کا گزر بسر ہو سکے۔ اس کے باوجود وہ اپنی بیٹیوں کو تعلیم دلانا چاہتی ہے۔ ایسے میں انہیں امید ہے کہ ایک دن روشنی اور اس کی بہنوں جیسی نئی نسل تعلیم یافتہ ہوگی اور معاشرے کی سوچ اور حالت ضرور بدلے گی۔

48 سالہ سداناتھ کالبیلیا کا کہنا ہے کہ ان کی برادری میں کوئی بھی تعلیم کے تئیں سنجیدہ نہیں ہے۔ زیادہ تر لڑکے آٹھویں کے بعد پڑھائی چھوڑ دیتے ہیں اور اپنے گھر والوں کے ساتھ مزدوری کرنے جاتے ہیں یا تاش اور جوئے جیسی بری سرگرمیوں میں ملوث ہو جاتے ہیں۔ والدین بھی انہیں پڑھنے کی ترغیب نہیں دیتے ہیں۔ ایسے میں یہ معاشرہ لڑکیوں کی تعلیم کے بارے میں کہاں سوچے گا؟ ان کا کہنا ہے کہ کالبیلیا برادری کی زیادہ تر لڑکیاں پانچویں جماعت سے آگے نہیں پڑھ سکیں۔ لیکن اب اس میں تھوڑی سی تبدیلی آئی ہے اورکچھ والدین نے پانچویں جماعت سے آگے کی تعلیم کے لیے لڑکیوں کو دوسرے دیہات میں بھیجنا شروع کر دیا ، لیکن یہ رجحان بہت زیادہ نہیں ہے۔ اگر ناچن باڑی گاؤں میں ہی دسویں یا بارہویں جماعت تک کے اسکول کھول دیے جائیں تو شاید اس سمت میں پیش رفت ہو سکتی ہے۔وہ اپنے بچوںکو پڑھانا چاہتے ہیں لیکن لڑکیوں کی تعلیم کے حوالے سے معاشرے کا منفی رویہ اس سمت میں سب سے بڑی رکاوٹ بن رہا ہے۔ خصوصاً جب گھر کے بزرگ لڑکیوں کو اعلیٰ تعلیم دلانے کے بجائے ان کی شادی کے لیے دباؤ ڈالنے لگیں تو والدین کو مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔تعلیم کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے وہ اپنی بیٹیوں کو اعلیٰ تعلیم دلانے کی کوشش کررہے ہیں۔

اس حوالے سے مقامی سماجی کارکن وریندرا کا کہنا ہے کہ کالبیلیا کمیونٹی میں تعلیم کے حوالے سے بیداری ابھی بھی بہت کم ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج تک اس کمیونٹی کی کوئی لڑکی 12ویں سے آگے کی تعلیم حاصل نہیں کر سکی ہے۔ 10 ویں کے بعد سے والدین پر کلبلیہ برادری کی جانب سے لڑکی کی شادی کے لیے دباؤ بڑھنے لگتا ہے۔ تاہم حکومت کی طرف سے اس کمیونٹی میں تعلیم کی سطح کو بڑھانے کے لیے بہت کوششیں کی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ مقامی سطح پر کئی رضاکار تنظیمیں بھی لڑکیوں کی تعلیم کے فروغ کے لیے پروگرام چلاتی ہیں۔ لیکن یہ تمام کوششیں اسی وقت کامیاب ہو سکتی ہیں جب کا لبیلیا معاشرہ خود بھی حکومتی اقدامات اور تنظیموں کے ساتھ آگے بڑھے۔ اس کے لیے معاشرے میں شعورپھیلانا ہوگا تاکہ اس معاشرے کی نوعمر لڑکیوں کو تعلیم جیسے بنیادی حقوق کے لیے جدوجہد نہ کرنی پڑے۔ (چرخہ فیچرس)

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
پی ایم او کے مشیر ترون کپور کا لالچوک دورہ | تاجروں اور مقامی لوگوں سے ملاقات
صنعت، تجارت و مالیات
چیمبر آف کامرس کاپیوش گوئل کو میمورنڈم پیش | مرکزی وزیرکاکشمیر میں آئی ٹی سیکٹر کو ترقی دینے پر اتفاق
صنعت، تجارت و مالیات
ڈیجیٹل سکلنگ پلیٹ فارموں کا فروغ ناگزیر:ستیش شرما
صنعت، تجارت و مالیات
سرینگر میںٹی آئی آئی ٹریڈرس کنکلیو ۔2025 | جموں و کشمیر کی روایتی صنعتوں کیلئے ٹیکس میں چھوٹ زیر غور:پیوش گوئل
صنعت، تجارت و مالیات

Related

تعلیم و ثقافتکالم

! سادگی برائے تازگی میری بات

June 23, 2025
تعلیم و ثقافتکالم

کیا ہم وقت کی قدر کرتے ہیں؟ | وقت کی قدر زندگی کی قدر ہے غور طلب

June 23, 2025
تعلیم و ثقافتکالم

ہر زمانے میں پنپنے کے اندازسیکھو! | دورِ حاضر سائنس اور ٹیکنالوجی کا ہے نقطۂ نظر

June 23, 2025
تعلیم و ثقافتکالم

گرمیوں کی تعطیلات کا مثبت استعمال فکر وفہم

June 23, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?